ہندستان کی جوابی کارروائی ، تھرّااٹھا پاکستان

نئی دہلی، 23 مئی (یو این آئی) :ہندستان کی جوابی کارروائی سے پاکستان تھرا اٹھا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ہندوستانی فوج نے پاک مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سال کی گئی سرجیکل اسٹرائک کے بعد جموں وکشمیر کے نوشیرہ سیکٹر میں کنٹرول لائن (ایل او سی) کے پار شدید فائرنگ کرتے ہوئے پاکستانی فوج کی متعدد چوکیوں کو تباہ کر دیاہے۔ فوج کے ترجمان میجر جنرل اشوک نرولا نے آج یہاں نامہ نگاروں کو فوج کی اس کارروائی کی تفصیلات بتا تے ہوئے کہا کہ اس کا بنیادی مقصد در اندازوں اور دہشت گردوں کو ہندوستانی سرحد میں داخل ہونے مددگار ثابت ہونے والی پاکستانی چوکیوں کو تباہ کرنا تھا اور اس کارروائی میں پاکستان کی متعدد چوکیوں کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ یہ کارروائی 20 اور 21 مئی کو کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج اس کارروائی سے کنٹرول لائن پر اپنا مکمل دبدبہ بنائی ہوئی ہے۔ فوج نے توپوں کے ذریعے کی گئی اس کارروائی کی ویڈیو بھی جاری کیا ہے۔ میجر جنرل نرولا نے کہا کہ فوج کی انسداد دہشت گردی مہمات کے تحت کنٹرول لائن کے پار فائرنگ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فائرنگ میں نوشیرہ سیکٹر سے متصل کنٹرول لائن کے اس پار پاکستان کی کئی چوکیوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج ہماری فارورڈ چوکیوں پر نشانہ بناکر مسلح دراندازوں کی مسلسل مدد کرتی رہی ہے۔ پاکستانی فوجی کئی بار کنٹرول لائن کے قریب واقع دیہات میں باشندوں کو نشانہ بنانے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔ فوج کے ترجمان نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے فوج اپنی انسداد دہشت گردی اسٹراٹیجی کے تحت دراندازی کو روکنے کے لئے کنٹرول لائن پر دبدبہ بنائی ہوئی ہے۔ اس حکمت عملی پر آگے بڑھتے ہوئے فوج نے خاص طور پر پاکستان کی ان چوکیوں کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے دہشت گردوں اور دراندازوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ان چوکیوں کو تباہ کئے جانے سے دراندازوں اور دہشت گردوں کی کوششوں کو دھچکا لگے گا۔ اس بیچ ریٹائرڈ میجر جنرل افسر کریم کے مطابق ہندستانی فوج کے جوانوں کی طرف سے کی گئی اس کارروائی میں پاکستان کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ اس کارروائی میں ان کے کئی بنکرس تباہ ہوگئے ہیں۔ افسر کریم نے کہا کہ سرحد پر بنکروں کو اڑانا آسان نہیں ہوتا ہے لیکن اس ہندستانی کارروائی کے بعد پاکستان ضرور دہشت زدہ ہوگا۔ افسر کریم نے کہا کہ حال کے دنوں میں پاکستان کے خلاف ہندستانی فوج کی حکمت عملی جارحانہ ہوگئی ہے ۔ فوج کا ایسا تیور پہلے کم دیکھنے کو ملتا تھا۔ ان کاکہنا ہے کہ ایسی سختی بنی رہے گی تبھی پاکستان شانت رہے گا اور اگر ایسا نہیں ہوتا رہا تو پھر اس کے رخ میں تبدیلی دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ لہٰذا ضروری ہے کہ سرحد پر ان کے بنکرس اور پاکستانی چوکیوں کے خلاف ایسی کارروائی ہو تاکہ دراندازی رک سکے۔افسر کریم کو اس بات کا خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یا تو اس آپریشن کے بعد پاکستان شانت ہوجائے گا یا پھر اس کے رد عمل کے طور پر وہ ہندستان کے اوپر کارروائی کرے گا۔ ایسے میں ہندستانی فوج کے جوانوں کو بے حد چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دراندازی کوروکنے کیلئے ایسی کارروائی بے حد ضروری ہے تبھی اس پر روک لگ پائے گی۔ افسر کریم کے مطابق ہندستان کی فوجی کارروائی کا یہ ویڈیو بھلے ہی پہلی بار لوگوں کے بیچ جاری کیا گیا ہو لیکن اسے لوگوں تک پہنچانا اس لحاظ سے ضروری ہوگیا تھا کیونکہ لوگ ہر بات پر ثبوت مانگنے لگ جاتے تھے۔ایسے میں وہ لوگ جو بھی ایسی مانگ کرتے تھے انہیں بے وجہ کا بولنے کا موقع نہیں ملے گا۔ دوسری جانب سبکدوش میجر جنرل جی ڈی بخشی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ تو ابھی صرف ٹریلر ہے ۔ بخشی نے آگے کہا کہ ہندستان کی طرف سے ایسی کارروائی پہلے ہی ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے آگے کہا کہ ہندستانی فوج کو آنے والے دنوں میں ایسی کارروائی کو بے تحاشہ بڑھا دینا چاہئے تاکہ پاکستان کو اس بات کا احساس ہو جائے کہ اگر وہ بھارت کے خلاف کچھ بھی کرتا ہے تو اسے اس کی بھرپائی کرنی پڑے گی۔ ادھر اپنی چوکیوں کے تباہ ہونے سے جھنجھلائے پاکستان نے ہندستانی فوج کے دعوے کو خارج کردیا ہے۔ پاک فوج کے مطابق ہندستانی فوج کا،نوشیرہ میں پاکستان چوکیوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ پوری طرح جھوٹا ہے۔ ساتھ ہی پاکستانی فوج کی طرف سے ہندستانی شہریوں پر فائرنگ کا بھی دعویٰ بھی غلط بتایا گیا ہے۔واضح ہوکہ اتوار کی دیر شب پاکستانی فوج نے ایک بار پھر ہندستانی علاقے میں رات بھر مورٹار داغے اور فوجی چوکیوں کو نشانہ بناکر گولہ باری کی۔ بھارت نے بھی پاک فوج کو منہ توڑ جواب دیا۔ اس گولہ باری میں کوئی نقصان تو نہیں ہوا لیکن سرحدی علاقوں میں دہشت پھیل گئی۔ علاقہ کے تقریباََ 2200 لوگ اب بھی اپنے گاؤں کو خالی کر کے راحت کیمپوں میں پناہ گزیں ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ نوشیرہ میں اس ماہ پاک گولہ باری میں اب تک تین افراد کی موت ہوچکی ہے اور 9 لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پاکستان کئی بار دراندازی کی کوشش کرچکا ہے لیکن ہر بار اسے ناکامیابی ہاتھ لگی ہے۔