گاندھی جی نفرت کا جواب محبت اوربھائی چارگی سے دیتے تھے : عبدالغفور

ساٹھی؍بتیا، 30اپریل (پریس ریلیز)۔ ابوالکلام بی ایڈ کالج اورشمس ٹیچرٹریننگ کالج کی جانب سے ستیہ گرہ تحریک کے سوسال پورے ہونے کی یاد میں دوروزہ سیمینار الحمدللہ مولانا انیس الرحمن قاسمی ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ کی صدارت میں نہایت سکون واطمینان کے ساتھ اختتام پذیرہوا۔ پروگرام کا آغازڈاکٹرشمیم اختر کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔موصوف نے سورہ فاتحہ کی تلاوت کے ساتھ اس کا اردو ترجمہ بھی سامعین سامنے پیش کیا۔یوسف نیشنل اسکول کے بچوں نے دیش بھکتی پرمکالمہ پیش کیااورسامعین نے ان کو کافی پسند کیا اور سبھوں نے ان بچوں کودل سے دعائیں دی۔سامعین سے خطاب کرتے ہوئے عبدالغفور وزیراقلیتی فلاح نے کہا کہ آج مولانا انیس الرحمن قاسمی نے دوروزہ سیمینار منعقد کرکے پنڈت راج کمارشکلا،شیخ گلاب اوردیگر مجاہدین آزادی کیاہے۔ اس پر میں مبارکباد پیش کرتاہوں ۔وزیرموصوف نے کہا گاندھی جی ہمیشہ سچ بولتے تھے اورسچ بولنے کی دعوت دیتے تھے۔وہ کسی کے بارے میں برانہیں چاہتے تھے۔چاہے وہ کسی مذہب کے ماننے والے ہوں،وہ لوگوں کو جوڑتے تھے۔وہ کہتے تھے ایکتا میں طاقت ہے۔وہ ہمیشہ محبت اور بھائی چارگی کی تعلیم دیتے تھے۔ لیکن آج گاندھی جی کے افکار وخیالات کو توڑا جارہاہے۔سیاست میں لوگوں کے درمیان کا جال بنا جارہاہے۔ گاندھی جی نفرت کا جواب دوستی سے ،آپس میں بھائی چارگی سے دیتے تھے۔آج اس کو توڑ کر محبت کی جگہ نفرت ،ذات ومذہب میں بانٹ رہے ہیں۔وزیر موصوف نے کہا ایسے پرفتن حالات میں ضروری ہے کہ گاندھی جی کی تعلیم کو اپنا کرنفرت کاجواب محبت سے ،اپسی تنازع کا جواب بھائی چارگی سے دیں۔آج بھی ہمارے اندر گاندھی کے افکار وخیات زندہ ہیں ۔ ہمارے اندر آپس میں محبت ہے،بھائی چارگی ہے،آپس میں کسی قسم کامذہب یاذات کی بنیاد پر بھید بھاؤنہیں ہے۔ آج ضروری ہے کہ گاندھی جی کے افکار وخیالات اور تعلیم کو لوگوں میں عام کریں۔شیوانند تیواری جی نے عوام سے مخاطت ہوکر فرمایا کہ جس انگریز باشندگان ہند پر خاص طور بہار کے کسانوں پر ظلم کررہے تھے اس وقت گاندھی جی، پنڈت راج کمار شکلا ، شیخ گلاب اوراہم شخصیات کے ساتھ مل جو تحریک شروع کیا وہ ستیہ گرہ تحریک کہلاتاہے۔ ستیہ گرہ تحریک کاآزادہند پر بڑا اہم رول رہاہے۔اس تحریک اوراس میں حصہ لینے والے مجاہدین کو یاد کرنے کے لئے سیمینا رمنعقد کیاہے وہ قابل مباکباد ہے۔اپنے صدارتی خطاب میں سامعین کو خطاب کرتے ہوئے مولانا انیس الرحمن قاسمی نے گاندھی جی کے افکارونظریات کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ گاندھی جی ہرہندوستانی کوتعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر سے بھی آراستہ کرنا چاہتے تھے۔ آج بھی اس کی ضرورت ہے۔ وہ عدم تشدد اورسچائی کے ذریعہ ہرمشکل پرقابوپانے کر گرجانتے تھے اورچمپارن آکر انہوں نے اسی کا پیغام دیا تھا اسی لئے چمپارن سے آزادی کی تحریک کوواس قدر مضبوطی ملی اور یہ تحریک اس درجہ کامیاب ہوئی ۔ انہوں نے چمپارن سے تعلق رکھنے والے مجاہدین آزادی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔ شمیم قمر ریاضی نے چمپارن ستیہ گرہ تحریک ،گاندھی جی کی بہار آمد، چمپارن ستیہ گرہ کے صف اول کے مجاہدین آزادی اورچمپارن ستیہ گرہ وہندوستان کی آزادی کی تحریک میں ساٹھی کی قربانی کاتفصیلی ذکر کیا۔جناب شاہی مشراجی نے لوگوں نے سے مخاطت ہوکر فرمایا جس وقت بھارت چھوڑو‘ کانعرہ لگ رہاتھا اس وقت میں۹سال کا تھا۔ آج دوروزہ قومی سیمینار قائم کرتے ستیہ گرہ تحریک ،گاندھی جی کے افکار وخیالات کو یاد کررہے ہیں ۔مو صوف نے گاندھی جی اور ستیہ گرہ تحریک کے کامیاب ہونے کی وجہ یہ بتائی کہ ستیہ گرہ تحریک کے لیڈر ایسے شخص تھے جوکبھی ذات یا مذہب کی بنیاد کبھی کسی سے کسی قسم کا بھید بھاؤ نہیں رکھتے تھے۔ انہوں نے عوام کے در پیش مسائل اور کسانوں کی پریشانیوں کرتے ہوئے کہا کہ آج غور کریں کہ کسانوں کے ساتھ پیش آنے والے مسائل کے بارے میں گاندھی کیا کہتے تھے اورآج سو سال گذرجانے کے بعد بھی کیا ان پریشانیوں کا حل نکلا۔ سامعین سے مخاطب ہوکر اجے دویدی جی نے کہا ستیہ گرہ تحریک کے بارے میں میرا خیال یہ ہے کہ ستیہ گرہ تحریک کے لئے گاندھی جی نے چمپارن کی سرزمین کو نہیں چنا، بلکہ چمپارن کی سرزمین نے اس تحریک کے لئے گاندھی جی کو چنا تھا، کیوں کہ ملک کی آزادی کے لئے چمپارن کی سرزمین نے بے مثال قربانی دی ہے اور اس ملک سے کوئی معاوضہ نہیں لیا۔جناب آفتاب عالم نے کہا کہ گاندھی جی کو مہاتما کاخطاب چمپارن نے دیا۔امام الحسن قاسمی سینئر سب ایڈیٹر قومی تنظیم نے اپنے کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن صرف ساٹھی کے ہی کے لیے نہیں بلکہ ہم سب کے لئے تاریخی دن ہے۔آج سے سو سال قبل گاندھی جی کی قیادت میں ستیہ گرہ تحریک یہیں سے چلائی گئی تھی۔ اوریہ تحریک اس قدر کامیاب ہوئی کہ ۳۰؍سال کے بعد ہندوستان آزاد ہوا۔اورآج ہم سب آزاد ہندوستان میں سکون کی سانس لے رہے ہیں۔شمائل احمد چیر مین پرائیویٹ کالج اسوسی ایشن نے کہا کہ ابوالکلام ریسرچ فاؤنڈیشن کی طرف سے دوروزہ سیمینار منعقدکرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم گاندھی جی کے افکار وخیالات اوران کی تعلیمات کوجان سکیں اور اپنی عملی زندگی میں لانے کی کوشش کریں ۔اگرایسا ہم نے کرلیا تو بعید نہیں کہ آج بھی کئی گاندھی ہم میں پیداہوں گے اورہمارا یہ ملک امن وسلامتی کا گہوارا بن جائے۔ انہوں میڈیااہلکار سے بھی گزارش کی کہ اس کی خوب خوب تشہیر کریں تاکہ یہ پیغام ملک اوربیرون ملک کے بچوں ،جوانوں ،اوربوڑھوں تک پہونچ سکے ۔اوروہ گاندھی جی کے افکار وخیالات کواپنے اندر پیدا کریں۔ونئے کمار ،ڈاکٹر مجید عالم، پروفیسر عبد المتین ، شیوانند تیواری سابق وزیر ، ونے ورما ایم ایل اے نرکٹیا گنج کے علاوہ کئی سماجی وسیاسی اہم شخصیات نے اپنے اپنے خیالات کو اظہار کیا اور چمپارن ستیہ گرہ میں شامل مجاہدین آزادی اور مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ سیمینار سے قبل صبح ۸بجے پدیاترا پروگرام کا انعقاد کیاگیا، جوساٹھی اسیشن سے چل کر کٹہری گاؤں میں مجاہد آزادی کبیر دوبے کے گھر ہوتے ابوالکلام ٹیچر س ٹریننگ کالج سیمینار کے مقام تک پہونچا۔اس پدیاترا میں یوسف انٹرنیشنل اسکول ، نیشنل پبلک اسکول ، ساٹھی مڈل اسکول ، کٹہری پبلک اسلکول ، کے علاوہ کئی اسکولوں کے طلبا وطالبات کے ساتھ ساتھ مدرسہ ریاض العلوم ساٹھی کے بچے بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ اس بدیاترا میں بہت سے بچے بوڑھے جوان شریک ہوئے۔آج کا سیمینا ر۹بجے سے ۳بج کر ۳۰ منٹ تک چلا۔اس سیمینار میں قاضی عبد الجلیل قاسمی ، مولانا محمد سہراب ندوی، مولانا افتخار احمد نظامی ، مولانا صابر حسین قاسمی ،مولانا مزمل حسین قاسمی، عبیدالرحمن صاحب سکریٹری ابو الکلام ریسرچ فاؤنڈیشن، حفیظ الرحمن سکریٹری ابو الکلام ٹیچرس ٹریننگ کالج، حاجی سعید الرحمن ، ڈاکٹر سہیل احمد، ڈاکٹر امتیاز احمد ، ڈاکٹر فیاض عالم، ڈاکٹر عبد اللہ ، ڈاکٹر دانش گوہر ، جناب مولانا قیصر عالم ندوی ، ڈاکٹر سفیان ، ڈاکٹر وقار اظہر ،پروفیسر ارون کمار شری واستو، پروفیسر سواتی اسنگدھا، پروفیسر اشونی کمار سنگھ، مطیع الرحمن ، اخلاق الرحمن وغیرہ کے علاوہ بڑی تعداد میں علماء کرام،دانشوران و سیاسی و سماجی شخصیتوں اور عوام و خواص کی ایک بڑی تعداد شریک ہو۔