وقت کو شکست دینے والے بولٹ وقت سے ہی ہارے

لندن، 07 اگست (یو این آئی)دنیا کے تیز ترین ایتھلیٹ یوسین بولٹ طویل عرصے تک وقت کو شکست دے کر فاتح بنتے رہے ، لیکن لندن کے اولمپک اسٹیڈیم میں اپنے ذاتی کیریئر کی آخری ریس میں 0.03 سیکنڈ کے فرق سے وہ عالمی چمپئن بنتے بنتے رہ گئے ۔لندن میں ایتھلیٹکس کے عالمی مقابلوں میں میدان شائقین سے کچھا کچھ بھرا تھا۔ زیادہ تر شائقین کو توقع تھی کہ جمیکا سے تعلق رکھنے والے دنیا کے تیز ترین کھلاڑی یوسین بولٹ اپنے انفرادی کیریئر کی آخری ریس میں بھی ہمیشہ کی طرح وقت اور دیگر کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے فتح سے ہمکنار ہوں گے ۔لیکن ‘ہمیشہ وقت پر گرفت رکھنے والے ‘ بولٹ اپنے شاندار کیریئر کی اختتامی ریس میں بارہویں مرتبہ سونے کا تمغہ حاصل کرنے میں ناکام رہے اور صرف 0.03 سیکنڈ کے فرق سے وہ پہلی مرتبہ کانسی کا تمغہ جیتنے تک ہی محدود رہے ۔سومیٹر طویل دوڑ میں اس مرتبہ عالمی چمپئن بننے کا اعزاز پینتیس سالہ امریکی کھلاڑی جسٹن گیٹلن نے حاصل کیا۔ گیٹلن کا کیریئر ممنوعہ ادویات کے استعمال کے باعث پابندیوں اور تنازعات کا شکار رہا تھا۔ انہی وجوہات کی بنا پر کھیل کے دوران عموما[؟] شائقین گیٹلن پر آوازیں کستے دکھائی دیتے ہیں۔گیٹلن سن 2001 اور سن 2006 میں ‘ڈوپنگ ٹیسٹ’ مثبت آنے پر معطلی کا شکار رہ چکے ہیں۔سن 2012 کے اولمپک مقابلوں میں بھی بولٹ، گیٹلن اور وقت کے مابین سنسنی خیز مقابلہ دیکھا گیا تھا۔ اس وقت بولٹ نے ایک سیکنڈ کے سوویں حصے کے فرق سے گیٹلن کو شکست دے دی تھی۔یوسین بولٹ فٹنس مسائل کے باعث اپنے کیریئر کی بہترین فارم میں نہیں تھے ۔ تاہم شائقین کو توقع تھی کہ اب کی بار بھی کھیل کے میدان کا منظر ماضی جیسا ہی ہو گا، یعنی لوگوں کے دلوں میں گھر کرنے والے یوسین بولٹ جیت کے بعد داد سمیٹتے دکھائی دیں گے اور گیٹلن پر آوازیں کسی جا رہی ہوں گی۔ لیکن اس مرتبہ ایسا نہ ہوا۔
ریس کے خاتمے کے فورا[؟] بعد جب اسکرین پر نتائج دکھائے گئے تو گیٹلن کا نام فاتح کے طور پر آتے ہی میدان میں موجود شائقین نے آوازیں کسنا شروع کر دیں اور بولٹ کا نام پکارنا شروع کر دیا۔جیت کے بعد دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں گیلٹن کا کہنا تھاکہ ریس شروع ہوتے ہی ہجوم نے آوازیں کسنا شروع کر دی تھیں، لیکن میں نے وہی کیا جو مجھے کرنا چاہیے تھا۔ میدان میں بھی وہ لوگ جو مجھ سے محبت کرتے ہیں، اپنی محبت کا اظہار کرتے رہے ۔بولٹ نے بھی ریس جیتنے کے بعد گیٹلن کو مبارکباد پیش کی۔ بولٹ کا کہنا تھاکہ میرا آغاز اچھا نہیں تھا، عام طور آغاز اچھا نہ ہو تو کچھ دیر بعد میں واپس کھیل میں آ جاتا ہوں، لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہو سکا۔سو میٹر کی دوڑ میں تو گیٹلن فاتح بن کر سامنے آئے لیکن ابھی بات ختم نہیں ہوئی، اگلے ہفتے بولٹ اور گیٹلن 4×100 میٹر کی ایک دوڑ میں ایک بار پھر آمنے سامنے ہوں گے ۔