ایس بی آئی نے کم از کم بیلنس کی حد کو کم کیا

نئی دہلی 26ستمبر(ایجنسی): ایس بی آئی نے اپنے گاہکوں کو راحت دیتے ہوئے سیونگ اکاو¿نٹ کے لئے کم از کم بیلنس 5ہزار روپئے کو گھٹاکر3ہزار روپئے کردیا ہے۔ اب 3ہزار سے کم بیلنس رہنے پر جرمانے کے طورپر اکاو¿نٹ سے کٹوتی کی جائے گی۔ بیلنس کی نظرثانی شدہ حد کی لازمیت اکتوبر سے نافذ ہوجائے گی۔ اس کے علاوہ بینک نے پنشن ہولڈرس حکومت کے سماجی منصوبوں کے مستفیدین اور نابالغ اکاو¿نٹ ہولڈرس کو بچت کھاتے میں کم از کم بیلنس کی حد سے چھوٹ دی ہے۔ اس سال اپریل ماہ میں ایس بی آئی نے پانچ سال بعد نئے سرے سے کم از کم ماہانہ بیلنس اور فیس کو پھر لاگو کیا تھا۔ بینک ذرائع کے مطابق بڑے شہروں کے لئے کم از کم رقم کی حد5ہزارروپئے رکھی گئی تھی اور شہری اور نیم شہری برانچوں کے لئے یہ حد 3ہزاررروپئے اور2ہزار ر وپئے مقرر کی گئی تھی جبکہ دیہی برانچ کے لئے یہ حد ایک ہزارروپئے تھی۔ بینک نے کہاہے کہ ہم نے بڑے شہروں اور چھوٹے شہروں کو ایک زمرے میں رکھنے کافیصلہ کیا ہے۔ اب یہ حد 3ہزار روپئے مقرر کی گئی ہے۔ گذشتہ ہفتہ بینک کے منیجنگ ڈائرکٹر قومی بینکنگ گروپ رجنیش کمارنے کہاتھا کہ بینک کم از کم بیلنس کا جائزہ لے رہا ہے۔ کھاتے میں کم از کم بیلنس نہیں رکھنے پر جرمانے کوبھی گھٹادیاگیا ہے۔ جرمانے کی رقم کو 20سے 50فیصد تک کم کیاگیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیم شہری اور دیہی شہروں کے لئے یہ فیس یا جرمانہ رقم 20سے 40روپئے کے دائرے میں ہوگی۔ وہیں شہری اور بڑے شہری علاقوں کے بینکوں کے لئے یہ رقم 30سے 50روپے ہوگی۔ واضح ہوکہ ابھی تک بڑے شہروں کے لئے کھاتے میں کم ازکم رقم 75فیصد سے نیچے آنے پر 100روپئے اور اس پر جی ایس ٹی وصولا جارہا تھا۔ اگر کم از کم رقم 50فیصد یا اس سے کم پر آتی ہے تو اس کے لئے جی ایس ٹی کے ساتھ 50روپئے کا جرمانہ وصولا جارہاتھا۔ وہیں دیہی علاقوں میں کم از کم بیلنس نہ رکھنے پر 20سے 50روپئے (جی ایس ٹی کے ساتھ) کا جرمانہ لگایاجا رہا تھا۔