بابری کیس:اڈوانی ، جوشی اور اوما کے خلاف فرد جرم طے ہونے کا امکان

لکھنؤ، 25 مئی (یو این آئی) اجودھیا میں بابری مسجد انہدام کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی سی بی آئی کورٹ میں آج چھ ملزمان کے خلاف فرد جرم طے نہیں ہوسکا۔ خصوصی عدالت نے اب ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنے کے لئے 30 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ جبکہ بابری انہدام کے چھ دیگر ملزمان بشمول سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزیر ڈا کٹر مرلی منوہر جوشی اور مرکزی وزیر اوما بھارتی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت میں کل یہاں پیش ہو سکتے ہیں اور خصوصی عدالت میں کل ان کے خلاف فرد جرم طے کئے جانے کا امکان ہے۔ خصوصی سی بی آئی عدالت نے بابری مسجد انہدام کیس کے چھ ملزمان بشمول رام ویلاس ویدانتی، مہنت نرتیا گوپال داس، مہنت دھرمداس، گنپت رائے، ستیش پردھان اور بیکنٹھ لال شرما کی ذاتی پیشی اور فرد جرم طے کرنے کے لئے آئندہ سماعت 30 مئی کو مقرر کی ہے۔ خصوصی عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم بموجب ملزمان کے خلاف چار ہفتے میں فرد جرم طے کیا جانا ہے، لیکن چونکہ یہ ملزمان آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، اس لئے ان کے خلاف الزامات طے نہیں ہوسکے۔ اب اس کی آئندہ سماعت 30 مئی کو ہوگی۔ خصوصی جج نے ایس کے یادو نے اپنے حکم میں واضح کیا کہ 30 مئی کو کسی بھی ملزم کو پیشی سے مہلت نہیں دی جائے گی۔ مذکورہ بالا ملزمان کے ساتھ ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم پی ونے کٹیار، سادھوی رنتمبھرا اور وشنو ہری ڈالمیا کے خلاف رائے بریلی میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چل رہا تھا لیکن سپریم کورٹ کے حکم سے یہ مقدمہ لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔رائے بریلی میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے لیڈر اشوک سنگھل اور آچاریہ گری راج کشور کے خلاف بھی مقدمہ چل رہا تھا، لیکن اس دوران ان دونوں کی موت ہو گئی۔ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ کے خلاف ھبی رائے بریلی میں مقدمہ چل رہا تھا لیکن راجستھان کے گورنر بنائے جانے کی وجہ سے انہیں مقدمے سے فی الحال راحت ملی ہوئی ہے۔ بابری مسجد انہدام کیس لکھنؤ کی عدالت میں منتقل ہونے کے بعد ان لیڈروں کو پیش ہونے کیلئے پہلی بار کہا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ملزمان پر چار ہفتے میں الزامات طے کر دینا ہے۔ ملزمان کی غیر موجودگی کی وجہ سے اب 30 مئی کو الزامات طے کرنے کی تاریخ مقرر کی جا رہی ہے۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں کل مسٹر اڈوانی، ڈا کٹر جوشی، اوما بھارتی، مسٹر ونے کٹیار، مسٹر ڈالمیا اور سادھوی رنتمبھرا کے خلاف الزام طے ہونا ہے اور اسی لیے انہیں پیش ہونے کا حم دیا گیا۔ ان ملزمان کی پیشی سے مہلت کے سلسلے میں اب تک عدالت میں کوئی اپیل داخل نہیں کی گئی ہے، اس سے لگتا ہے کہ وہ عدالت میں کل پیش ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ چھ ملزمان کی طرف سے کل ہی پیشی سے چھوٹ کی اپیل دائر کی جاسکتی ہے۔ اگر مسٹر اڈوانی اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہوتے ہیں، تو خصوصی عدالت ان کے خلاف بھی الزمات طے کرنے سے قاصر رہے گی۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 2001 میں مسٹر اڈوانی کے خلاف بابری مسجد منہدم کئے جانے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام مسترد کردیا تھا اور سال 2010 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی سی بی آئی عدالت کے حکم کو درست تسلیم کرلیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے 19 اپریل 2017 کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے مسٹراڈوانی کے خلاف بابری مسجد انہدام کیس کی سازش کے الزام میں مقدمہ چلانے کا حکم دے دیا تھا۔ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد منہدم ہونے کے بعد متعلقہ تھانے میں دو مقدمے درج کرائے گئے تھے۔ ان میں مقدمہ نمبر 197/92 کارسیوکوں کے ہاتھوں بابری مسجد منہدم کئے جانے سے متعلق تھا، جبکہ مقدمہ نمبر 198/92 میں مسٹر اڈوانی سمیت آر ایس ایس اور وشو ہندو پریشد کے نو لوگوں کو نامزد کرکے اپنی تقریروں سے کارسیوکوں کی بھیڑ کو اکسانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ ایف آئی آر نمبر 197/92 کے تحت درج مقدمے کی سماعت لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں چل رہی ہے جس میں 195 لوگوں کی گواہی ہو چکی ہے۔جبکہ ایف آئی آر نمبر 198/92 میں اب بھی سینکڑوں لوگوں کی گواہی باقی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت رائے بریلی کی خصوصی سی بی آئی عدالت میں شروع کی گئی تھی ، لیکن سپریم کورٹ نے اسے لکھنؤ کی خصوصی سی بی آئی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ 19 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو مسٹر اڈوانی کے سازش میں ملوث ہونے کا الزام بھی جوڑنے کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی روزانہ سماعت کرکے دوسال میں مقدمے کو نمٹانے کا حکم دیا ہے۔