آدھی آبادی تباہی کے خطرے کی زد میں : راجناتھ

نئی دہلی، 15؍مئی(آئی این ایس انڈیا) مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے ہندوستان کو تباہی کے خطرے کے لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ حساس ممالک میں شمار بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی تقریبا آدھی آبادی تباہی کے خطرات سے گھرے علاقوں میں رہتی ہے۔سنگھ نے آج یہاں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اجلاس کی افتتاحی تقریر میں کہا کہ حکومت نے ملک بھر میں تباہی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے قومی سطح پر مشترکہ پلیٹ فارم(این پی ڈی آر آر )تشکیل دیا ہے،اس کا کام ملک کے مختلف علاقوں میں تباہی کے خطرے کو کم کرنے کے لیے مرکز اور ریاستی حکومتوں کے تعاون سے مشترکہ حکمت عملی بنانا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان قدرتی اور دیگر نوعیت کے آفات کے لحاظ سے دنیا میں سب سے زیادہ خطرات سے گھرا ملک ہے۔ملک کی تقریبا 50فیصد آبادی زلزلے، سیلاب، طوفان، خشک سالی اور سونامی جیسی قدرتی آفات کے خطرات سے گھرے علاقوں میں رہتی ہے۔ ایسے میں این پی ڈی آر آر ان آفات کے خطرے کو مؤثر طریقے سے کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔اجلاس میں وزیر داخلہ کرن رجیجو، سائنس اور ٹکنالوجی کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن اور مرکزی داخلہ سکریٹری راجیو مہشری سمیت دیگر سینئر افسران موجود تھے۔سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے 1999میں اڑیسہ میں آئے شدید طوفان، 2001میں گجرات میںآئے زلزلے اور 2004میں سونامی کے تلخ تجربات سے قدرتی آفت کے خطرات سے نمٹنے کی سمت میں بہت کچھ سیکھا ہے۔اس کے پیش نظر ہم تباہی کے خطرے سے نمٹنے اور اس کو کم کرنے کے اقدامات کو مؤثر طور سے لاگو کرنے کے لیے منظم طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔اس میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون 2005بنانا، 2009میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ پالیسی بنانا اور نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس(این ڈی آر ایف ) کا قیام سمیت دیگر اقدامات شامل ہیں۔اس سلسلہ میں مرکز اور ریاستی حکومتوں نے تباہی ردعمل فورس تشکیل دیا ہے، ساتھ ہی تباہی کے پیشگی وارننگ سسٹم کی ترقی اور عوام میں بیداری لانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔سنگھ نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا پہلا ملک ہے، جس نے آفت کے دوران غذائی اجناس کی ذخیرہ اندوزی اور اس کے تحفظ کا انتظام کیا ہے، اس کے علاوہ ہندوستان نے تباہی کے خطرات کو کم کرنے کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ بھی باہمی تعاون کو فروغ دیا ہے۔اس کے لیے جنوبی ایشیائی تنظیموں برکس، بمسٹیک اور مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دیا گیا ہے۔