تین طلاق کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے:مودی

نئی دہلی، 29اپریل (سید شمیم احمد)۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلم سماج سے تین طلاق کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کو کہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، “میں مسلم سماج کے لوگوں سے بھی اپیل کروں گا کہ اس مسئلے کو سیاست کے دائرے میں مت جانے دیجئے۔ مسلم سماج کے دانشور لوگ آگے آئیں گے، مسلم بیٹیوں کے ساتھ جو گزر رہی ہے، اس کے خلاف لڑائی لڑیں گے تو راستہ نکلے گا۔‘‘ مودی نے یہ باتیں سنیچر کو 12 ویں صدی کے سماجی مصلح باسو کی جینتی تقریب میں کہیں۔مودی نے عظیم سماجی مصلح راجا رام موہن رائے کا ذکر کرتے ہوئے کہا، “رائے نے جب بیوہ شادی ختم کرنے کی بات رکھی ہوگی، اس وقت انہیں کتنی تنقید کا شکار ہونا پڑا ہوگا۔وہ ماں بہنوں کے ساتھ معاشرے میں ہو رہی زبردست ناانصافی کے خلاف لڑے اور کرکے دکھایا. ” “تین طلاق کو لے کر آج اتنی بحث چل رہی ہے۔مسٹر مودی نے کہاکہ تین طلاق سیاسی موضوع نہیں ہے اور مسئلہ کے حل کے لئے خود مسلم سماج کو لڑنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقے کے لوگ ایک ہیں اور اسی سے مضبوط قوم کی تعمیر ہوتی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ عورتوں کے حق کے لئے سبھی کو آگے آنا ہوگا اور اسی سے معاشرے کے اندر ہی تبدیلی کا آغاز ہو گا۔ یہی سب کا ساتھ سب کا وکاس کا بنیادی عنصر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص کو بااختیار بنانا ضروری ہے اور اسی سے معاشرے کی مضبوط بنیاد قائم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کسی امتیاز کے بغیر ہر گھر 24 گھنٹے بجلی، ہر گاؤں تک سڑک، آب پاشی کے لئے پانی کے بندوبست ہونا چاہیے اور اسی کے لئے وہ سب کا ساتھ سب کا وکاس کی بات کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ جس طرح روشنی سے تاریکی دور ہوتی ہے اسی طرح سیاستدانوں کو علم کے ذریعہ جہالت کو دور کرنا چاہئے ۔ انتظامیہ میں خرابی کودور کرنا اور کام کاج میں شفافیت لانا ہی بہتر حکمرانی ہے ۔ بدعنوان خصلت دیمک کی طرح جمہوریت کو کھوکھلا کرتی ہے اور یہ انسان سے برابری کا حق چھینتی ہے اور عدم مساوات کو مٹانا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ یہ تعلیمی نظام کی خامی ہے کہ آج کے لاکھوں نوجوانوں کو اس بات کا پتہ ہی نہیں ہے کہ 800 -900 سال پہلے سماج میں پھیلی برائیوں کو دور کرنے اور سماجی اقدار کے قیام کے لئے رشیوں اور سنتوں نے جن تحریکوں کی بنیاد رکھی تھی اسے بھکتی سے جوڑا تھا اور سماج میں شعور پیدا کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھکتی تحریک کے دوران بڑی تعداد میں سنتوں اور رشیوں نے سادہ زبان میں اپنی باتیں رکھیں اور سماج کو نئی سمت دی۔ یہ تحریکیں آج بھی اتنی ہی اہم اور بامعنی ہیں ۔ بھگوان بسوا نے اس وقت جو باتیں کہی تھیں اسکی معنویت آج بھی ہے ۔مسٹر مودی نے بسوا کمیٹی سے درخواست کی کہ بسواچاریہ کی تعلیمات کی بنیاد پر کوئز بینک بنائیں اور اسے ڈیجیٹل طور پر دستیاب کرائیں۔ اس کی بنیاد پر پورے سال مقابلہ ہو اور اس میں ہر عمر اور سطح کے لوگ حصہ لے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سنتوں کی تعلیمات کو لوگ بھولیں نہیں اس کے لئے ضروری ہے مقابلہ وسیع سطح کا ہو جس میں ایک کروڑ لوگ حصہ لے سکیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 آزادی کا 75 واں سال ہے اور یہ دیگر برسوں کی طرح نہیں گزر جانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے لئے جن لوگوں نے اپنی جان کی بازی لگا دی اور مظالم جھیلے ان کے خوابوں کا شرمندہ تعبیرکرنے کے لئے سب کو عہد کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے گاؤں کی سطح سے پہل کئے جانے کی ضرورت ہے ۔تقریب میں کیمیکل اور کھاد کے وزیر اننت کمار اور کئی دیگر لوگ موجود تھے ۔