دہشت گردی کی سرگرمیوں میں چھ اسرائیلی گرفتار

مقبوضہ بیت المقدس:اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ اور دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں دو فوجیوں سمیت چھ یہودی شرپسندوں کو حراست میں لیا ہے جنہیں گذشتہ روز جنوبی اسرائیل میں بئر سبع کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے شرپسند یہودی فلسطینیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ انہوں نے فلسطینیوں پر حملوں کے لیے چاقوؤں، آہنی لاٹھیوں اور دیگر دستی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ گذشتہ ایک ماہ میں ان یہودیوں کے حملوں میں پانچ فلسطینی شدید طور پر زخمی ہوئے ہیں جب کہ دسیوں گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر حملوں میں یہودیوں کو اکسانے میں ‘لاھاوا’ نامی ایک تنظیم کا ہاتھ ہے جس نے حال ہی میں ایک ویڈیو پیغام میں یہودیوں کو کہا تھا کہ وہ ‘یہودی خواتین کو عربوں سے شادیوں سے بچائیں’۔اسرائیلی ریاستی اداروں کی طرف سے سرکاری سطح پر یہودیوں کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کرنے کے واقعات شاذ ونادر ہی پیش آتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ دو اسرائیلی فوجیوں اور یہودی آباد کاروں پر فلسطینیوں پر دہشت گردانہ کارروائیوں کا الزام عاید کیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ اگست 2014ء کو ‘لاھاوا’ نامی گروپ نے ایک مسلمان مرد کی یہودی خاتون کے ساتھ تل ابیب میں ہونے والی شادی پر احتجاج کیا تھا۔ اس موقع پر اس گروپ کی طرف سے ‘عرب مردہ باد’ کے نعرے لگائے تھے۔