نئے صدرجمہوریہ کے انتخاب کیلئے پولنگ مکمل

نئی دہلی؍پٹنہ، 17 جولائی (تاثیر بیورو ) ملک کے14 ویں صدر جمہوریہ کے انتخاب کیلئے آج پورے ملک کے منتخب عوامی نمائندوں نے پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں کے پولنگ مراکز پر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا اور رخصت پذیر صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے جانشین کی قسمت کا فیصلہ کیا۔صدارتی انتخابات کے لئے ووٹ ڈالنے میں اتر پردیش، مغربی بنگال اور بہار کے قانون سازوں نے زیادہ جوش و خروش دکھایا۔ صدارتی الیکشن کے لئے این ڈی اے کے امیدوار رام ناتھ کووند اپوزیشن کی مشترکہ امیدوار محترمہ میرا کمار کے خلاف میدان میں تھے ۔ ووٹوں کی گنتی کی تاریخ 20 جولائی کو رکھی گئی ہے ۔ صدر جمہوریہ مسٹر پرنب مکھرجی کی مدت کار 24 جولائی کو ختم ہورہی ہے اور 25 جولائی کو نئے صدر جمہوریہ عہدہ سنبھالیں گے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس صدر سونیا گاندھی، نائب صدر راہل گاندھی اور بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی ، سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ پہلے ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے لیڈر فاروق عبداللہ نے بھی پارلیمنٹ میں ووٹ ڈالا۔ دہلی اسمبلی میں انتخابات کے لئے ووٹنگ کے آغاز پر وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو اپنے ضمیر کی آواز سن کر ووٹ ڈالنا چاہئے ۔ ووٹنگ کے وقت دہلی میں بارش ہورہی تھی، اس لئے مسٹر کیجریوال اپنے ہاتھ میں چھتری پکڑ کر کمرہ نمبر 35 پہنچے ۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے کہا کہ جمہوریت میں جن کے پاس اعداد کی طاقت ہوتی ہے ، وہی جیت حاصل کرتے ہیں۔ ہم لوگ محترمہ میرا کمار کو حمایت کررہے ہیں۔ اراکین اسمبلی کو اپنے ضمیر کی آواز سن کر ووٹ ڈالنا چاہئے ۔ دہلی میں بارش کے دوران ہی وزیر اعلی مسٹر کیجریوال، ان کے کابینی رفیق منیش سسودیا، اپوزیشن لیڈر ویجیندر گپتا اور عاپ کے باغی لیڈر کپّل سبل نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا، جہاں پہلے دو گھنٹے میں 69 میں سے 15 اراکین ووٹ ڈالنے پہنچے ۔ووٹنگ کے بعد حکمران بی جے پی نے اعتمادظاہرکیاکہ این ڈی اے امیدوار رام ناتھ کووندکی جیت ہوگی جبکہ اپوزیشن نے کہا کہ ان کی مشترکہ امیدوار میراکمارنظریات کے تصادم میں بہترین پسند ہیں۔ مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کہا کہ کووند فیصلہ کن جیت درج کریں گے اور آئین کے مطابق کام کرنے والے ایک ’’ایماندار‘‘صدرثابت ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ بہتر ہوتا کہ اتفاق رائے ہوتا۔کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ کووند اور میرا کمار کے درمیان نظریات کی جنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ میراکمارصدر کے لیے بہتر آپشن ہیں۔انہوں نے کہاکہ صدر کو ایسی نظریات پرچلنا چاہئے جس میں اس لئے تمام برابر ہوں اور جب نظریات کاٹکراؤہوگاتومجھے لگتا ہے کہ ہماری امیدوار بہتر ہیں۔میراکمارکی حمایت کرتے ہوئے سی پی آئی ایم کے ارکان سے کہا کہ وہ سوچ فکر کے بعد آئین کی محافظ منتخب کریں۔ بہار اسمبلی میں نئے صدر جمہوریہ کے انتخاب کیلئے صبح 10 بجے ووٹنگ کا سلسلہ شروع ہوا۔ اور ڈھائی بجے ختم ہوگیا۔ بی جے پی کے سنجے سراوگی نے پہلا ووٹ ڈالا۔ جبکہ سیوان ضلع کے درولی اسمبلی حلقے کے مالے کے رکن اسمبلی ستیہ دیورام نے آخری ووٹ کاسٹ کیا۔بہار میں حکمراں اتحاد میں شامل جنتا دل یو نے این ڈی اے امیدوار رام ناتھ کووند کے حق میں ووٹ دیا جبکہ آر جے ڈی اور کانگریس نے اپوزیشن کی امیدوار میرا کمار کے حق میں ووٹ ڈالا۔ اسمبلی میں صبح 9 بجے سے ہی سبھی جماعتوں کے ارکان اسمبلی جمع ہونے لگے تھے اور قطار بند ہوکر ووٹنگ کررہے تھے۔11.30 بجے تک این ڈی اے کے 55 ارکان اسمبلی اپنا ووٹ ڈال چکے تھے۔اس کے بعد ریاست کے وزیر صحت تیج پرتاپ یادو،وزیر تعلیم اشوک چودھری اور نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے بھی ووٹ ڈالا۔مکامہ کے آزاد رکن اسمبلی اننت سنگھ نے بھی ووٹ ڈالا۔ اپوزیشن لیڈر پریم کمار نے کہا کہ آرجے ڈی میں کراس ووٹنگ کے سبب کھلبلی ہے۔ جبکہ بی جے پی کے سشیل مودی نے کہا کہ 4 آزاد ارکان اسمبلی نے این ڈی اے امیدوار رام ناتھ کووند کے حق میں ووٹ دیا۔ انہوں نے این ڈی اے کے امیدوار رام ناتھ کووند کی حمایت کیلئے وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ کانگریس کے وجئے شنکر دوبے کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا گیا۔ کیونکہ وہ اپنا شناختی کارڈ بھول آئے تھے۔ ووٹروں کو اس بار الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک خاص قلم فراہم کرایا گیا تھا ،ووٹروں کو اسی قلم سے اپنی پسند کے امیدوار کے نام کے آگے 1 لکھنا تھا۔ پولنگ خفیہ بیلٹ کے ذریعہ ہوا۔ صدارتی انتخاب کے سلسلے میں کسی بھی پارٹی کو وھپ جاری نہ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اوبرا کے رکن اسمبلی وریندر کمار سنگھ کو چھوڑ کر سبھی 242 ارکان نے ووٹ ڈالا۔ بہار شریف جیل میں بند راج ولبھ یادو نے بھی عدالت کی اجازت کے بعد اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ بہار سے تعلق رکھنے والے سبھی 56 ارکان پارلیمنٹ دہلی میں ووٹ ڈالا۔ بہار کے ایک ایم ایل اے کے ووٹ کی قیمت 173 ہے اور سبھی ارکان اسمبلی کے ووٹ کی مجموعی قیمت 42039 ہے۔ اسی طرح بہار کے ایک ایم پی کے ووٹ کی قیمت 708 ہے اس طرح 56 ارکان پارلیمنٹ کے ووٹوں کی مجموعی قیمت 39648 ہے۔ صدر جمہوریہ کے انتخاب میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ارکان اور ریاستی اسمبلی کے منتخب ارکان ووٹ دیتے ہیں۔