سپریم کورٹ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کا نیا حلف نامہ

نئی دہلی، 22 مئی (یو این آئی) آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سپریم کورٹ کی5 رکنی آئینی بنچ کے ذریعہ تین طلاق کے معاملے میں 18مئی کو سماعت مکمل کئے جانے کے بعد بروز سوموار ایک حلف نامہ داخل کرکے کہا ہے کہ وہ مسلم نوجوانوں کو نکاح سے متعلق ایڈوائزری جاری کرے گا۔ بورڈ نے آج داخل حلف نامے میں کہا کہ وہ اپنی ویب سائٹ، مطبوعات اور سوشل میڈیا کے ذریعے مسلم نوجوانوں کے لئے ایڈوائزری جاری کرے گا۔ مشاورت میں کہا جائے گا کہ نکاح کے وقت قاضی دولہے کو مشورہ دے گا کہ میاں بیوی کے درمیان اختلافات کی صورت میں وہ بیوی کو تین بار طلاق کہہ کر ازدواجی رشتے کو ختم نہیں کرے۔ شریعت کے مطابق یہ رواج غیر منصفانہ ہے۔ حلف نامے میںیہ یقین دلایا گیا ہے کہ بورڈ ایک اور ایڈوائزری جاری کرے گا جس میں کہا جائے گا کہ نکاح کے وقت قاضی نوشے اور دلہن کو مشورہ دے گا کہ وہ ‘نکاح نامہ’ میں شرط رکھیں کہ شوہر تین بار طلاق کہہ کر بیوی سے ازدواجی رشتے کو ختم نہیں کرے گا۔ واضح ہوکہ پانچ رکنی سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے مسلسل چھ دنوں تک تین طلاق کے معاملے پر دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے مختلف فریقوں، درخواست گزاروں اور فریقین کی تفصیل دلیلیں سنی تھیں اور 18 مئی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے مرکزی حکومت کا موقف رکھتے ہوئے چیف جسٹس جے ایس کیہر کی صدارت والی آئینی بنچ سے کہا تھا کہ اگر عدالت تین طلاق کی پریکٹس کو مسترد کر دیتا ہے تو حکومت اس سلسلے میں ایک نیا قانون لائیگی۔ ایک درخواست گزار فرحہ فیض نے سپریم کورٹ سے کہا کہ تین طلاق کا مسئلہ بہت حساس ہے کیونکہ یہ کسی کی زندگی سے منسلک معاملہ ہے اور یہ قطعی مناسب نہیں ہے۔