بلے بازی آرڈر میں تجربہ رہے گا جاری :سریدھر

پلیکیل ، 26 اگست (یو این آئی) ہندوستانی کر کٹ ٹیم کے فیلڈنگ کوچ آر سریدھر نے ہفتہ کو کہا کہ سری لنکا کے خلاف دوسرے ون ڈ ے میں بلے بازی میں لڑکھڑاہٹ کے باوجود بلے بازی آرڈر میں تجربہ کا سلسلہ رکے گا نہیں ۔ سر ید ھر نے تیسرے ون ڈے کے موقع پر پریس کانفر نس میں کہاکہ ہم ہر کرکٹ میچ سے کچھ سیکھ کر ہی آ گے بڑھتے ہیں۔پچھلا میچ ہمارے لیے سیکھنے کا ایک بڑا سبق تھا۔ہم یہ یقینی بنائیں گے کہ اس طر ح کی غلطیاں آگے نہ دہرائی جائیں۔ہم ہر میچ سے باقی سیریز کے لیے کچھ نہ کچھ سیکھتے رہتے ہیں ۔بلے بازی آرڈر میں اس خامی کے بعد تجربات کو لے کر پوچھے جانے پر سریدھر نے واضح کیا کہ تجربہ جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ تجربات کا سلسلہ رکے گا نہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ کھلاڑی دیگر نمبر پر بھی کھیلنے کے عادی ہو جائیں تاکہ ضرورت پڑنے پر وہ میچ فننش کرنے کے کردار کو ادا سکیں۔ دوسر ے ون ڈے میں ہندستان ایک وقت بغیر کوئی وکٹ کھوئے 109 رنز بنا کر خوشگوار صورت حال میں تھا لیکن پھر 131رنز تک جاتے جاتے اس نے اپنے سات وکٹ گنوا دیئے تھے ۔ آف اسپنر اکیلا دھننجے نے ان میں سے چھ وکٹ لئے تھے ۔ہندستان نے اس میچ میں بلے بازی آرڈر میں کچھ تجربے کئے تھے جس کے تحت کپتان وراٹ کوہلی پانچویں نمبر پر کھیلنے اترے تھے جبکہ لوکیش راہل تیسرے اور کیدار جادھو چوتھے نمبر پر آئے تھے ۔یہ تو بھلا ہو سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی اور تیز گیند باز بھونیشور کمار کے درمیان آٹھویں وکٹ کے لئے ناٹ آ¶ٹ سنچری شرا کت کا جس کی بدولت ہندستان نے میچ جیت کر سیریز میں 2۔0کی برتری حاصل کرلی ورنہ ہند و ستان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا۔سریدھر نے کہاکہ سیریز سے پہلے ہی سب کو معلوم تھا کہ تجر بے ہوتے رہیں گے ۔ورلڈ کپ کے لیے اب 18ماہ باقی ہیں اور تجربات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔ہم ہر کھلاڑی کو موقع دینا چاہتے ہیں۔راہل کو مو قع نہیں مل پایا تھا اس لئے انہیں موقع دیا گیا تھا ۔ راہل اگرچہ اس موقع کا فائدہ نہیں اٹھا پائے اور صر ف چار رنز بنا کر دھننجے کی گیند پر بولڈ ہو گئے ۔آل را¶نڈر ہردک پانڈیا کی چوٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر سریدھر نے کہا کہ انہیں ہلکا کریپ تھا لیکن اب وہ پوری طرح ٹھیک ہیں۔
اور تیسرے میچ میں کھیلنے اتریں گے ۔کھلاڑیوں کی ٹریننگ کے معاملے پر فیلڈنگ کوچ نے کہاکہ ہم کھلاڑیوں کو ان کے بوجھ کو دیکھتے ہوئے ٹریننگ کراتے ہیں۔جو کھلاڑی مسلسل کھیل رہا ہے اس پر سخت ٹریننگ کا زیادہ بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا ہے ۔ہمیں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ کس کھلاڑی کو کس طرح کی تربیت سے گزارنا ہے تاکہ وہ میدان پر اترتے وقت بالکل فٹ رہے ۔سریدھر نے ساتھ ہی کہاکہ جو مسلسل کھیل رہے ہیں اور جو میدان سے باہر بیٹھے ہیں ان کی ٹریننگ میں ان کے کھیلنے کے دبا¶ کو دیکھتے ہوئے فرق رکھا جاتا ہے ۔ہمیں یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ کھلاڑی زیادہ ٹریننگ کے سبب تھکن کا شکار نہ ہو جائے ۔