کیلا۔سب کا پسندیدہ پھل

کیلا سب کا پسندیدہ پھل ہے اور ساری دنیا میں کھایا جاتا ہے۔ یہ دنیا کے150 ممالک میں پیدا ہوتا ہے اور اس کی مجموعی پیداوار 10 کروڑ پچاس لاکھ ٹن ہے، جس میں سے ۸۵ فیصد پیداوار افراد کھالیتے ہیں۔ دنیا میں چین اور ہندوستان ایسے ممالک ہیں،جن کی مجموعی پیداوار ۵۳ فیصد ہے، مگر وہ کیلا برآمد نہیں کرتے، اس لیے کہ یہ ان کے اپنے لوگوں کے لیے کافی ہوتا ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کیلا غذا کی حیثیت سے دنیا کی آبادی کے لیے کتنا ضروری ہے۔ وہ ممالک جو کیلا برآمد کرتے ہیں ، انھیں مجموعی طور پر اس سے ۸ ارب اور 90 کروڑ ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ وہ ممالک جو کیلا درآمد کرتے ہیں، ان میں ایکواڈور ، پاناما، کوسٹاریکا اور بیلیز شامل ہیں، جب کہ برآمد کرنے والے ممالک میں کولمبیا ، فلپائن، گوئٹے مالا اور کیمرون شامل ہیں۔ اس خصوصیات کی بنا پر ان ممالک کو کیلوں کی ریاست کہا جاتا ہے۔ کیلا توانائی بخش پھل ہے اور اسے قدرت نے اس انداز سے پیدا کیا ہے کہ اسے سہولت کے ساتھ کھانا ممکن ہے۔ اسے دھونے اور کانٹے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس کے علاوہ اس میں بیج نہیں ہوتا کہ جس کاخیال رکھنا پڑے۔ بس چھیلیے اور کھالیجئے۔
عام طور پر ایک کیلے میں 120حرارے ہوتے ہیں۔ اس میں کولیسٹرول نہیں ہوتا اور سیر شدہ چکنائی بھی نہیں ہوتی۔ اس میں ریشہ زیادہ ہوتا ہے، پوٹاشئیم بھی خوب ہوتا ہے (تقریباََ ۵ گرام)، قدرتی طور پر اس میں سوڈئیم نہیں ہوتا۔ کیلا خالص غذا ہے اورہر اعتبار سے محفوظ۔ اسے کھانے سے پہلوئی اثرات رونما ہوتے۔ چناں چہ بچوں کو پہلی غذا کے طور پر کیلا دیا جا سکتا ہے۔
اگر بالغ افراد اسے اپنی غذا میں شامل رکھیں تو ان کا بلڈ پریشر کم رہے گا۔ کیلا دل کی بیماریوں کو دور رکھتا اور شریانوں میں بننے والے تھکوں کو ختم کرتا ہے۔ اس میں ریشہ وافر مقدار میں ہوتا ہے، لہذا نظام ہضم وجذب کو بہتر بناتا ہے۔ اس میں دافع تیزابیت مادہ بھی ہوتا ہے، لہذا اسے کھانے سے آنتوں کی سوزش دور ہوجاتی ہے۔
کیلے کو کھانے سے رنج دور ہوتا ہے اور خوشی حاصل ہوتی ہے۔
پکنے کے بعد اس کے خراب ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، لہذا اسے جلد کھا لینا چاہیے۔ جب کیلا پک جاتا ہے تو اس کا نشاستہ شکر میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس عمل سے کیلا مزید میٹھا اور لذید ہوجاتا ہے۔