بابری کیس: اڈوانی،جوشی ،اوما پر الزامات طے

لکھنؤ 30 مئی (یو این آئی) اجودھیا میں چھ دسمبر 1992 کو بابری کے انہدام میں سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق صدرمرلی منوہر جوشی اور مرکزی وزیر اوما بھارتی کے کردار پر آج مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی خصوصی عدالت میں الزامات طے کئے گئے ۔ملزمین کو بہر حال پچاس پچاس ہزار روپے فی کس ذاتی مچلکے پر ضمانت دے دی گئی۔ عدالت نے ان ملزمان پر تعزیرات ہند کی دفعہ 153، 153 اے ، 295، 505 اور 120 بی کے تحت الزامات طے کئے ۔سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت ہرحاال میں دو سال میں ختم کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ کورٹ نے کہا ہے کہ سماعت مکمل ہونے تک سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج کی منتقلی نہ کی جائے ۔ یہ معاملہ 25 برسوں سے التوا میں ہے ۔ سپریم کورٹ اسے جلد سے جلد فیصل دیکھنا چاہتا ہے ۔ معاملے کی سماعت روزانہ ہوگی۔ ملزمان کے وکیل کے کے مشرا نے ‘یواین آئی’ کو بتایا کہ مقدمے کی سماعت روزانہ چلے گی۔ تمام گواہوں کے بیانات درج ہونے کے بعد ملزمان کو پھر حاضر ہونا پڑے گا۔ عدالت ملزمان کو درمیان میں بھی بلا سکتی ہے ۔ سیکورٹی کے سخت انتظام کے درمیان قریب 12 بجے دن میں مسٹراڈوانی عدالت میں پیش ہوئے . عدالت کے باہر سیکورٹی کا خاطر خواہ بندوبست تھا۔ ملک و بیرون ملک کے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے عدالتی احاطے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔قبل ازیں مسٹر اڈوانی اور مسٹر جوشی کے ساتھ کچھ دیگر ملزم دہلی سے صبح تقریبا نو بجے لکھنؤ ہوائی اڈے پہنچے . وہاں سے وہ گیسٹ ہاوس لائے گئے جہاں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور لال جی ٹنڈن سمیت کئی لیڈروں نے ان سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد تمام ملزمین براہ راست عدالت پہنچے ۔ مسٹر اڈوانی اور دو دیگر12 ملزمان کو سی بی آئی نے متنازعہ عمارت گرانے کے سازش کے الزام سے 2001 میں بری کر دیا تھا. سال 2010 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی اس پر مہر لگا دی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے سازش کی دفعہ 120 بی کے تحت بھی مقدمہ چلانے کا حکم دیا۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں آج 120 بی کے تحت مقدمہ چلانے پربھی اعتراض نامہ داخل کیا گیا۔ خصوصی عدالت میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق تعزیرات ہند کی اس دفعہ میں بھی مقدمہ چلے گا۔ مسٹر اڈوانی، مسٹر جوشی، مرکزی وزیر اوما بھارتی، بی جے پی کے ایم پی ونے کٹیار، وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) لیڈر وشنو ہری ڈالمیا اور سادھوی رتمبھرا کو گزشتہ 26 مئی کو عدالت میں پیش ہونا تھا، لیکن عدالت کے بیٹھتے ہی ان کے وکیل نے حاضری معافی کی درخواست دے دی تھی. خصوصی عدالت کے جج سریندر کمار یادو نے حاضری معافی تو دے دی تھی، لیکن 30 مئی کو ہر حال میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا. ان ملزمان کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے 26 مئی کو الزامات طے نہیں ہو سکے تھے . الزامات طے کرنے کے لیے ملزمین کا ذاتی طور سے عدالت میں حاضر ہونا ضروری ہوتا ہے ۔