سزا یافتہ رہنماؤں پر تاحیات پابندی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے کمیشن کی سرزنش کی

نئی دہلی، 12 جولائی (یواین آئی) سپریم کورٹ نے مجرمانہ معاملوں میں سزا یافتہ رہنماؤں پر تاحیات الیکشن لڑنے پر پابندی لگانے سے متعلق درخواست پر انتخابی کمیشن کی طرف سے غیر واضح موقف اختیار کئے جانے پر آج اس کی سخت سرزنش کی ۔ عدالت نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن کا موقف واضح نہیں ہونے پر اسکی سرزنش کرتے ہوئے کہا، “آپ (کمیشن) اپنا موقف واضح کیوں نہیں کرتے کہ سزا پانے والوں کے خلاف تاحیات الیکشن لڑنے پر پابندی کی حمایت کرتے ہیں یا نہیں؟” عدالت نے کہا کہ کمیشن نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ عرضی کی حمایت کرتا ہے ؟ لیکن اب سماعت کے دوران کمیشن کہہ رہا ہے کہ وہ فوجداری مقدمات میں مجرم رہنماؤں کے انتخاب لڑنے پر تاحیات پابندی کے حق میں نہیں ہے ۔ آخر موقف میں اس طرح کے تضاد کے معنی کیا ہیں؟ عدالت نے کہا کہ ملک کے ایک شہری نے عرضی داخل کی ہے اور کہا ہے کہ ایسے لوگوں پر تاحیات پابندی لگانی چاہئے ، کمیشن اس کی حمایت کرتا ہے یا مخالفت، جو بھی ہے اس کا جواب ہاں یا نہ میں دینا ہوگا۔ سماعت کے دوران عدالت نے الیکشن کمیشن سے یہ بھی پوچھا کہ اگر مقننہ اسے (کمیشن کو) اس معاملے پر کچھ کہنے سے روک رہی ہے تو وہ عدالت کو بتائے ۔ دراصل الیکشن کمیشن نے حلف نامے میں عرضی کی حمایت کی تھی، لیکن سماعت کے دوران اس کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر مقننہ ہی فیصلہ کر سکتی ہے ۔ معاملے پر اگلی سماعت 19 جولائی کو ہوگی۔ یہ عرضی بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اشونی اپادھیائے نے دائر کی ہے ، جس میں انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ رہنماؤں اور نوکرشاہوں کے خلاف جاری مقدموں کی سماعت ایک سال میں مکمل کرنے کے لئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سزا یافتہ فرد کے الیکشن لڑنے ، سیاسی پارٹی بنانے اور پارٹی عہدیدار بننے پر تاحیات پابندی عائد کی جائے ، الیکشن لڑنے کے لئے کم از کم تعلیمی لیاقت اور زیادہ سے زیادہ عمر کی حد مقرر کی جائے اور الیکشن کمیشن، لاء کمیشن اور جسٹس وینکٹ چلیا کمیشن کی تجاویز کو فوری طور پر نافذ کیا جائے ۔ حکومت کی دلیل ہے کہ مجرمانہ پس منظر کے لوگوں کو سیاست سے دور رکھنے کے لئے گزشتہ کچھ عرصہ سے قانون نافذ ہے ، جس سے مقصد پورا ہو رہا ہے ۔