پٹیل پہلے وزیر اعظم ہوتے تو ملک کی حالت مختلف ہوتی:مودی

الہ آباد / جالون، 20 فروری (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے کانگریس پر حملہ بولتے ہوئے آج کہا کہ سردار ولبھ بھائی پٹیل اگر پہلے وزیر اعظم بنائے گئے ہوتے تو اس وقت ملک کی صورت حال مختلف ہوتی۔سابق وزرائے اعظم پنڈت جواہر لال نہرو اور لال بہادر شاستری کے پارلیمانی حلقہ رہے الہ آباد کے پھول پور میں مسٹر مودی نے کہا کہ مسٹر پٹیل کو اگر پہلے وزیر اعظم بنایا گیا ہوتا تو ملک کے کسان اور نوجوان خوشحال ہوتے ۔ مسٹر پٹیل کو پوری طاقت سے اپنے منصوبے نافذ کرنے کا حق ہوتا۔ ان کے وزیر اعظم نہیں بننے کی سزا ملک آج تک بھگت رہا ہے ۔پنڈت جواہر لال نہرو کا نام لئے بغیر جہاں انہوں نے ان کی پالیسیوں پر سوال کھڑے کئے وہیں پھول پور سے ہی رکن رہے لال بہادر شاستری کی جم کر تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ شاستری جی نے “جے جوان جے کسان” کا نعرہ دے کر ملک کو ایک نئی سمت دی۔ شاستری جی کی پالیسیاں ملک کے کسانوں اور نوجوانوں کی آج بھی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔انہوں نے بدعنوانی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا عزم دہرایا اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) صدر مایاوتی کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے طنز کیا کہ بی ایس پی اب ‘بہن جی سمپتی پارٹی’ ہو گئی ہے ۔مسٹر مودی نے ریاست میں بندیل کھنڈ علاقے کے ارئی میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس پی اب بہوجن سماج پارٹی نہیں رہ گئی ہے ۔اب یہ صرف ‘بہن جی سمپتی پارٹی’ ہو گئی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ بہن جی نے نوٹوں کی منسوخی کے دوران اپنی پارٹی کے کھاتے میں 100 کروڑ روپے سے زیادہ جمع کروایا تھا۔ اتنے روپے اپنے پاس کیوں رکھے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کی بی ایس پی، سماجوادی پارٹی (ایس پی) اور کانگریس نے یہ کہہ کر جم کر مخالفت کی تھی کہ تیاری کے ساتھ نہیں کی گئی ، کچھ وقت اور دینا چاہئے تھا۔انہوں نے زبردست طنز کیا کہ وقت کس کو دینا چاہیے تھا۔ ایک ہفتے کے وقت کی بات کہی گئی تھی۔