بیرون ملک فرار ہونے والوں کی 8040 کروڑ کی جائیدادیں قرق کی گئیں : جیٹلی

نئی دہلی، 10 مارچ (یو این آئی) انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے مالی دھاندلیاں کرکے بیرون ملک فرار ہونے والے لوگوں کی 8040 کروڑ کی جائیدادیں قرق کرلی ہیں۔ یہ بات آج لوک سبھا کو بتائی گئی۔وقفہ سوالات کے دوران وزیر مالیات ارون جیٹلی نے کہا ”پچھلے ڈھائی سال کے دوران حکومت نے کالے دھن اور معاشی جرائم کرنے والوں کے خلاف کئی سلسلہ وار اقدام کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف ای ایم اے اور کالے دھن کو سفید بنانے کو روکنے کے قانون (پی ایم ایل اے ) کے موجودہ قوانین کے تحت ای ڈی نے ‘کنگ فشر کے مالک’ کے خلاف بھی قرقی کے احکام جاری کئے ہیں۔وہ اپوزیشن ممبران کو جواب دے رہے تھے جنہوں نے اس بارے میں کئی سوال پوچھے تھے ۔جب ترنمول کانگریس کے سواگت رائے اور دیگر ممبران نے کچھ نام لئے تو نائب اسپیکر ایم تھمبی دورائی نے کسی کا نام لینے سے منع کردیا۔ اس پر مسٹر رائے نے کہا ”اگر ایسا ہے تو میں کہوں گا آئی پی ایل کا آدمی کنگ فشر کا آدمی”۔ترنمول کے ممبر پارلیمنٹ نے کہا ”اس بات کے لیے کیا اقدام کئے جارہے ہیں کہ آئندہ اور اس طرح کے مجرم غیر ممالک نہ بھاگیں”۔مسٹر جیٹلی نے کہا کہ نریندر مودی حکومت نے پچھلے ڈھائی سال کے دوران کالے دھن کو روکنے کے لئے پچھلی کسی بھی حکومت سے زیادہ اقدام کئے ہیں۔اسی وجہ سے پچھلے دو سال میں عالمی مندی سے قطع نظر ٹیکس کی آمدنی بھی ”بہت زیادہ بڑھی ہے ”۔ستنہ سے بی جے پی کے ممبر گنیش سنگھ کے ایک سوال کے جواب میں وزیر مالیات نے کہا کہ نوٹ بندی کا ایک خاص مقصد یہ بھی تھا کہ معیشت کو آہستہ آہستہ کیش لیس بنایا جائے ۔ اس لئے آئندہ نوٹوں کی چھپائی کی ضرورت کم پڑے گی۔سی پی آئی ایم کے فلور لیڈر پی کروناکرن بار بار یہ جاننا چاہ رہے تھے کہ نوٹ بندی کے بعد کتنا کالا دھن نظام میں واپس آیا ہے مگر جواب نہیں ملا۔ممبران کو جواب دیتے ہوئے مسٹر جیٹلی نے محض اتنا کہا کہ نوٹ بندی کا ایک مقصد بڑے نوٹوں کو بینکوں میں واپس لانا تھا تاکہ پتہ لگے کہ بغیر حساب کتاب کے کتنا دھن کس کے پاس ہے ۔ اب یہ معلوم ہوچکا ہے ۔ اب کھاتہ داروں کو محض یہ ثابت کرنا ہے کہ ان کابینہ کالا دھن نہیں ہے ۔وزیر مالیات نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنے انگلینڈ کے حالیہ دور کے دوران اس ملک میں رہ رہے معاشی مجرموں کی ”حوالگی یا ملک بدری” کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔انہوں نے کہا ”میں نے لندن میں اپنے ہم منصب کے ساتھ اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا تھا”۔متعلقہ ایجنسیاں حوالگی یا ملک بدری کے ذریعہ ان قصورواروں کو واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں۔ سفارتی وسیلہ کا بھی استعمال کیا جارہا ہے ۔ترنمول کانگریس کے انوپم ہزارہ کے اس ضمنی سوال کے جواب میں کہ حکومت کے پاس 500 اور 1000 کے کتنے پرانے نوٹ واپس آئے ہیں اور کتنے نئے نوٹ چھاپے گئے ہیں۔مسٹر جیٹلی نے کہا ”ریزرو بینک ہر کرنسی نوٹ کی جانچ کررہا ہے ۔ اس کام میں بہت وقت لگے گا”۔تاہم انہوں نے کہا ”ریزرو بینک بتدریج نئے نوٹ لارہی ہے ۔ 24 فروری تک 11.641لاکھ کروڑ کی کرنسی معاشی نظام میں دستیاب کرائی جاچکی تھی۔ اب چونکہ 15 دن بیت چکے ہیں یہ رقم اب تک 12 لاکھ کروڑ پر پہنچ چکی ہوگی”۔