کرن ۔کنگنا کی نوک جھوک تلخی میں تبدیل

فلم ساز کرن جوہر اور اداکارہ کنگنا رناوت کے درمیان جاری نوک جھوک، تلخی میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔اس ہفتے کے آغاز میں کرن جوہر نے لندنا سکول آف اکنامکس میں ایک پروگرام کے دوران کہا تھا کہ ’کنگنا شاید اقربا پروری کا مطلب نہیں سمجھتی ہیں۔‘انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کنگنا ’عورت اور بیچارگی‘ کا کارڈ کھیلتی ہیں۔ کرن نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر بالی وڈ میں انھیں زیادہ پریشانی ہے تو انھیں بالی ووڈ چھوڑ دینا چاہیے۔کرن جوہر نے کنگنا پر یہ تیکھا حملہ 19 فروری کے اپنے ٹی وی شو ‘کافی ود کرن‘ میں کنگنا کے ان کمنٹس کے جواب میں کیا ہے جس میں کنگنا نے کرن پر اقربا پروری کا الزام لگایا تھا۔کنگنا نے اس شو میں کرن پر ‘مووی مافیا’ کی طرح کام کرنے کا الزام بھی لگایا تھا۔اب ایک بار پھر کرن جوہر کو جواب دیتے ہوئے کنگنا نے روزنامہ ممبئی مرر کو دیے جانے والے انٹرویو میں کہا: ’میں اقربا پروری کے حوالے سے کرن جوہر کی سمجھ کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی۔ اگر وہ سوچتے ہیں کہ بھتیجوں، بیٹیوں اور چچا زاد بھائیوں کو روکا گیا ہے تو مجھے کچھ بھی نہیں کہنا ہے لیکن کرن کہتے ہیں کہ انھوں نے مجھے اپنے ساتھ کام کے لیے نہیں کہا۔‘کنگنا نے کافی جارحانہ تیور اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی یاداشت بہت کمزور ہے کیونکہ ہم نے ’اگلی‘ نام کی ایک فلم میں ساتھ کام کیا تھا۔ وہ اس فلم کے پروڈیوسر تھے اور اسی دوران ہمیں سمجھ میں آگیا تھا کہ ہمارے مزاج مختلف ہیں۔‘کنگنا نے کہا ’میں یہ بھی نہیں سمجھ پا رہی کہ انھوں نے مجھے اپنے شو میں موقع دیا۔ اس سے پہلے مجھے کئی عالمی پلیٹ فارم مل چکے ہیں۔ کرن کا کہنا تھا کہ انھوں نے مجھے اپنی بات رکھنے کا موقع دیا۔ ایسا کہہ کر انھوں نے ایک فنکار اور ایک پبلک پرسنالٹی کو نظر انداز کیا ہے۔‘
بالی وڈ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’کرن جوہر ایک خاتون کو عورت ہونے کی وجہ سے ذلیل کر رہے ہیں۔ انھوں نے عورت اور بیچاری کارڈ کھیلنے کی بات کیوں کہی ہے؟ اس طرح کی بات خواتین کو کم تر دکھانے کے لیے کہی جاتی ہے۔‘’یہ بات انتہائی قابل اعتراض ہے۔ صرف عورت ہونے سے کوئی ومبلڈن چیمپیئن نہیں بن سکتی یا کوئی اولمپک میڈل نہیں جیت سکتی اور نہ ہی کسی کو قومی اعزاز مل سکتا ہے۔ یہاں تک کہ محض خاتون ہونے کے سبب آپ کو کوئی کام بھی نہیں مل سکتا، خواتین کارڈ سے کسی حاملہ عورت کو بھری ہوئی بس میں صرف سیٹ مل سکتی ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’میں ہر ممکن کارڈ کا استعمال کرتی ہوں۔ مقابلہ کے لیے اعتماد کا کارڈ استعمال کرتی ہوں،میں اپنوں کے درمیان محبت کارڈ استعمال کرتی ہوں اور دنیا سے لڑنے کے لیے عزت کارڈ کا استعمال کرتی ہوں‘۔
کنگنا نے کرن جوہر کو سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’یہاں سمجھنے کی ضرورت یہ ہے کہ ہم لوگوں سے نہیں لڑ رہے ہیں بلکہ ہم ایک ذہنیت سے لڑ رہے ہیں۔ میں کرن جوہر سے نہیں لڑ رہی بلکہ میں مرد کے تسلط کے خلاف لڑ رہی ہوں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اب کرن جوہر ایک بیٹی کے باپ ہیں انھیں اپنی بیٹی کو ہر کارڈ دینا چاہیے۔ عورت ہونے کا کارڈ اور بیچارگی کارڈ کے ساتھ خود کفیل ہونے اور اعتماد کارڈ، جسے میں نے ان کے شو میں دکھایا تھا۔‘کرن کی اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہ انھوں نے کنگنا والے شو کو بغیر کٹ کیے نشر کیا، کنگنا نے کہا کہ ’اگر ایسا نہیں ہوتا تو میں اس چینل کو بلیک لسٹ کر دیتی انھیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ چینل ٹی آر پی چاہتے ہیں اور انھیں میزبانی کے لیے پیسے ملتے ہیں۔‘کنگنا نے کہا، ’انھیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ بھارتی فلم انڈسٹری کوئی چھوٹا سٹوڈیو نہیں ہے جیسا کہ ان کے والد نے انھیں 20ویں صدی میں سونپا تھا۔ یہ انڈسٹری تمام بھارتیوں کے لیے ہے جس میں میرے جیسے باہر والے بھی ہیں جن کے والدین کافی غریب ہیں۔‘انہوں نے کہا، ’میں نے یہاں کام سیکھا اور اس کے لیے مجھے پیسے ملے۔ ان پیسوں کا استعمال میں نے نیویارک تعلیم حاصل کرنے کے لیے کیا۔ کوئی شخص مجھے یہاں سے جانے کے لیے نہیں کہہ سکتا مسٹر کرن جوہر میں یہاں سے کہیں نہیں جا رہی۔‘