دماغ ہمارے خیالات سے 10 گنا زیادہ طاقتور ہے: ماہرین

*۔ شاذیہ ماٹن
لاس اینجلس: امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ دماغ ہمارے سابقہ نظریات اور تصورات کے مقابلے میں کم از کم 10 گنا زیادہ طاقتور ہوسکتا ہے۔ ماہرین کی جانب سے کیے گئے مطالعے میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ دماغ میں موجود اعصابی خلیات سے ہزاروں کی تعداد میں نکلنے والی شاخوں جیسی ساختیں جنہیں ’ڈینڈرائٹس‘ کہا جاتا ہے صرف اس خلیے کے اندر پیدا ہونے والے برقی سگنلوں یعنی ’اسپائکس‘ ہی کو آگے نہیں بھیجتیں بلکہ یہ خود بھی بہت سرگرم ہوتی ہیں اور ان میں برقی سگنل پیدا کرنے کی صلاحیت ایک اعصابی خلیے کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہوتی ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس (یو سی ایل اے) میں ماہرین کی ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ ڈینڈرائٹس کے بارے میں ہمارے سابقہ تصورات غلط تھے کیونکہ یہ صرف اعصابی خلیوں سے چلنے والے برقی سگنلوں ہی کو ا?گے نہیں پہنچاتے بلکہ خود ان سے بھی برقی سگنل پیدا ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اسپائکس کی شدت 10 گنا زیادہ ہوجاتی ہے۔ ڈینڈرائٹس کو پہلے صرف ایسی خردبینی ساختیں سمجھا جاتا تھا جن کی اپنی کوئی سرگرمی نہیں ہوتی بلکہ ان کا مقصد ایک اعصابی خلیے کو دوسرے اعصابی خلیوں سے جوڑنا اور رابطے میں رکھنا ہوتا ہے۔ ہماری تمام سوچ بچار، غور و خوص اور شعور کا دار و مدار اعصابی خلیات سے پیدا ہونے والے برقی سگنلوں (اسپائکس) پر ہوتا ہے جب کہ یہ سگنل ڈینڈرائٹ کے راستے ایک سے دوسرے اعصابی خلیے کو اور ا?گے چل کر متعلقہ جسمانی حصے کو منتقل ہوتے ہیں۔ تحقیقی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں ان ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ کا سرکٹ نہ صرف ہمارے سابقہ اندازوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ پیچیدہ ثابت ہورہا ہے بلکہ دماغی خلیات کی نت نئی صلاحیتیں بھی ا?ج ہمارے سامنے ا?رہی ہیں جب کہ اسپائکس کی شدت اور اس شدت میں ڈینڈرائٹس کے کردار کو سامنے رکھتے ہوئے یہی نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ ہم انسان کو پہلے جتنا ذہین سمجھتے تھے، وہ اس کے مقابلے میں کم از کم 10 گنا زیادہ ذہانت کا حامل ہے۔