ایمونائزیشن کیوں ضروری ہے؟

  ملک کا مستقبل اس کے نونہالوں پر ٹکا ہوتا ہے۔ نئی نسل جتنی تندرست اور مضبوط ہوگی، ملک بھی اتنا ہی ترقی کرے گا۔ ترقی یافتہ ممالک اس کی مثال ہیں ۔ انہوں نے بچپن میں ہونے والی بیماریوں سے اپنے شیرخواربچوں کی حفاظت کی، اس لئے وہ دوسرے ممالک سے آگے نکل گئے۔ پیدائش اور اس کے بعد ہونے والے امراض سے بچوں کی حفاظت ٹیکہ کاری کے ذریعہ ممکن ہے۔ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ایمونائزیشن دنیا بھر کا آزمایا ہوا کفایتی اور انتہائی مؤثر طریقہ ہے۔ بچے کلیوں کی طرح کومل اور کمزور ہوتے ہیں ۔ وہ ہوا میں تیرتے وائرس اور بیکٹیریا کا مقابلہ نہیں کرپاتے۔ بھارت میں بچوں کی موت ڈائریا، نمونیا، چیچک، خسرہ روبیلا، ملیریا، ہپٹیائٹس بی، ڈپ تھیریا(گل گھوٹو، کالی کھانسی) جیسی بیماریوں سے ہوتی ہے۔ ٹیٹنس اور پولیو بھی بچوں کے اپاہج ہونے یا مرنے کی وجہ بنتے ہیں ۔ یہ ایسی بیماریاں ہیں جن سے بچوں کو ٹیکہ کاری کے ذریعہ بچایا جاسکتا ہے۔ تمام ٹیکے سرکاری اسپتالوں ، ہیلتھ سینٹرس اور آنگن واڑی مراکز میں بچوں کو مفت فراہم کئے جاتے ہیں ۔ یہ مراکز زچہ بچہ کی دیکھ بھال ، ان کی ضروری جانچ اور ویکسی نیشن کا کام کرتے ہیں ۔ بچے کو پہلی مرتبہ ٹیکہ دینے کے ساتھ ہی ٹیکوں کا کارڈ دیا جاتا ہے۔ اس میں یہ تفصیل درج ہوتی ہے کہ بچے کو کب کونسا ٹیکہ دیا جانا ہے، تاکہ والدین وقت پر اپنے بچوں کو ٹیکے دلواسکیں ۔