ملک کی تمام ریاستوں میں ہنر سینٹر قائم کئے جائیں گے : نقوی

نئی دہلی، 24 مارچ ( یو این آئی) مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور(آزادانہ چارج) مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ اقلیتی طبقات کے دست کاروں، ہتھ کرگھوں کی فن کی مہارت کی وراثت کو مارکیٹ، موقع اور روزگار فراہم کرانے تمام ریاستوں میں “ہنر سینٹر ” بنائے جائیں گے ۔یہاں اکوپس کامپلیکس میں کثیر علاقائی ترقیاتی پروگرام (ایم ایس ڈی پی)، اسکالرشپ اور وزارت اقلیتی امور کے مختلف منصوبوں کے نفاذ کا جائزہ لینے کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر کنٹرول علاقوں کے سیکرٹریوں اور اقلیتی بہبود کے انچارجوں کی کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے مسٹر نقوی نے کہا کہ ملک بھر کے اقلیتی طبقات کے دست کاروں اور ہتھ کرگھوں کا “ڈیٹا بینک” تیار کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی تفصیلات حاصل کرکے ان کی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرکے ملک کی تیز رفتار ترقی کو مزید آسان بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی طبقات کی روایتی دست کاری کے ہنر کو جدید بناکر عصر حاضر کی ضرورت کے مطابق ان کی مہارت کا استعمال کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر مہم چلائی جارہی ہے جن میں راجگیر، بڑھئی، زردوزی، ٹیلرنگ، ہاؤس کیپنگ ، جدیدآرگینک زراعت، کمہار، زیورات، یونانی۔آیور ویدک ریسرچ ، پیتل، گلاس، مٹی سے بنی مصنوعات شامل ہیں۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ “ہنر سینٹر ” کے سلسلے میں ریاستیں اپنے ہنر مندوں کی تفصیلات پیش کریں تاکہ آئندہ مالی سال میں کم از کم دو درجن ریاستوں میں ایسے “ہنر سینٹر” کی تعمیر ہو سکے جہاں “ہنر ہب” اور دیگر سماجی و تعلیمی، مہارت کی ترقی کی سرگرمیوں کو یقینی بنایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی وزارت کی طرف سے منعقد ہ دو “ہنر ہاٹ ” بہت ہی مقبول ثابت ہوئے ہیں. “ہنر ہاٹ” کے ذریعے اقلیتی سماج کے دست کاروں ، ہتھ کرگھوں کو اپنے فن کی ملک و بیرون ملک کے ناظرین کے سامنے نمائش کرنے کا موقع ملا ہے ۔ انہون نے بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ میں تقریبا 262 کروڑ روپے کی لاگت سے 200 سے زیادہ ” سدبھاؤنا منڈپ ” اور تقریبا 24 “گروکل” کی طرز پر اقامتی اسکولوں کو منظوری دی گئی ہے . “سدبھاونا منڈپ” مختلف قسم کے سماجی و تعلیمی و ثقافتی اور مہارت کی ترقی کی سرگرمیوں کا مکمل مرکز ہوں گے ساتھ ہی یہ کسی آفت کے وقت راحت سینٹر کے طور پر بھی استعمال کئے جا سکیں گے ۔مسٹر نقوی نے کہا کہ سووچھ بھارت مشن کو مضبوط کرنے کے لئے اقلیتی وزارت نے ایک اہم فیصلہ کیا ہے ، جس کے تحت مرکزی حکومت ملک بھر کے ایک لاکھ مدرسوں / تعلیمی اداروں میں معیاری قسم کے ٹوائلٹ کی تعمیر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان تعلیمی مراکز میں حکومت کے منصوبہ کے تحت دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم دینے والے مدرسوں کو مڈڈے میل بھی فراہم کرنے کے علاوہ دیگر مالی امداد دینے پر بھی غور کررہی ہے ۔ مسٹر نقوی نے کہا کہ اس منصوبہ کی کامیابی میں ریاستوں کی بڑی ہی اہم ذمہ داری ہے .مسٹر نقوی نے کہا کہ کئی سالوں کے بعد اقلیتی وزارت کے بجٹ میں بڑا اضافہ کیا گیا ہے ۔18-2017 کے لئے اقلیتی وزارت کا بجٹ بڑھا کر 4195.48 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے مسٹر نقوی نے کہا کہ بجٹ میں اضافہ سے اقلیتوں کو سماجی و اقتصادی تعلیمی طور پر با اختیار بنانے میں مزید مدد ملے گی. انہوں نے کہا کہ اس بار بجٹ کا 70 فیصد سے زیادہ حصہ اقلیتوں کو تعلیمی طور پر با اختیار بنانے اور اسکل ڈیولپمنٹ کی ٹریننگ دینے ، اور اقلیتی طلبا و طالبات کو روزگار رخی ٹریننگ دینے پر خرچ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ بجٹ کا بڑا حصہ مختلف اسکالر شپ، فیلوشپ اور اسکل ڈیولپمنٹ کے منصوبوں جیسے “سیکھو اور کماؤ”، “نئی منزل”، “نئی روشنی”، “استاد”، “غریب نواز اسکل ڈیولپمنٹ کے مراکز، “بیگم حضرت محل اسکالر شپ” پر خرچ کئے جانے کی تجویز ہے ۔ اسی طرح کثیر علاقائی ترقیاتی پروگرام (ایم ایس ڈی پی ) کے تحت بھی تعلیمی ترقی کی سرگرمیوں کے بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر پر رقم خرچ کیا جائے گی۔مسٹر نقوی نے کہا کہ اقلیتی وزارت اقلیتوں کو بہتر روایتی اور جدید تعلیم مہیا کرانے کے لئے بین الاقوامی سطح کے 5 تعلیمی ادارے قائم کر رہی ہے ۔ تکنیکی، میڈیکل، آیور ویدک، یونانی سمیت بین الاقوامی اسکل ڈیولپمنٹ کی تعلیم دینے والے ادارے ملک بھر میں قائم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی معیار کے پانچ تعلیمی اداروں کے قیام کے لئے ایک اعلی سطحی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو تعلیمی اداروں کے قیام کی جگہوں اور دیگر امور کا جائزہ لے کر وزارت کو اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی جس کے مرکزی حکومت ان تعلیمی اداروں کے قیام کے سلسلہ میں عمل درآمد شروع کردے گی اور سال 2018 کے تعلیمی سیشن ان اداروں میں تعلیم کا سلسلہ شروع کردایا جائے گا۔ ان تعلیمی اداروں میں 40 فیصد سیٹیں طالبات کے لئے ریزرو کئے جانے کی تجویز ہے ۔خیال رہے اس کانفرنس میں تقریباً 22 ریاستوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ جنہوں نے اقلیتوں کے مختلف مسائل، وقف املاک کے تحفظ اور ناجائز قابضین سے قبضہ ہٹانا جیسے مسائل پیش کئے ۔ تریپورہ کے نمائندے نے ریاست مین گیسٹ ہاؤس اور حج ہاؤس کا معاملہ اٹھایا۔ مغربی بنگال کے نمائندے نے انکروچمنٹ کے ہٹائے جانے کا ٹھوس اقدامات کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ منی پور کے نمائندے نے اقلیتی ایجوکیشن کے معاملے کو وزارت فروغ انسانی وسائل سے ہٹاکر وزارت اقلتی امور کے تحت لانے کی تجویز پیش کی جبکہ جموں و کشمیر کے نمائندے نے اسکالر شپ پانے والے والدین کی آمدنی کی سلیب کو دو لاکھ سے بڑھا کر چھ لاکھ روپے کرنے کی تجویز پیش کی ۔مسٹر نقوی نے اس دوران نمائندوں کا جوا ب دیتے ہوئے کہا کہ وقف املاک سے متعلق موجودہ قانون کافی جامع ہے ۔ ان پر صرف ایمانداری سے عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے ۔