مین پوری،۹۱ اگست ، خواتین دنیاکو سجانے والی ہو تی ہیں اگر عورت نہ ہوگی تو دنیا میں انسانی جنس آگے نہیں بڑھے گی ،عورت معاشر ے کو سنوارتی ہے ،ماں بچے کی پہلی درس گاہ ہے ، عورت کا بچے کو نیک بنانے میں اہم کردار ہوتا ہے،ما¶ں کی طرح خواتین نرس بھی ہوتی ہےں، اور ڈاکٹر بھی، بچے کے رونے سے شناخت کر لیتی ہےں کہ بچہ بھوک کی وجہ سے رو رہا ہے، یا درد کی وجہ سے،خواتین سے زیادہ کوئی دریا دل نہیں ہوتا وہ اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں اور ایلِ خانہ کا پیٹ بھرتی ہیں، بھکاری کو بھیک دینے، بھوکے کو کھانا کھلانے میں خواتین سب سے آگے ہو تی ہیں،
مذکورہ اظہار ضلع مجسٹریٹ یشونت را¶ نے قومی دیہی ذریعہ معاش مشن کے تحت عورت کا احترام ِ تقریب کے موقع پر این،آر،ایل ،ایم میں اچھا کام کرنے والی عورتوں کے متعلق اظہار کئے، انہوں نے کہا کہ مرکزاور ریاستی حکومت نے خواتین کو خود کفیل بنانے کے مقصد سے خود مدد گروپ کے تحت گروپ تشکیل پروگرام میں کافی تبدیلی ہوئی ،این،آر،ایل ،ایم کے تحت خواتین کے گروپ تشکیل دینے کا کام شروع کیا ، اس میں 40 فیصد سے زائد د معذور ، 65 سال سے زیادہ عمر کے گروپ کے مردوں کی تشکیل کے لئے منصوبہ بندی بھی شامل تھی۔حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں قابل ستائش قدم اٹھایا ہے اس کی منصوبہ بندی 2005 میں سب سے پہلے آندھرا پردیش، تلنگانہ میں شروع ہوئی، آج وہاں کے گروپ کا سالانہ ٹرن اوور تقریبا 18-20 لاکھ روپے ہے. 2011 میں بہار میں یہ اسکیم نافذ ہوئی معمولی وقت میں بہار کی خواتین گروپ آندھرا، تلنگانہ کی برابری کر رہے ہیں. ہماری ریاست کی مخواتین بھی کافی محنت کر رہی ہیں ،این،آر،ایل ،ایم ،کے تحت قائم گروپوں کو اندھرا کی خواتین تربیت دینے آتیں تھیں، آج خود ریاست اترپردیش کی خواتین دوسری ریاستوں کی خواتین کو تربیت دے رہی ہیں جو فنڈز دوسری ریاستوں کی خواتین کو تربیت کیلئے دیا جاتا تھا اب فنڈ بچ رہا ہے ،مسٹر را¶ نے موجود موجود ہ خواتین کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے گروپوں میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو جوڑیں ،تاکہ وہ بھی خود کفیل بن سکیں اور ملک، خاندان، معاشرے میں اپنا اہم کردار ادا کرسکیں،انہوں نے کہا کہ خواتین تربیت لے کر سلائی، کڑھائی ، اچار بنانا،اور چپس بنانے کے کام کریں تاکہ معمولی وقت میں آمدنی کا ذریعہ ہو،انہوں نے کہا کہ آج پڑھی لکھی خواتین گھر کی چہار دیواری میں بند ہیں ہنر مند خواتین بھی چولہے چکہ تک محدود ہیں، سب سے زیادہ خواتین کو حمل کے دوران برتنے والی احتیاطی تدابیر، بچوں کی دیکھ بھال کی معلومات تک نہیں،جس کی وجہ سے پیدائش کے دوران موت بھی واقع ہو جاتی ہے ، اہم ترقی افسر(مکھ وکاس ادھکاری) وجے کمار گپتا نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومت نے گروپوں میں خواتین کو شامل کرنے کا بے مثال فیصلہ کیاہے ،انہوں نے کہا کہ خواتین پیسہ بچانے کے عادی ہیں، انہوں نے کہا کہ جب تک خواتینوں میں خود اعتمادی نہیں ہوگی وہ خوشحال نہیں ہو سکتیں۔