مجھے اپنی قوم پر پورا اعتماد ہے بس طالب ہوں مزید دعاؤں کا : شارم علی

سہسرام 05؍مارچ (انجم ایڈو کیٹ )رہتاس ضلع کے لئے خوش قسمتی وشادمانی کی بات اب یہ نظر آنے لگی ہے کہ اس مرتبہ گیا گریجویٹ حلقہ بہار کونسل ممبر کے امیدوار کی حیثیت سے واحد مسلم امیدوار شارم علی انتخابی میدان میں اپنی کامیابی کیلئے کافی مستعد ہیں جسکا سبھی نے اعتراف بھی کیا ہے چونکہ ہندستان کی موجودہ سیاسی صورتحال مسلمانوں کیلئے کتنی کارگر ہے مسلمان دانت کے بیچ دبی انگلی خود کو محسوس کر رہے اور بہار کیلئے کوئی شخص خصوصی سر براہ نہ نظر آتا ہے تو کیوں نہ کریں اسکی حمایت ضلع کی تقریباً سبھی معتبر مسلم تنظیمیں شارم علی پراعتماد کر نے لگی ہیں کہ وہ جس جذبے اور جس حوصلے سے انتخاب لڑ رہے ہیں انہیں ووٹ دینا بھی مسلمانوں کیلئے ضروری ہونا چاہئے اور اس حقیقت کو بھی لوگ مشتہر کر رہے ہیں کہ ایک معمولی ایڈ منسٹریٹر وقف بورڈ ہو کر بھی ضلع رہتاس اور سہسرام کے مسلمانوں کی حمایت کا کام کیا موجودہ کسی دوسرے سیاسی مسلم رہنماؤں کے بس سے باہر نظر آرہا تھا وہ کام ضلع کے کسی مسلم کے ساتھ جب کوئی حادثہ ہوتاتھا تو وہ خود تیز رفتاری کے ساتھ سہرام آکر انکی مزاج پر سی کرتے تھے اور مالی معاونت سے آج وہ یاد بھی کئے جاتے ہیں مثال ہے گدی محلہ فرقہ وارانہ فساد جس میں مرنے والے کے وارثین اور زخمیوں کے پہلی شرکت خبرگیری شارم علی کی ہی ہوئی تھی ۔لوگ یہ بھی کہ رہے ہیں کہ شارم علی جائز آمدنی اور ذاتی رقم کا استعمال کر مسلمانوں کی فلاح کا کام کرتے رہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ گیا گریجویٹ حلقہ (بہار کاؤنسل ممبر انتخاب ) سات ضلعوں پر مشتمل ہے اور حلقہ کی کثیر مسلم آبادی کو شارم علی پر یقین ہوتا گیا ہے ۔اب تو وہ امیدوار ہی ہیں تو کیوں نہ دیں گے ۔لوگ انہیں ووٹ اس ضمن میں جب میں نے شارم علی سے بھی بات کی کہ ضلع میں گریجویٹ مسلم کے ساتھ بیشتر لوگ دیگر مسئلے سے بھی دو چار ہیں اور مسلمانوں کے لئے کوئی سربراہ نظر نہیں آرہا ہے۔تو شارم علی نے کہا کہ قائد ہاور سربراہ میں خود کیسے کہدوں۔سربراہی بہت بڑی چیز ہوتی ہے۔میں خدمتگار بننا چاہتا ہوں اور میرے جسم کا ایک قطرہ میری قوم میں صرف ہوتا ہے تو یہی ہوگی میری عاقبت ،میری قوم مجھے کاندھا لگا کر آخری منزل تک پہونچاتی ہے تو میرے جسم کا سارا خون میری قوم میں صرف ہوجائے میں اس قربانی کیلئے ہمیشہ تیار رہوں گا۔انتخاب جیتنا یا ہارنا کوئی بڑا معنی نہیں ۔مگر قوم کے حق میں لڑائی کے لئے ایوان تک پہونچنا بھی ضروری ہے۔ورنہ ذرائع کے بغیر کون سا کام ہوسکتا ہے۔شارم علی نے اس بات پر بھی اپنی وضاحت کی ہے کہ ووٹر بنانے کیلئے لاکھوں فارم ضلع کو دستیاب کرائے تھے جس سے سرگرم لوگ ووٹر لسٹ میں آگئے ۔کچھ بیداری میں کمی کی وجہ کر ہمارے اسلامی بھائی ووٹر لسٹ سے نہیں جڑ سکے ۔جس کا ہمیں افسوس ہے۔اگر واقعی ہمارے اسلامی بھائی زیادہ سے زیادہ ووٹر ہوگئے ہوتے تو میں اس اعتماد اور یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ وہ سبھی ہمیں ہی ووٹ دیتے ۔مزید تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بایاں محاذ تو میرے ساتھ ہیں ہی سبھی مذاہب اور مکتبۂ فکر کے لوگ بھی اللہ کا شکر ہے کہ مجھے دعاؤں سے نواز رہے ہیں او ر مجھے اپنی قوم کا احسان بھی نہیں بھولنا ہے۔ہم سبھی کا مالک وکارساز بس اللہ ہے ۔ہم سبھی محض بند ے ہیں ۔