مجھے ہمیشہ سے خود پر یقین تھا:وراٹ

بنگلور، 09 مارچ (یو این آئی) ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نے ریکارڈ تیسری بار بہترین بین الاقوامی کرکٹر کے لیے پولی امریگر ایوارڈ جیتنے کے بعد کہا کہ ان کی صلاحیت پر ہمیشہ سوال اٹھائے گئے لیکن انہیں خود پر اعتماد تھا جس کی وجہ سے وہ بہترین کرکٹر بن کر ابھرے ہیں ۔تینوں فارمیٹ میں ہندستان کی کپتانی سنبھال رہے وراٹ پہلے ہندوستانی کرکٹر بھی بن گئے ہیں جس نے تین بار پولی امریگر ایوارڈ جیتا ہے ۔یہاں بدھ کی رات منعقد تقریب میں وراٹ کو بی سی سی آئی کے بین الاقوامی کرکٹ آف دی ایئر کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ وہ ہمیشہ سے دنیا کے بہترین کرکٹر بننا چاہتے تھے اور اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے مسلسل محنت کر رہے ہیں۔وراٹ نے کہا کہ میں ہمیشہ سے دنیا کا بہترین کرکٹر بننا چاہتا تھا۔اس لئے مجھے پتہ ہے کہ تینوں فارمیٹس میں اچھا کھیلنے کے لئے کیا کئے جانے کی ضرورت ہے ۔وراٹ نے ساتھ ہی ناقدین کو بھی نشانے پر لیتے ہوئے کہا کہ ان کی صلاحیت پر مسلسل سوال اٹھائے گئے لیکن انہوں نے اس کی پرواہ نہیں کرتے ہوئے کھیل پر اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ کپتان نے کہا کہ میرے کیریئر میں بہت سارے لوگوں نے پیغام دیا اور میرے کھیل پر بھی مسلسل سوال اٹھائے گئے ۔آج بھی بہت سارے لوگ مجھے پسند نہیں کرتے ہیں لیکن میں نے اس کے باوجود خود پر ہمیشہ اعتماد قائم رکھا اور اس نے مجھے آگے بڑھنے میں مدد کی۔28 سالہ بلے باز نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر آپ روزانہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لئے پوری محنت کر رہے ہیں تو پھر آپ کو کسی کو بھی جواب دینے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ۔وراٹ ٹیسٹ کے بعد اب باقی دونوں فارمیٹس کی کپتانی بھی سنبھال رہے ہیں اور ان کی قیادت میں ٹیسٹ ٹیم نہ صرف نمبر ون بنی بلکہ آسٹریلیا سیریز سے پہلے وہ مسلسل 15 میچوں میں ناقابل تسخیر بھی رہی۔میدان پر اپنی جارحیت کیلئے مشہور اسٹار بلے باز اب اپنے کھیل کے ساتھ بہترین کپتان بھی ثابت ہو رہے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے ٹیم کے کھلاڑیوں سے مل رہے تعاون کو بھی کافی سراہا۔وراٹ نے کہا کہ تقریبا ایک سال کا ان کے کیریئر کا سب سے اہم وقت ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرے لیے گزشتہ 10 سے 12 ماہ کا سفر کافی مختلف رہا ہے اور ایسا وقت تمام کھلاڑیوں کی زندگی میں آتا ہے ۔کپتان نے کہا کہ میرے لیے 2015 کے آخر سے لے کر 2016 کے اختتام تک سب کمال کا رہا اور میرے کیریئر کا یہ بہترین وقت تھا۔ میں نے جو بھی محنت، ٹریننگ کی اور جو بھی قربانی دی اپنے کھیل کے لئے اس کا مجھے پورا فائدہ اس دوران ملا۔اگرچہ یہ سب میرے ٹیم ساتھیوں کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ کئی بار ایسے موقع آئے جب ان کی کارکردگی اچھی نہیں رہی لیکن ٹیم میں چمپئن کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہے اور ان سب نے ایسے وقت میں صورت حال کو سنبھالا اور ٹیم کو آگے لے کر گئے ۔وراٹ نے کہا کہ ہم ایک ٹیم کی طرح کھیل رہے ہیں اور اسی وجہ سے آج دنیا کی نمبر ایک ٹیم بن رہے ہیں۔یہ کھلاڑیوں کی وجہ سے ہے جو مختلف حالات میں سامنے نکل کر آئے اور اہم کردار ادا کیا۔میں اس کی حمایت کے لئے اپنی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔وراٹ نے ساتھ ہی کہا کہ کھلاڑی اس بات کی پرواہ نہیں کرتے ہیں کہ باہر کی دنیا میں کیا ہو رہا ہے یا پھر کون کیا تنقید کر رہا ہے ۔اس نے دبا¶ کو کم کرنے میں مدد کی ہے ۔کپتان نے ساتھ ہی ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کو بھی ٹیم کا کپتان منتخب کرنے اور حمایت دینے پر شکریہ ادا کیا۔