سعودی عرب: 1 پاکستانی سمیت دو مجرمان کے سر قلم

ریاض: سعودی عرب میں پاکستانی سمیت منشیات اسمگلنگ کرنے والے 2 مجرمان کا سر قلم کر دیا گیا۔ سر قلم کیے جانے والوں میں سعودی شہری ناصر ہرشان اور پاکستانی شہری نمتَ اللہ خاستہ قْل شامل تھے۔ دونوں کا منشیات کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہونے پر سر قلم کیا گیا۔ ناصر ہرشان پر ہَشیش جبکہ نمتَ اللہ پر ہیروئن کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہوا تھا۔متعلقہ وزارت کا کہنا تھا کہ عبرت کے طور پر سعودی عرب میں بیشتر سزائے موت مجرمان کا تلوار سے سر قلم کر کے دی جاتی ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں سعودی عرب میں 150 سے زائد افراد کو سزائے موت دی گئی۔ سعودی عرب میں گزشتہ سال جنوری میں ’دہشت گردی‘ کے جرم میں ایک ہی روز 47 افراد کے سر قلم کیے گئے تھے۔ ان میں مشہور عالم شیخ نمر النمر بھی شامل تھے، جس کے بعد ایران میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور مشتعل افراد کی جانب سے تہران میں سعودی سفارتخانے کو نذر آتش کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی، جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کر دیئے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2015 میں سعودی عرب میں 158 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی، جو گزشتہ دو دہائیوں میں سب سے زیادہ تھی۔