ڈیزل کی آلودگی دل کے لیے انتہائی مضر قرار

لندن: کوئن میری یونیورسٹی لندن میں واقع ولیم ہاروے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کے دھویں سے خارج ہونے والے کیمیکل دل کے امراض، ہارٹ اٹیک اور یہاں تک کہ اموات کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔ ویلکم ٹرسٹ کے تعاون سے ہونے والی یہ تحقیق امراضِ قلب کے ماہر ڈاکٹر نے اونگ نے کی اور ان کا کہنا تھا کہ ڈیزل دھویں سے خارج ہونے والے ذرات پی ایم 2.5 سے پھیپھڑوں میں سوزش اور دل کے امراض بڑھ جاتے ہیں۔ مطالعے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس سے دل براہِ راست متاثر ہوتا ہے۔ اس ضمن میں 4255 برطانوی باشندوں کے رہائشی پتوں اور وہاں موجود ڈیزل دھویں کا جائزہ لیا گیا اور ان رضاکاروں میں ایف ایم ا?ر ا?ئی کی مدد سے دل کی کیفیات معلوم کی گئیں۔ لوگوں کے دل کی لیفٹ وینٹریکل والیوم (ساخت) اور لیفٹ وینٹریکل ایجکشن ( کارکردگی) کونوٹ کرتے ہوئے دیکھا گیا کہ وہ ہرسال پی ایم 2.5 ذرات کی کتنی بڑی مقدار کو برداشت کررہے ہیں۔ اس دوران عمر، جنس، ذیابیطس اور بلڈ پریشر بھی نوٹ کیا گیا اور ان کی بنیاد پرشماریاتی ماڈل تیار کئے گئے۔ ماہرین پر انکشاف ہوا کہ جیسے جیسے پی ایم 2.5 کی شرح بڑھی، لوگوں کے دل کی ساخت اور افعال پر بھی اثر دیکھنے میں ا?یا۔ یعنی 5 مائیکروگرام فی مکعب میٹر پی ایم 2.5 میں اضافے سے چار سے ا?ٹھ فیصد لیفٹ وینٹریکل والیوم بڑھا اور ایجیکشن میں دو فیصد کمی ہوئی۔ یعنی ڈیزل انجن کے دھویں میں موجود ذرات کی تعداد بڑھنے سے دل بڑا ہوا اور اس کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی اور یہ دونوں دل کے دورے کی اہم وجوہ میں شامل ہیں۔ قصہ مختصر بلڈ پریشر بڑھاتا ہے اور دل کی ساخت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ برطانیہ میں ڈیزل سے پیدا ہونے والے ذرات کی حد 10 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ہے جب کہ امریکا میں یہ شرح 25 مائیکروگرام فی مکعب میٹر ہے لیکن نئی تحقیق تو اس سے کم پر بھی دل کے لیے مضر ثابت کرچکی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وہ فضائی ا?لودگی سے اجتناب کریں اور ایسی سڑکوں کا انتخاب کریں جہاں گاڑیاں کم ہوں۔