مندر احاطہ میں جانور کی کھوپڑی پائے جانے کے بعد کشیدگی

دربھنگہ :۲۸؍جون ( عبد المتین قاسمی )لہریاتھانہ حلقہ کے بھیگو چوک واقع مندر کے بیرونی احاطہ میں چار پایہ جانور کی مسخ شدہ کھوپڑی پائے جانے کے بعد حلقہ میں سنسنی پھیل گئی ، سماج دشمن عناصر وقت گنوائے بغیر فرقہ واریت کی مسموم فضاقائم کر نے میں جٹ گئے ، لیکن مقامی وارڈ کونسلر اور دیگر با اثر لوگوں کی کوشش ،صبر و تحمل اور پولیس انتظامیہ کی مستعدی نے دربھنگہ شہر کو فرقہ ورایت کی آگ میں جھلسنے سے بچا لیا ۔ اطلاع کے مطابق گذشتہ ۲۷؍ جون کی شب آٹھ بجے مذکورہ مندر کے پجاری نے مذہبی واجبات ادا کرنے کے بعدمندرکو بند کردیا تھا ۔ لیکن صبح تقریبا ساڑھے چار بجے مقامی مدن رائے نامی ایک شخص جب پوجا کرنے مندر پہنچا تواس نے مندر کی چہار دیواری کے اندر مویشی کی کھوپڑی پڑی ہوئی دیکھا ، وہ باہر نکلااور لوگوں کو اس کی اطلاع دی اوریہ بات برق رفتاری کے ساتھ پھیل گئی ۔ فوری طور پرموقع پر پہنچے وارڈ ۳۰ کے سابق کونسلر نفیس الحق رنکو نے اس کی اطلاع ضلع انتظامیہ اور امن کمیٹی کودی ۔ چنانچہ موقع پر پہنچے باثر لوگوں نے سب سے پہلے متنازعہ چیزمندر احاطہ سے باہر پھینکوا یااور لوگوں کو صبر ضبط سے کام لینے پر آمادہ کیا ۔ معاملہ کی سنگینی کے مد نظر ڈی ایم ڈاکٹر چندر شیکھر سنگھ ،ایس ایس پی ستیہ ویر سنگھ ، ایس ڈی او ڈاکٹر گجندر پرساد ، اے ایس پی دلنواز احمد، فساد کنٹرول دستہ ،بی ایم پی کے درجنوں جوان سمیت نصف درجن تھانو ں کی پولیس کے ساتھ موقع پر پہنچے اور حالات کو پوری طرح قابو میں کرلیا اور پورے علاقہ کو اپنے محاصرہ میں لے لیا ۔لیکن فرقہ وارایت کا کھیل کھیلنے کے فراق میں ہمہ تن مصروف شرپسندوں کو یہ راس نہیں آیا اور انہوں نے شہر بھر کے شدت پسندوں کو جمع کردیا اور پھر ایک خاص فرقہ کو نشانہ بناتے ہوئے گالی گلوج شروع کردیا اور سڑک جام کرتے ہوئے ماحول کو بگاڑنے کی پوری کوشش کی لیکن امن کمیٹی اور پولیس کی مستعدی سے وہ اپنے ناپاک منصوبے میں کامیاب نہیں ہوئے ۔ ڈی ایم ،ایس ایس پی نے دونوں طبقہ کے لوگوں کو ہدایت دی کہ وارڈ سطح پر پندرہ افراد پر مشتمل امن کمیٹی تشکیل دیں اور امن وامان کا ماحول قائم رکھنا یقینی بنائیں ۔ چنانچہ شام پانچ بجے امن کمیٹی کی نشست ہوئی جس میں وارڈ میں امن و امان قائم رکھنے اور سماج کے بیچ نفرت پھیلانے والوں کی شناخت کرنے اور انہیں پولیس کے حوالہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا اور ایسی کوشش کرنے والے عناصر سے سختی سے نپٹنے پر اتفاق کیا گیا۔کشیدگی کے مد نظر امن کمیٹی کے اراکین کے علاوہ ایس ڈی او صدر، اے ایس پی دلنواز احمد کے علاوہ آر کے شرما (لہریاسرائے تھانہ انچارج) ، ٹاؤن تھانہ انچارج رمیش دوبے ، کتوالی تھانہ انچارج مہیشور مشرا سمیت بڑی تعداد میں پولیس اہلکار اور بی ایم پی کے جوان موقع پر کیمپ کررہے ہیں ۔ دوسری جانب پولیس نے مذہبی جذبات بھڑکانے کے معاملے میں نا معلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اور شک کی بنیاد پر جمال پورہ باشندہ محمد صاحب ولد محمد ولی ،محمد عباس سمیت چار افراد کو گرفتار کرکے ان سے پوچھ گچھ شروع کردی ہے ۔ پولیس کے مطابق یہ لوگ جائے واردات سے مغرب باگمتی ندی کے پشتہ پر نشہ کرتے اور جوا کھیلتے پائے گئے تھے۔ سب سے اچھی بات یہ رہی کی جب سماج دشمن عناصر ایک فرقہ کو نشانہ بنا کر گالی گلوج کررہے تھے اس دوران دوسرے فرقہ کے لوگوں نے مکمل طو ر پر صبر وتحمل سے کام لیااور معاملہ کو طول پکڑنے نہیں دیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ حالیہ وارؤڈ کاؤنسلر انتخاب سے جڑی سیاسی چپقلش بھی اس واردات کے پیچھے کار فرما ہوسکتی ہے اس کے علاوہ پچھلے کئی مہینوں سے اس محلہ میں بجرنگ دل کے اراکین کافی سرگرم رہے ہیں اور کوئی بعید نہیں کہ ساری کارستانی کے پیچھے ان کا بھی ہاتھ ہو ۔