سری نگر جامع مسجد کے باہرمسلم پولس افسر کا پیٹ پیٹ کر قتل

سری نگر ، 23 جون (یو ا ین آئی) جموں وکشمیر کی گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے باہر گذشتہ رات لوگوں نے ایک پولیس افسر کو اُس وقت پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا جب لوگوں کی جانب سے شناخت پوچھے جانے پر مذکورہ افسر نے اپنے سروس پستول سے فائرنگ کرکے تین عام نوجوان کو زخمی کیا۔ مہلوک پولیس افسر کی شناخت ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس محمد ایوب پنڈت کے بطورہوئی ہے ۔ پنڈت جموں وکشمیر پولیس کی سیکورٹی ونگ میں تعینات تھا۔ یہ واقعہ گذشتہ رات قریب ساڑھے بارہ بجے اس وقت پیش آیا ہے جب شب قدر کے سلسلے میں جامع مسجد کے اندر ہزاروں لوگ عبادتوں میں مصروف تھے ۔ جبکہ حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین اور متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے امیر میرواعظ مولوی عمر فاروق بھی اپنے خصوصی واعظ کے سلسلے میں مسجد کے اندر ہی موجود تھے ۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق نوجوانوں کے ایک گروپ نے گذشتہ رات ایک شخص کو مشکوک حالت میں مسجد سے باہر آنے والے لوگوں اور مسجد کے باہر کھڑے نوجوانوں کی ویڈیوگرافی کرتے ہوئے دیکھا۔ تاہم جب نوجوانوں کا گروپ مذکورہ شخص کے قریب گیا اور اس سے اپنی شناخت ظاہر کرنے کے لئے کہا تو اس نے گھبراہٹ میں کپڑوں کے اندر سے پستول نکال کر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین عام نوجوان گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے ۔ زخمی نوجوانوں جن کی شناخت دانش میر، مدثر احمد اور سجاد احمد بٹ کے بطور ہوئی ہے ، کو علاج ومعالجہ کے لئے فوری طور پر صدر اسپتال سری نگر منتقل کیا گیا تھا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق سویلین کپڑوں میں ملبوس مسلح شخص کی جانب سے فائرنگ کے بعد نوجوانوں کا گروپ مشتعل ہوا اور انہوں نے پستول بردار شخص کو بعدازاں پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا۔ ہلاکت کے اس واقعہ کے بعد انسپکٹر جنرل آف پولیس منیر احمد خان اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سری نگر نے کہا تھا کہ پولیس کا کوئی اہلکار لاپتہ نہیں ہے ۔ ایک رپورٹ میں دونوں پولیس عہدیداروں کے حوالے سے کہا گیا تھا ‘ہمارا کوئی اہلکار لاپتہ نہیں ہے ۔ نعش کو پولیس نے شناخت کے لئے اپنی تحویل میں لے لیا ہے ‘۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے نعش کو پولیس کنٹرول روم سری نگر منتقل کیا جہاں اس کی شناخت محمد ایوب پنڈت کے بطور ظاہر ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ پنڈت کے گھروالوں نے اس کے فون پر کال کی اور اس فون کال کی وجہ سے اس کی شناخت ظاہر ہوگئی ۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس افسر کے ساتھ منسلک پولیس اہلکار لوگوں کی بھاری بھیڑ دیکھ کر وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ بتایا جارہا ہے کہ پنڈت نوہٹہ سے ملحقہ علاقہ خانیار کا رہنے والا تھا۔ دریں اثنا انتظامیہ نے نوہٹہ کے بشمول سری نگر کے سات پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں آج کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کردی ہیں۔ یہ پابندیاں ظاہری طور پر جامع مسجد کے باہر پیش آنے والے واقعے اور علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے آج کے لئے دی گئی احتجاج کی کال کے پیش نظر نافذ کی گئی ہیں۔