نصف درجن ندیوں کا پشتہ ٹوٹا، لاکھوں لوگ ہوئے بے گھر

مشرقی چمپارن ، 13 اگست (محمد ارشد)۔ ضلع میں ہو رہے لگاتار بارش کی وجہ سے سیلاب کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے۔سینکڑوں گاﺅں کے لاکھوں لوگ اب تک بے گھر ہوچکے ہیں اور محفوظ پناہ گاہ کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں نصف درجن سے زیادہ لوگ اب تک مرچکے ہیں لیکن انتظامیہ سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کرانے کے نام پر محض خانہ پوری کر رہی ہے۔ اطلاع کے مطابق نیپال سے نکل مشرقی چمپارن سے ہوکر گزرنے والی تمام ندیوں کی آبی سطح میں اضافہ ہونے کے سبب صورتحال بہت ہی سنگین ہے۔لگاتار بڑھ رہے پانی کی وجہ سے ضلع میں جا بجا نصف درجن سے زائد پشتے بھی ٹوٹ چکے ہیں ۔سب سے پہلے آج صبح گواباری کا پشتہ ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے درجنوں گاﺅں میں سیلاب کا پانی داخل ہوگیا دیکھتے ہی دیکھتے ڈھاکہ بلاک کے نصف درجن پشتے ٹوٹ گئے اطلاع کے مطابق پھلوریا ،جھٹکاہی،بنجرہا،سپہی سمیت کئی جگہوں کا پشتہ ٹوٹ گیا جس کے بعد سے سینکڑوں گاﺅں پوری طرح سے پانی میں ڈوب گئے پانی ایک منزل سے زیادہ اونچائی پر بہہ رہا ہے۔ انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مقامی سرکردہ لیڈران سماجی شخصیات بھی حیثیت کے مطابق راحت رسانی کے کام میں لگے ہوئے ہیں سیلاب کے دوران گھروں میں پھنسے سینکڑوں لوگوں کو بحفاظت نکال کر ان کومقامی اسکولوں اور دور جگہوں پر بھی بھیجا جارہا ہے۔کئی گھر والے تو دور دراز اپنے رشتہ داروں کے وہاں ہجرت کرچکے ہیں جب کہ ہزاروں لوگ ابھی بھی انتظامیہ کی جانب سے مدد کا انتظار کررہے ہیں گوا باری پشتہ ٹوٹنے کی وجہ سے بھوانی پور ،دوستیا،برہڑوا فتح محمد ،بریوا،جٹولیا،گورہنوا ،ہیرا پور ،تلہرا ،کسمہوا سمیت درجنوں گاﺅ سیلاب کی زد میں ہے وہیں پھلوریا پوشتہ ٹوٹنے کی وجہ سے چندن بارہ،سراٹھا ،شرنی،کرماوا،خیروا سمیت درجنوں گاﺅں زیر آب ہیں۔جب کہ سپہی کا پشتہ ٹوٹنے کی وجہ سے داﺅد نگر ،بھنڈار ،مڑلی،محمد پور سمیت درجنوں گاﺅں زیر آب ہیں جب کہ دیوا پور پشتہ ٹوٹنے کی وجہ سے پتاہی ،محمد پور،بیلوا،اموا سمیت کئی گاﺅں میں پانی داخل ہوچکا ہے۔جب کہ لال بقیہ ندی کا پانی نرکٹیا اسمبلی حلقہ کے بنکٹوا چھوڑا دانوں بجبنی ،گوند پور، گولا پکڑیا،ہردیا،مسہری سمیت کئی گاﺅں میں پانی جھیل کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔وہیں سیلاب کی وجہ سے چمپارن ضلع کے عوام میں خوف کا ماحول بنا ہوا ہے۔ کئی پنچایتوں کارابطہ بلاک ہیڈ کواٹر سے منقطع ہوگیا ہے۔مسلسل ہو رہی بارش سے معاملات زندگی پوری طرح سے ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔سب کچھ رہتے ہوئے بھی لوگ بے بس ہیں اپنے اہل وعیال کو لیکر اونچے مقامات پر پناہ لینے پر مجبورہیں متاثرہ حلقے سے ضلع کو جانے والی سڑکیں پوری طرح سے ٹوٹ چکی ہیں۔کئی مکامات پر سڑک سے اوپر تین فٹ تک پانی بہہ رہا ہے لوگوں کو فکر ستا رہی ہے کہ اگر سڑک پوری طرح سے ختم ہوجائیگی تو سیلاب کے بعد بھی لوگوں کو پریشانی ہوگی۔اس بابت ڈھاکہ اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی فیصل الرحمن نے بتایا کہ ۵ لوگوں کے مرنے کی اطلاع ہے انہوں نے بتایا کہ گرہنوا سے دوکان بند کر کے واپس لوٹ رہے تین سگے بھائی پانی میں ڈوب گئے لاش کی تلاش کی جارہی ہے جب کہ دوستیا میں دو لوگوں کی مرنے کی اطلاع ہے وہیں پتاہی بلاک کے محمد پور کے فیروز کی سیلاب میں ڈوب کر موت کی اطلاع ہے جب کہ بجبنی مغربی حصے کے گوند پور میں دیوار گرنے پر خاتون زخمی ہوگئی۔جس کے دوران علاج اس کی موت ہوگئی ۔وہیںسراٹھا گاﺅں میں در جنوں گھر کے گر جانے کی وجہ سے کئی لوگوں کے اندر پھنسے ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ ڈی ایم رمن کمار خود بھی حالات کا جائزہ لے رہے ہیں اور انہوں نے سپہی کا جائزہ بھی لیا ہے ۔جب کہ نرکٹیا رکن اسمبلی ڈاکٹر شمیم احمد نے بتایا کہ حلقے کی صورتحال سنگین ہے لوگوں کو سیلاب سے بچا کر محفوظ مقامات پر پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ راحت رسانی کے کام میں بڑے پیمانے پر لوگ لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں خود ہی سیلاب متاثرین کے ساتھ راحت رسانی کا کام کررہا ہوں انہوں نے ابھی پانی کا اور بڑھنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔سیلاب متاثرین کی راحت رسانی کے لئے کوشش تو کی جارہی ہے لیکن جتنے بڑے پیمانے پر لوگ متاثر ہوئے ہیں اس سے اوبھر پانا اتنی جلدی ممکن نہیں ہے۔وہیں دوسری جانب مشرقی چمپارن کے رام گڑھوا کے چمپا پور ،مسہری سمیت کئی علاقوں میں تلاوے ندی کا پشتہ ٹوٹنے کی وجہ سے لوگوں میںخوف و دہشت کا ماحول ہے لوگ اب محفوظ مقامات کی جانب ہجرت کر رہے ہیں۔کیا کہتے ہےں عوام: اس بابت سیلاب سے متاثرین عوام محمد ہارون ،رجنیش لال ،جگرناتھ ساہ،راج کمار،شفیع اﷲ،نبی اکرم سمیت کئی لوگوں نے بتایا کہ یہ گذشتہ سالوں سے بھی بد ترین قدرتی آفت ہے علاقے کے عوام ایک طرف سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں جب کہ دوسری طرف لگاتار ہو رہی بارش کی وجہ سے ان کی زندگی دو بھر ہوگئی ہے۔ایسے ناگفتہ بہہ ماحول میں حکومت کو فوری طور پر توجہ دینا چاہئے۔سرکاری افسران راحت رسانی کا کام تو کر رہے ہیں لیکن جتنے بڑے پیمانے پر راحت رسانی کا کام ہونا چاہئے نہیں ہوپارہا ہے ابھی بھی لوگ کھلے آسمان کے نیچے پانی میں پھنسے ہیں بڑے پیمانے پر راحت رسانی کے کام کی ضرورت ہے۔کیا کہتے ہیں افسران: اس بابت ڈھاکہ ایس ڈی منوج کمار رجک کے بتایا کہ بڑے پیمانے پر بلاک ہی نہیں بلکہ ضلع سے راحت رسانی کے لئے کوششیں کی جارہی ہے لوگوں کو کشتیوں کے سہارے بچا بچا کر محفوظ مقامات پر پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے بتایا کہ اب تک کئی ہزارلوگوں کو بحفاظت محفوظ جگہ پر پہنچا دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ٹوٹے ہوئے تمام پشتوں پر افسران کی تعینات بھی کی گئی ہے ہر وقت متاثرہ گاﺅں میں دورہ کر کے لوگوں کو در پیش پریشانی کے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ ابھی تو متاثرین ہجرت کر رہے ہیں اور انہیں سرکار گاڑیوں کے ذریعہ بھی محفوظ مقامات پر لے جایا جارہا ہے۔کیا کہتے ہیں ڈی ایم:اس بابت مشرقی چمپارن کے ڈی ایم رمن کمار نے بتایا کہ میں خود متاثرہ علاقوں کا جائزہ لے رہا ہوں انہوں نے کہا کہ متاثرہ مقامات پر مڈیکل ٹیم ،این ڈی آر ایف،ایس ڈی آر ایف اور کشتیوں کے سہارے لوگوں کو راحت پہنچانے کا کام کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ مختلف مقامات پر افسران کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔اب بھی جو لوگ سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو نکالا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ سرکار سطح پر راحت رسانی میں کسی طرح کی لاپرواہی برداشت نہیں کی جائیگی۔سی ایم ہاﺅس سے لگاتار صورتحال کا جائزہ فون پر لیا جارہا ہے۔