ہندواڑہ کے طالب علم کی ہلاکت کےخلاف علحدگی پسند تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کا شدید رد عمل

سرینگر،۵۲اگست ،شمالی کشمیر میں گزشتہ روز طالب علم کی ہلاکت پر علیحدگی پسند تنظیموں کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں نے رنج وغم کا اظہار کیا ہے انہوںنے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔حریت (ع)چیئرمین میرواعظ محمد عمر فاروق نے کہا کہ آخر کب تک کشمیر ی اپنے لخت جگروں کی نعشوں کو کندھا دیتے رہیں گے۔میرواعظ نے کہا” میںاقوام متحدہ، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور بھارتی سیول سوسائٹی سے وابستہ لوگوں سے مودبانہ اپیل کرتا ہوں کہ وہ اگر زندہ رہنے کے حق پر یقین رکھتے ہیں تو ان زیادتیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور حکومت ہندوستان پر زور دیں کہ وہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکیں اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بامعنی اقدامات کریں۔ لبریشن فرنٹ نے ہلاکت کی شدیدمذمت کرتے ہوئے طالب علم شاہد بشیر کی ہلاکت کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاہد بشیر کا قتل ایک سنگین جرم ہے۔ لبریشن فرنٹ کے نے اپنے بیان میں کہا کہ لواحقین کے مطابق شاہد بشیر کا کسی بھی تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور موصوف ایک طالب علم تھا، جسے گھر سے نکلنے کے بعد فوج نے گرفتار کرکے ہفرڈہ کے جنگل میں فرضی جھڑپ کے دوران جاں بحق کیا۔ بیان میں اس قتل ناحق کی کسی آزاد ایجنسی کے ذریعے تحقیقات کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بے گناہ اور معصوم طالب علم کے قتل کے بارے میں حقائق کو منظرِ عام پر لایا جانا چاہئے تاکہ ا±ن خونین پنجوں کوبے نقاب کیا جائے جو محض اپنے کندھوں پر ترقی کے ستارے سجانے کیلئے معصوموں کا خون بہارہے ہیں۔ بار ایسوسی ایشن نے اپیل کی کہ معاملے کی عدالتی تحقیقات کیلئے مذکورہ قتل کا نوٹس لیں کیونکہ عدالت جموں و کشمیر کے لوگوں کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے اور مذکورہ واقعہ کی عدالتی تحقیقات شروع کرکے اس قتل میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے۔ادھر نیشنل کانفرنس ،کانگریس ،سی پی ائی ایم ،پی ڈی ایف وغیرہ طالب علم کی ہلاکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کی جائے۔نیشنل کانفرنس نے طالب علم کی ہلاکت کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کی جائے اصل حقائق کو سامنے لایا جائے اور ملوثین کیخلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ پردیش کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کر تے ہوئے کہا کہ مخلوط حکومت اپنے لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرانے میں ناکام رہی۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور محبوبہ مفتی جو کہ نہ صرف ریاست کی وزیر اعلیٰ ہیں۔ بلکہ یونیفائیڈ ہیڈ کواٹرس کی سربراہ بھی ہیں ،لہٰذا یہ ا±نکی ذمہ داری بنتی ہے۔

کہ وہ اس معاملے کی حقیقت منظر عام پر لائے۔اس دوران سی پی آئی ایم کے ریاستی سیکر یٹری محمد یوسف تاریگامی نے سوالیہ انداز میں کہا آخر کب تک فرضی انکاﺅنٹر کے واقعات کشمیر میں دہرائے جا ئیں گے ‘۔انہوں نے کالج طالب علم کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کیو نکر انتظامیہ ماضی کے فرضی انکاﺅنٹر وں سے سبق حاصل نہیں کرتی ہے۔