بھارت کو پیٹ کر پاکستان بنا چمپئن

لندن، 18 جون (یو این آئی)پاکستان نے دفاعی چمپئن بھارت کو 180 رنو ں کراری شکست دے کر چمپئن ٹرافی پر قبضہ کر لیاہے ۔پاکستان نے جیت کیلئے بھارت کے سامنے 339 رنو ں کا مشکل ہدف رکھاتھا۔ مگر بھارت کی مضبوط ٹیم بڑے اسکو ر کے دباؤ ں میں آکر بکھر گئی اور 3.3 اوور میں 158 رن بناکر آؤٹ ہو گئی ۔بھارت کی طرف سے ہاردک پانڈیا76 کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی پاکستانی اٹیک کے سامنے نہیں ٹک سکا ۔اس سے قبل سلامی بلے باز فخر زمان (114) کے کیریئر کی پہلی سنچری سے پاکستان نے روایتی حریف ہندستان کے خلاف آئی سی سی چمپئنز ٹرافی کے فائنل میں اتوار کو چار وکٹ پر 338 رن کا مضبوط اسکور بنا لیا جو اس ٹورنامنٹ میں کسی ٹیم کا سب سے زیادہ اسکور بھی ہے ۔ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نے اوول میدان میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔فخر نے اظہر علی (59) کے ساتھ پہلے وکٹ کے لئے 23 اوور میں 128 اور پھر بابر اعظم (46) کے ساتھ دوسرے وکٹ کے لئے 10.1اوور میں 72رن کی شراکت کر اپنی ٹیم کو مضبوط پوزیشن میں پہنچا دیا۔پاکستان کا 338رن کا اسکور ہندستان کے خلاف پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے اس کا سب سے بڑا اسکور ہے ۔اپنا چوتھا ون ڈے کھیل رہے فخر نے اس سے پہلے تین میچوں میں کل 138 رن بنائے تھے لیکن اس بار انہوں نے 106 گیندوں میں 12 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 114 رنز بناڈالے ۔فخر نے یہ سنچری ایسے وقت بنائی جب پاکستان کو ہندستان کے خلاف بڑا اسکور بنانے کے لئے ایک بڑی اننگز کی ضرورت تھی۔اس طرح ہندستان کے خلاف چمپئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں پاکستانی اوپنرز فخر زمان اور اظہر علی نے نیا ریکارڈ قائم کردیا۔اوول میں کھیلے جا رہے چمپئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں پاکستانی اوپنرز نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام ہندستانی بالرز کو آڑے ہاتھوں لیا اور سنچری شراکت قائم کردی۔یہ آئی سی سی کے کسی بھی ٹورنامنٹ میں ہندستان کے خلاف پاکستانی اوپنرز کی سب سے بڑی اوپننگ شراکت ہے ۔اظہر علی اور فخر زمان نے 128 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا، اظہر علی 59 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے تو اس شاندار شراکت کا خاتمہ ہوا۔اس سے قبل سب سے بڑی اوپننگ شراکت کا اعزاز سعید انور اور عامر سہیل کے پاس تھا جنہوں نے 1996 کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل مقابلے میں 84رنز کی شراکت قائم کی تھی۔فخر کے جوڑی دار اظہر علی نے 71 گیندوں پر 59رن میں چھ چوکے اور ایک چھکا لگایا۔بابر اعظم نے 52 گیندوں پر 46رنز میں چار چوکے لگائے ۔سابق کپتان محمد حفیظ نے 37 گیندوں پر ناٹ آوٹ 57 رن کی اننگز میں چار چوکے اور تین چھکے لگائے ۔عماد وسیم نے 21 گیندوں پر ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے ناٹ آوٹ 25 رن بنائے ۔شعیب ملک نے 12 رنز بنائے ۔پورے ٹورنامنٹ میں شاندار بولنگ کرنے والے ہندوستانی گیند بازوں نے فائنل میں حیرت انگیز طور پر کافی خراب بولنگ کا مظاہرہ کیا۔ہندستانی فیلڈروں کی کارکردگی بھی ناقڈ رہی ۔ جسپریت بمراہ تو چوتھے اوور میں نو بال کر کے فخر کا وکٹ لینے سے چوک گئے ۔فخر کا اس وقت اسکور تین رن تھا اور وہ وکٹ کے پیچھے مہندر سنگھ دھونی کے ہاتھوں لپک لئے گئے تھے ۔لیکن بمراہ کا پاؤں کریز سے باہر تھا اور یہ گیند نو بال نکلی۔فخر نے اس جیون دان کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے کیریئر کی پہلی سنچری بناڈالی ۔فخر اس طرح چمپئنز ٹرافی میں سنچری بنانے والے سعید انور اور شعیب ملک کے بعد تیسرے پاکستانی بلے باز بن گئے ۔ہندوستانی گیند بازوں نے ابتدائی تین اوور اچھے ڈالے جس میں صرف چار رنز ہی گئے ۔لیکن اس کے بعد فخر اور اظہر کی شراکت نے ہندوستانی گیند بازوں کے حوصلے پست کر دئے ۔ انہوں نے ہندوستانی تیز اورا سپن گیند بازوں پر آسانی سے رن بنائے ۔ ہندستان کے دونوں ہی اسپنر خاصے مہنگے ثابت ہوئے اور انہیں کوئی وکٹ نہیں ملا۔آف اسپنر روی چندرن اشون نے 10 اوور میں 70رن لٹائے جبکہ لیفٹ آرم اسپنر رویندر جڈیجہ نے آٹھ اوور میں 67رن دیئے ۔بمراہ نے نو اوور میں 68 رن دیئے ۔ہندوستانی گیند بازوں میں بھونیشور کمار ہی کچھ متاثر کن رہے جنہوں نے 10 اوور میں 44 رن دے کر ایک وکٹ لیا۔ہردک پانڈیا کو 10 اوور میں 53 رن پر ایک وکٹ اور پارٹ ٹائم آف اسپنر کیدار جادھو کو تین اوور میں 27 رن پر ایک وکٹ ملا۔پاکستان کا پہلا وکٹ 128 کے اسکور پر گرا دیا جب اظہر علی رن آؤٹ ہوئے ۔فخر ٹیم کے 200 کے اسکور پر آؤٹ ہوئے ۔انہیں پانڈیا نے جڈیجہ کے ہاتھوں کیچ کرایا۔شعیب ملک کو بھونیشور نے جادھو کے ہاتھوں کیچ کرایا۔بابر اعظم کا وکٹ جادھو نے اور کیچ یوراج نے لپکا۔پاکستان کے چار وکٹ 267 رن تک گر گئے تھے لیکن حفیظ اور عماد وسیم نے پانچویں وکٹ کی ناٹ آوٹ شراکت میں 7.3اوور میں 71رن بنا ڈالے اور پاکستان نے ہندستان کے خلاف ون ڈے میں اپنا دوسرا بہترین اور چمپئنز ٹرافی کا دوسرا سب سے بہترین اسکور بنا ڈالا۔ ہندستان نے 25 اضافی رنز بھی لٹایے جس میں 13 وائڈ اور تین نو بال تھیں ان میں سے ایک نو بال تو ہندوستان کو کافی بھاری پڑی۔