سائنس دان مشتری کے چاند یوروپا کی آبی دنیا میں زندگی کی دریافت کے لیے ایک بار پھر ایک مشن بھیجنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔تو کیا نظام شمشی میں کسی دوسری جگہ پر زندگی کی تلاش کی یہ ہماری بہترین کوشش ہو سکتی ہے؟مشتری کے گرد چکر لگانے والا یوروپا ایک برفیلی دنیا ہے۔ یہ زمین کے چاند سے قدرے چھوٹا ہے۔ خ?ال کیا جاتا ہے کہ یوروپا کی برفانی سطح کے نیچے موجود مائع پانی میں زندگی کا وجود ہو سکتا ہے۔مشتری کی زبردست کشش ثقل یوروپا میں طاقت ور لہریں پیدا کرتی ہے یہ چاند بار بار پھیلتا ہے اور پھر سکڑ کر اپنی جگہ پر چلا جاتا ہے۔برطانیہ کے سرے میں واقع خلائی تحقیق کے ادارے ‘ملارڈ سپیس سائنس لیبارٹری’ کے پروفیسر اینڈریو کوٹیز کہتے ہیں کہ ‘اس حقیقت سے تو ہم پہلے کے مشن سے ہی واقف ہیں کہ اس کی سطح کے نیچے، خاص طور پرگلیلیو خلائی جہاز کے ذریعے (1990 میں) جو مقناطیسی مشاہدات کیے گئے ان سے پتہ چلا کہ اس کی سطح کے نیچے مائع پانی موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس میں زندگی کے ہونے کا امکان زیادہ لگتا ہے۔’یوروپا کا نمکین پانی تقریباً 80 سے 170 کلومیٹر گہرا ہے، اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کے اندر زمین کے سمندروں میں پائے جانے والے تمام پانی سے بھی دوگنا پانی موجود ہے۔زندگی کے وجود کے لیے پانی کا ہونا لازمی ہے اور امکان ہے کہ یوروپا کی سمندری دنیا میں زندگی کے لیے دیگر عناصر، جیسے جرثوموں کے لیے کیمائی توانائی وغیرہ بھی اس میں پائی جاتی ہو۔مزید یہ کہ اس سمندر کے مختلف ذرائع سے سطح کے ساتھ روابط کا بھی امکان ہے اس لیے یوروپا کی سطح کی تحقیق سے یہ دریافت کیا جا سکتا ہے کہ آخر اس چاند کے اندر موجود پانی کے راز کیا ہیں اور کیا یہاں حیات کا بھی وجود ہے۔اب امریکہ کا خلائی ادارہ ناسا اسی دلچسپ دنیا کی دریافت کے لیے دو مشن بھیجنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ پہلا مشن تو پرواز کا ہے جس کا نام یوروپا کلپر ہے۔ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ اسے 2022 میں لانچ کیا جائے گا۔دوسرا لینڈر مشن ہے جس کے تحت ایک خلائی گاڑی کو یوروپا کی سطح پر اتارنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ مشن ابھی کئی برس دور ہے۔ناسا سے وابستہ ساءں س دان ڈاکٹر رابرٹ پیپلاروڈو کلپر پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ‘ہم حقیقت میں یوروپا کی ممکنہ عادات، زندگی کے اجزا، پانی اور کیا وہاں پر زندگی کے لیے کیمیائی توانائی ہے کہ نہیں، وہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔’کلپر کی پرواز مشن میں کیمرے سمیت ایسے نو انسٹرومنٹ نصب ہوں گے جو یوروپا کی سطح کی تصاویر کے ساتھ ساتھ مکمل عکاسی کر سکیں گے۔کلپرلینڈر کے لیے اس طرح مدد گار ثابت ہو گا کہ وہ خلائی جہاز کے اترنے کی مناسب جگہوں کا سراغ لگا سکے گا، جیسے کہ سطح پر وہ کون سی جگہ ہو گی جہاں سے پانی زیادہ قریب ہو۔لینڈر مشن کے خلائی جہاز میں حساس نوعیت کی مشینیں ہوں گی جو سطح پر موجود مادوں کا تجزیہ کر سکیں۔ اس کا کام تازہ ترین نمونے جمع کرنا ہے۔اس کا ایک طریقہ تو سطح کو کھود کر مادے نکالنے کا ہے جبکہ دوسرا طریقہ اس جگہ پر جا کر نمونے جمع کرنا جہاں کی سطح پہلے سے ٹوٹی ہوئی ہو۔ماہرینِ فلکیات ایک عرصے سے یوروپا پر خلائی جہاز بھیجنے کی خواہش کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ نظامِ شمسی کے سب سے دلچسپ چاند کی جانب خلائی جہاز بھیجنے کی دلیرانہ کوشش ہو سکتی ہے۔ان کے مطابق یوروپا پر مشن بھیجنا مریخ پر بھیجے گئے مشن سے بھی زیادہ دلچسپ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اگر نظامِ شمسی میں کہیں زندگی کا وجود ہو سکتا ہے تو وہ یہی جگہ ہے۔