Taasir Urdu News Network|Updated on 5 Feb 2017
واشنگٹن:
ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندی کے صدارتی احکامات کو معطل کرنے کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل کی تھی جسے مسترد کردیا گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وفاقی عدالت کے جج جیمز رابرٹ کے صدارتی احکامات کو معطل کرنے کے فیصلے کو اپیلیٹ کورٹ (نائنتھ سرکٹ کورٹ) میں چیلنج کیا تھا تاہم اپیلیٹ کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے 7 اسلامی ممالک کے شہریوں پر ملک میں داخلے پر پابندی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وکلا کا یہ دعویٰ سراسر غلط ہے کہ ریاستوں کے پاس صدارتی حکم نامے کو چیلنج کرنے کا اختیار نہیں۔ اس موقع پر ریاستی وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ اسلامی ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی اور معتصبانہ ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: 4 ریاستیں ٹرمپ حکم نامے کیخلاف عدالت پہنچ گئیں
اس خبرکوبھی پڑھیں: ٹرمپ نے حکم عدولی پر اٹارنی جنرل کو برطرف کردیا
حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے ویزوں کو معطل کرنے کے عارضی حکم نامے کو ختم کر دیا ہے اب وہ افراد جن کے ویزوں کو منسوخ نہیں کیا گیا اب امریکا کے لئے سفر کر سکتے ہیں اور ان کی ویزے اب بھی صحیح ہیں ہم ہوم لینڈ سیکورٹی اور اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے 7 مسلم ممالک پر سفری پابندی کے احکامات واپس لے لئے
صدارتی حکم نامہ معطل کرنے والے وفاقی جج جمیز رابرٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے مضحکہ خیز قرار دیا اور اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہمارے ملک کا کیا ہو گا جب ایک جج ہوم لینڈ سکیورٹی کے سفری پابندی کے فیصلے کو روک دے، اس فیصلے کے بعد بہت سے خطرناک لوگ مذموم عزائم کے ساتھ ہمارے ملک میں داخل ہو سکتے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے صدارتی حکم نامے
اس سے پہلے وفاقی عدالت کے فیصلے کے بعد امریکی صدر نے فیصلے کونامعقول قرار دیتے اسے ختم کروانے کے عزم کا اظہار کیا تھا جبکہ وائٹ ہاوس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ محکمہ انصاف جتنی جلد ممکن ہو سکا اس غیرمعقول حکم کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرنے کے لیے اپیل داخل کرے گا۔