زیر زمین خطرناک بلبلوں کی موجودگی کا انکشاف

ماسکو: سائبیریا کی شدید سرد زمین میں پوشیدہ گیس کے بڑے بڑے بلبلوں کا انکشاف ہوا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ کر بڑی تباہی کو جنم دے سکتے ہیں۔ اس طرح کا پہلا بلبلہ 2013 میں دریافت ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک ایسے درجنوں بلبلے دریافت ہوچکے ہیں جبکہ حال ہی میں ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ سائبیریا کے ’یمل‘ اور ’گائیدان‘ نامی علاقوں میں ان کی تعداد 7 ہزار یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ سطح زمین سے قریب ہونے کی وجہ سے ان گیسی بلبلوں کے اوپر موجود مٹی نرم پڑگئی ہے اور بعض مقامات پر پیر رکھنے سے کسی اسفنج کی طرح دب جاتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایسے کسی بھی بلبلے میں میتھین کی مقدار ارد گرد کی ہوا کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ اور کاربن ڈائی ا?کسائیڈ کی مقدار 25 گنا تک زیادہ ہوسکتی ہے۔ 2014 میں ایسا ہی ایک بلبلہ پھٹنے سے یمل میں جو گڑھا وجود میں آیا وہ تقریباً 100 فٹ چوڑا اور لگ بھگ اتنا ہی گہرا تھا۔ سائبیریا کا شمار دنیا کے سرد ترین مقامات میں ہوتا ہے جبکہ گیس کے یہ بلبلے سائبیریا میں غالباً کروڑوں سال سے موجود ہیں۔ البتہ زمینی ماحول کے درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کے نتیجے میں یہاں کی زمین بھی پہلے سے زیادہ گرم ہوگئی ہے اور نتیجتاً ان گڑھوں میں پوشیدہ گیس آہستہ آہستہ پھیلنے لگی ہے۔ اسی وجہ سے یہ بلبلے نمایاں ہوتے ہوئے سطح زمین پر بڑے بڑے گومڑوں کی طرح دکھائی دینے لگے ہیں جو لچک دار بھی ہیں۔ یہ دریافت عجیب و غریب سے زیادہ تشویش ناک ہے کیونکہ ایسا کوئی بھی بلبلہ پھٹنے کے باعث اگر جانی و مالی نقصان نہیں بھی ہوا، تب بھی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھین کی بڑی مقدار ضرور خارج ہوگی جو بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کو اور زیادہ بڑھاوا دے گی۔