ململ(مدھوبنی)، 11ستمبر (پریس ریلیز)۔ مدرسہ چشمہ¿ فیض ململ کے زیراہتمام نومبرکے مہینہ میں منعقدہونے والے دوسراعظیم الشان آل متھلانچل مسابقة القرآن الکریم کی تیاریوں کاجائزہ لینے اورمجلس استقبالیہ کی تشکیل کے لئے مدرسہ کے احاطہ میں ایک اہم نشست منعقدہوئی۔نشست کاآغازتلاوت کلام اللہ سے ہوا اورنعت نبی کانذرانہ محمدشارق حسین نے پیش کیا۔اس موقع پرنشست سے خطاب کرتے ہوئے مدرسہ چشمہ¿ فیض ململ کے مہتمم اورآل متھلانچل مسابقة القرآن الکریم کے سرپرست مولاناوصی احمدصدیقی قاسمی نے کہاکہ مدرسہ چشمہ¿ فیض ململ بہارہی نہیں بلکہ ہندوستان کے قدیم مدارس میں سے ایک ہے۔اس کی تاریخ کم وبیش ایک سواسی سال پرمحیط ہے۔مدرسہ کے بانی جونپورسے تعلق رکھنے والے ایک صاحب نسبت بزرگ عالم دین مولاناعبدالباری سلفی مچھلی شہری ہیں جنہوں نے اس بافیض ادارہ کی بنیادرکھی اوراس کانام مدرسہ چشمہ¿ فیض رکھا۔اس ادارہ کی بہت ساری دیگرخصوصیات میں سے سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس ادارہ کوقرآن کریم کی تعلیم اوراس کی خدمت میں دیگراداروں کی بہ نسبت امتیازی مقام حاصل ہے۔چشمہ¿ فیض کی کی خدمت قرآن ہرخاص وعام کی زبان پرہے اوریہی وجہ ہے کہ عوام الناس کی زبان پریہ کہاوت مشہورہے کہ ململ کی مرغی بھی حافظ ہوتی ہے۔مولاناصدیقی نے مزیدکہاکہ آج کی نشست بلانے کامقصدیہ ہے کہ نومبرکے مہینہ میں منعقدہونے والے آل متھلانچل مسابقة القرآن الکریم کی تیاریوں اوراس سلسلہ میں اب تک کی پیش رفت سے آپ حضرات کوآگاہ کیاجاسکے،انہوں نے گاو¿ںکے ذمہ داران ودانشوران کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام صرف مدرسہ کانہیں ہے بلکہ پورے گاو¿ں اورعلاقہ کاپروگرام ہے اورخدمت قرآن کے جذبہ سے اس پروگرام کوکامیاب بناناہم سبھوں کادینی واخلاقی فریضہ ہے۔مولانانے پروگرام کوکامیاب بنانے کے لئے گاو¿ں کے ذمہ داران ودانشوران افرادپرمشتمل مجلس استقبالیہ بنانے کی تجویزپیش کی جسے اتفاق رائے سے منظورکیاگیا۔اس موقع پرپروگرام کی تفصیل بتاتے ہوئے مسابقہ کے کنوینرمولانافاتح اقبال ندوی قاسمی نے کہا کہ ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے بڑی خوشی ہورہی ہے کہ ہم نے اس سے قبل ۱۱۰۲ءمیں پہلاآل متھلانچل مسابقة القرآن الکریم منعقدکیاتھاجس میں متھلانچل کے صرف چاراضلاع کے مدارس کوشریک کیاگیاتھالیکن اس بارہم نے اس کادائرہ کاربڑھادیاہے اوراس بارمتھلانچل کے ۱۱اضلاع کے مدارس کواس مسابقہ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ آل متھلانچل مسابقة القرآن الکریم کے انعقادکافیصلہ رمضان سے قبل ہی کیاگیاتھااوراس سلسلہ میں ابتدائی تیاری شروع کردی گئی تھی لیکن رمضان کی تعطیل کی وجہ سے کام کوروکناپڑا۔رمضان بعدہم نے مدرسہ چشمہ¿ فیض کے مہتمم اورمسابقہ کے سرپرست مولاناوصی احمدصدیقی کی قیادت میں مونگیرجاکرامیرشریعت مولاناسیدمحمدولی رحمانی صاحب سے ملاقات کی اورانہیں مسابقہ کی صدارت وسرپرستی کی دعوت دی جسے انہوں نے بخوشی قبول کیااورپروگرام کے لئے نومبرکی ۴۱۔۵۱ کی تاریخ متعین کی۔مولاناندوی نے مزیدکہا کہ امیرشریعت سے تاریخ ملتے ہی ہم نے مدارس کودعوت نامہ بھیجناشروع کردیااورالحمدللہ آج کی تاریخ تک تقریبامتھلانچل کے منتخب اضلاع کے بیشترمدارس کودعوت نامہ بھیجاجاچکاہے۔اس موقع پرنشست میں موجوداہالیان ململ کے مشورہ سے مجلس استقبالیہ کی تشکیل عمل میں آئی جس میں خلیق الرحمان،افسرامام روفی،مجازاحمد،مولانانعیم قاسمی،مولانامہدی حسن قاسمی،حافظ انصار،انیس الرحمن منی ،کفیل احمددرگاہی،نزاکت حسین،وسیم الرحمن،ضیاءالہدیٰ،شارق حسین،عدیل احمد،اقدس نواز،گلشن علی،محمدسہراب ،جمیل احمداورڈاکٹرافتخاراحمداصفی کوشامل کیاگیا۔اوریہ طئے پایاکہ مجلس استقبالیہ کے اراکین اپنی پہلی نشست میں اتفاق رائے سے عہدیداران کاانتخاب کریں گے۔اس موقع پرمجلس استقبالیہ کے رکن خلیق الرحمن،افسرامام،مولانانعیم قاسمی اورانیس الرحمن نے اپنے اپنے خیالات کااظہارکیااورپروگرام کوکامیاب بنانے کے لئے اپنے بھرپورتعاون کایقین دلایا۔آخرمیں مولاناوصی صدیقی کی دعاپرنشست کااختتام ہوا۔پروگرام میں گاو¿ں کے ذمہ داراوردانشوران کی کثیرتعدادشریک ہوئی اورسبھوں نے پروگرام کے تئیں اپنی دلچسپی اورنیک خواہشات کااظہارکیا۔