دوسراٹسٹ آج سے، وراٹ کی نظر واپسی پر

بنگلور، 03 مارچ (یواین آئی) پونے میں ملی شکست اور پچ تنازعہ کی زبردست بحث کے بعد ہندوستانی کرکٹ ٹیم ہفتے کے روز سے یہاں ایم چنا سوامی اسٹیڈیم میں شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں اچھی کارکردگی کے ساتھ آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے خلاف سیریز میں 1-1 کی برابری کے مقصد کے ساتھ اترے گی۔وراٹ کوہلی کی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم کوا سٹیون اسمتھ کی قیادت والی آسٹریلیائی ٹیم نے پونے میں پہلے ٹیسٹ میں 333 رن کے بڑے فرق سے ھراتے ہوئے اس کا 19 ٹسٹ میچوں میں ناقابل تسخیر برتری کا سلسلہ بھی روکا تھا۔ تاہم گھریلو میدان پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی میزبان ٹیم کی یہ شکست بہت سے معنوں میں حیرت زدہ کرنے والی رہی تھی۔ساتھ ہی پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ کرانے والی پونے کی پچ کو بھی آئی سی سی ریفری نے بے حد خراب قرار دیا جس کے بعد ہندوستان کو اپنے ہی اسپن جال میں پھنسنے کے الزامات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔فی الحال جہاں پونے کی پچ کے سلسلے میں بھی کافی سوال اٹھ رہے ہیں تو وہیں ٹیم انڈیا کے کوچ انیل کمبلے نے یقین دلایا ہے کہ چار میچوں کی سیریز میں صفر۔ایک سے پیچھے ہونے والی ہندوستانی ٹیم بنگلور میں شاندار واپسی کرے گی۔ہندوستانی ٹیم گزشتہ ٹیسٹ سیریز میں جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ جیسی بڑی ٹیموں کو شکست چکی ہے ، لیکن آسٹریلیا سے پونے میں ملی شکست نے ہندوستانی ٹیم کی ان خامیوں کو اجاگر کیا ہے جو اب تک نظر انداز ہو رہی تھیں۔ دنیا کی نمبر دو ٹیسٹ ٹیم سے سیریز جیتنے کیلئے اسے بنگلور میں ہر حال میں جیت درج کرنی ہوگی اور اس کیلئے وراٹ اینڈ کمپنی کو بلے بازی خاص طور پر خراب اوپننگ، کیچ چھوڑنے اور فیلڈنگ میں اصلاح کرنا ہوگا۔
پونے ٹیسٹ میں بلے بازوں نے مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 105 اور دوسری اننگز میں 107 رنز پر ہی گھٹنے ٹیک دیے جبکہ آسٹریلیائی ٹیم کے اسپنروں نے ہندوستانی حالات کا بہتر طریقے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میچ تین ہی دن میں نمٹا دیا تھا۔وہیں اس کی خراب فیلڈنگ بھی موضوع بحث رہی جس میں اس کے فیلڈروں نے مہمان ٹیم کے کھلاڑیوں کو کئی مرتبہ موقعے دیے ۔ گزشتہ 10 ٹسٹ میچوں میں 23 کیچ چھوڑنے والی ٹیم انڈیا نے صرف پونے میں ہی آسٹریلیا کے خلاف پانچ کیچ ڈراپ کئے ہیں جس کا اسے خمیازہ بھی بھگتنا پڑا۔ وہیں ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ٹیم انڈیا اب بھی بورڈ پر رن بنانے کے لئے خاص طور سے کپتان وراٹ پر ہی منحصر ہے ۔ آسٹریلیا سے پہلے مسلسل چار سیریز میں ڈبل سنچری بنانے والے وراٹ پونے میں صفر اور 13 رنز ہی بنا سکے تھے ۔ ان کے آوٹ ہوتے ہی باقی ٹیم بھی تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی۔خود وراٹ نے بھی میچ کے بعد کہا تھا کہ یہ ان کی ٹیم کی گزشتہ دو سال میں بدترین بلے بازی تھی۔ ٹیم انڈیا کی ہار میں خراب اوپننگ بھی کافی حد تک ذمہ دار ہے جس میں مرلی وجے اور لوکیش راہل مسلسل مایوس کر رہے ہیں۔ ان کی جوڑی نے پہلی اننگز میں اوپننگ شراکت میں 26 رنز اور دوسری اننگز میں 10 رنز جوڑے ۔ تاہم یہ پہلی بار نہیں ہے جب اوپننگ جوڑی اچھی شروعات نہیں دلا سکی۔بنگلہ دیش کے خلاف حیدرآباد میں واحد ٹیسٹ میں اوپننگ شراکت میں انہوں نے دو رنز جوڑے تھے ۔ اس سے پہلے انگلینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز میں راجکوٹ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں مرلی اور گمبھیر نے پہلی اننگز میں 68 اور دوسری اننگز میں صفر رن جوڑے ۔ گمبھیر اس کے بعد ٹیم سے باہر ہو گئے ۔ وشاکھاپٹنم میں پھر دوسرے ٹیسٹ میں مرلی- راہل نے پہلی اننگز میں چھ اور دوسری اننگز میں 16 رنز کی اوپننگ شراکت کی۔ اس ٹیسٹ میں مرلی نے 20 اور تین اور راہل نے صفر اور 10 رنز بنائے ۔مرلی اور راہل گزشتہ کافی عرصے سے ٹیم کو مایوس کر رہے ہیں اور بلے سے ان کی کارکردگی بے حد خراب رہی ہے لیکن ٹیم کو مسلسل ملنے والی کامیابی سے ان کی غلطیاں نظر انداز ہوتی رہی ہیں لیکن سلامی بلے بازوں کی ناکامی نے ٹیم کے باقی کھلاڑیوں پر دبا¶ بنایا ہے ۔ پونے میں چتیشور پجارا، اجنکیا رہانے مڈل آرڈر میں جبکہ نچلے آرڈر میں روی چندرن اشون، رویندر جڈیجہ اور ردھمان ساہا بھی ناکام ثابت ہوئے ہیں ۔ایسے میں وراٹ اگر بنگلور میں بلے بازی آرڈر میں کچھ ردوبدل کرتے ہیں تو یہ ٹیم کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے ۔ لیکن کمبلے نے پھر سے رہانے پر بھروسہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ آخری الیون میں ٹیم کا حصہ رہیں گے جس سے ٹرپل سنچری بنانے والے کرون نائر کی اب بھی ٹیم میں جگہ ملتی نہیں دکھائی دے رہی ہے ۔ رہانے نے پونے میچ میں 13 اور 18 رنز بنائے تھے ۔ وہیں اس بار سلامی بلے بازوں پر بھی کافی دبا¶ رہے گا۔خود کپتان وراٹ کے لئے بھی اپنے فارم میں واپسی کرتے ہوئے ٹیم کا حوصلہ برقرار رکھنے کا بھی چیلنج ہوگا۔ اگر گیند بازوں کی بات کریں تو اسپنروں نے پونے میں بھی توقع کے مطابق ہی مظاہرہ کیا اور اشون اور جڈیجہ نے سات اور پانچ وکٹ لئے ۔ وہیں جینت یادو بھی فائدہ مندرہے تھے ۔ اگر بنگلور پچ کی بات کریں تو یہاں سست ٹرنر پچ کی توقع ہے جس سے دونوں ٹیموں کیلئے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے ۔ہندوستان کا چنا سوامی اسٹیڈیم میں برابری کا ریکارڈ ہے جہاں اس نے اب تک کل 21 ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں سے چھ ٹیسٹ جیتے ہیں، چھ ہارے ہیں اور نو ٹیسٹ ڈرا کھیلے ہیں۔ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان بنگلور میں پہلی بار ٹیسٹ میچ ستمبر 1979 میں کھیلا گیا تھا جو ڈرا رہا تھا۔ اس کے بعد دونوں ٹیمیں مارچ 1998 میں کھیلیں جس میں آسٹریلیا نے آٹھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ آسٹریلیا نے اکتوبر 2004 میں بھی ہندوستان کو اسی میدان پر 217 رنز سے شکست دی تھی۔
. لیکن ہندوستان نے اکتوبر 2010 میں آسٹریلیا کو سات وکٹوں سے شکست دی۔تاہم یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس بار اسپنروں میں اشون یا پونے ٹیسٹ کے مین آف دی میچ اسٹیو او کیفے میں کون بہترین ثابت ہوتا ہے ۔ پونے کے حالات کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے آسٹریلیائی اسپنر کیفے نے یہاں کیریئر کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12 وکٹ حاصل کئے تھے ۔ ہندوستانی کوچ کمبلے نے کہا کہ وہ حالات کے حساب سے گیندبازی آرڈر کا فیصلہ کریں گے ۔امید ہے کہ اس بار بھی ٹیم پانچ گیند بازوں کے ساتھ اترے گی جس میں اسپن کی ذمہ داری اشون، جڈیجہ اور جینت پر رہے گی اور تیز گیند بازی آرڈر میں امیش یادو اور ایشانت شرما اپنی ذمہ داری ادا کریں گے ۔ امیش نے گزشتہ میچ میں چھ وکٹ لئے تھے ۔ ایشانت کو اگرچہ ایک بھی وکٹ نہیں ملا تھا لیکن انہوں نے کفایتی گیندبازی کی تھی۔دنیا کے نمبر ایک ٹیسٹ بلے باز اسمتھ کی قیادت والی آسٹریلیائی ٹیم کا شاندار جیت کے بعد حوصلے کافی بلند دکھائی دے رہا ہے اور وہ یقیناً بنگلور میں بھی پورے اعتماد کے ساتھ اترے گی۔ پونے میں 109 رن بنانے والے ا سمتھ نے ثابت کیا تھا کہ وہ یقیناً بہترین بلے باز ہیں۔اس کے علاوہ پیٹر ھینڈسکوب، میٹ رینشا، شان مارش اور ڈیوڈ وارنر جیسے اچھے بلے باز ٹیم کے پاس موجود ہیں۔ آسٹریلیا کے بہترین اسکورر رہے وارنر تاہم گزشتہ میچ میں 38 اور 10 رنز ہی بنا پائے تھے لیکن وہ اچھے کھلاڑی ہیں اور ان پر ٹیم کو مضبوط اوپننگ دلانے کی ذمہ داری رہے گی۔ گیند بازوں میں یقیناً سب کی نگاہیں ایک بار پھر کیفے پر رہیں گی جنہوں نے ہندوستان کی سر زمین پر کسی غیر ملکی ٹیم کے گیندباز کا بہترین مظاہرہ کیا تھا۔ کیفے کے علاوہ ہندوستانی بلے بازوں کے لیے ناتھن لیون اور تیز گیند باز جوش ہیزل وڈ بھی بڑا چیلنج رہیں گے ۔