مودی کا راستہ مشکل ضرورلیکن ہدف مضبوط : بھاگوت

نئی دہلی، 12 جولائی (سید شمیم احمد) راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو دھرم ستّا (مذہبی اقتدار) کا علمبردار قرار دیا اور کہاکہ مسٹر مودی کا راستہ بھلے ہی مشکل ہو لیکن اپنے طے شدہ ہدف کے حصول کا ان کا عزم غیرمتزلزل ہے جس کیلئے وہ پوری عقیدت سے کام کر رہے ہیں۔مسٹر بھاگوت نے یہاں سلبھ انٹرنیشنل کے روح رواں ڈاکٹر بندیشور پاٹھک کے ذریعہ مسٹر مودی کی سوانح حیات پر تصنیف کردہ کافی ٹیبل بُک نریندر دامودر داس مودی : دی میکنگ آف لیجنڈ کا اجرا کرنے کے بعد تقریب کو خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس پروگرام میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر امت شاہ مہمان خصوصی کے طور پر شریک تھے ۔ پروگرام کی صدارت نیشنل بُک ٹرسٹ کے صدر ڈاکٹر بلدیو بھائی شرما نے کی۔مسٹر بھاگوت نے کہاکہ مسٹر مودی کے گجرات کے وزیر اعلی بننے سے پہلے کے ‘غیرمعروف سفر’ کی وجہ سے ہی وزیر اعلی بننے کے بعد کے زندگی کے سفر کو اتنی شہرت ملی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مسٹر مودی شہرت کی چکاچوند میں رہ کر بھی اس کے اثر سے دور رہ کر ملک کے مفاد میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کسی بھی فرد کی شخصیت کے دو پہلو ہوتے ہیں: ایک نظر آنے والا اور ایک کام کرنے والا۔ مسٹر مودی بھارت کو اس سے بہتر بنانے کیلئے مصروف ہیں جیسا کہ وہ ہزار یا دو ہزار سال پہلے تھا۔ انہوں نے 2024 تک کا ہدف رکھا ہے لیکن ان کے خیال سے اس میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے کیوں کہ بہت سا کام سماج کو خود کرنا ہوگا۔مسٹر بھاگوت نے کہاکہ ایک بار برنداون کے ایک سنت نے ملک کے عالمی قائد (وشو گرو) بننے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ جب مذہبی اقتدار قائم ہوگا تبھی ایسا ہوگا۔ مذہب کی چار بنیادیں ہیں: سچائی، دردمندی، راست بازی اور ریاضت۔ مسٹر مودی کے کردار کو انہیں اوصاف کی کسوٹی پر پرکھا جانا چاہئے اور ان کے کاموں کو بھی اسی نقطہ نظر سے دیکھنا چاہئے ۔مسٹر بھاگوت نے قیادت کے چھ اوصاف کا ذکر کیا اور کہاکہ طور طریقے ، اہلیت اور صلاحیت تو سیکھنے سے آتی ہے لیکن اس کی اصلی چمک باطنی اوصاف سے پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ قیادت کے پس پردہ کارفرما قائدانہ اوصاف ہیں جن کی وجہ سے مسٹر مودی ملک کیلئے امید کی کرن بنے ۔ وہ ذاتی مفاد، خوف یا مجبوری سے نہیں بلکہ حب الوطنی کے جذبہ سے کام کر رہے ہیں۔ ان کے دل میں ملک کے تئیں ہمدردی اور عقیدت ہے لیکن لالچ نہیں ہے ۔ انہیں اپنے ہدف اور اپنے کارکنوں پر اعتماد ہے ۔ ان کا راستہ بھلے ہی دشوار اور ٹیڑھا میڑھا ہے لیکن ان کا ہدف غیرمتزلزل ہے ۔ انہیں صحیح اور غلط کا پورا شعور ہے ۔