روہنگیا بحران پر بھارت میانمار کے ساتھ

نیپئی دا، 6 ستمبر (یو این آئی) ہندوستان نے میانمار کے راخین صوبہ میں روہنگیا کمیونٹی کے انتہا پسند لوگوں کے تشدد اور سکیورٹی فورس کی جوابی کارروائی جان و مال کے نقصان پر میانمار حکومت کے خدشات کو شیئر کرتے ہوئے اس کے ساتھ سلامتی کے تعاون کو بڑھانے اور مضبوط بنانے پر زور دیا۔ وزیراعظم نریندر مودی نے آج یہاں میانمار کے اپنے ہم منصب اور ریاستی کونسلر آنگ سان سوکی کے ساتھ دو طرفہ ملاقات میں اس جذبے کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے اعتماد ظاہر کیا کہ آنے والے وقت میں ہندوستان اور میانمار باہمی مفاد کے لئے مضبوط اور قریبی شراکت داری بنانے کے لئے مل کر کام کریں گے ۔ دونوں ممالک نے باہمی تعاون کی سمت میں اہم قدم اٹھاتے ہوئے 11 معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں بحری و ساحلی سلامتی اور پولیس کی تربیت میں تعاون کے چار معاہدے شامل ہیں۔ دیگر معاہدے پریس کونسل، ثقافت، الیکشن کمیشن، ہیلتھ اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ سے متعلق ہیں۔ مسٹرمودی نے میانمار کے تمام شہریوں کو مفت ویزا دینے اور ہندوستانی جیل میں قید میانمار کے 40 شہریوں کورہا کرنے کا بھی اعلان کیا۔ اس طرح ہندوستان نے دولوں ملکوں کے شہریوں کی سطح پر قریبی تعلقات قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں مسٹر مودی نے میانمار کے امن عمل میں محترمہ آنگ سان سوکی کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ “ہم ان چیلنجوں کو مکمل طور پر سمجھتے ہیں جنہیں آپ سامنا کر رہے ہیں۔ راخین صوبہ میں انتہا پسندانہ تشدد پر ہم آپ کے خدشات میں شریک ہیں، خاص طور پر سکیورٹی فورس کے جوانوں اور معصوم لوگوں کی جان و مال کے نقصان پر آپ کے خدشات میں ہم آپ کے شریک ہیں”۔ہندوستان اور میانمار کے درمیان سلامتی اور دفاعی تعاون کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ” پڑوسی کے بطوریہ سلامتی کے شعبے میں ہمارے مفادات ایک جیسے ہیں۔ لہذا، یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی طویل زمینی اور سمندری سرحدوں پر سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے مل کر کام کریں”۔ وزیر اعظم نے کہا کہ خواہ وہ ایک بڑا امن عمل ہو یا کسی مخصوص مسئلہ کو حل کرنے کا معاملہ ہو، ہمیں امید ہے کہ تمام فریق مل کر ایسا حل نکالنے کی سمت میں کام کر سکتے ہیں جس سے میانمار کے اتحاد اور جغرافیائی سالمیت کو ملحوظ رکھتے ہوئے سب کے لئے امن، انصاف اور احترام یقینی ہوسکے گا۔ جمہوریت کی طرف قدم بڑھانے والے میانمار کو اس کے بارے میں مکمل تعاون دینے عزم ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا جمہوری تجربہ میانمار کے لئے بامعنی ہے ۔ لہذا میانمار کی انتظامیہ، مقننہ اور الیکشن کمیشن و پریس کونسل جیسے اداروں کی صلاحیت سازی میں اپنے تعاون پر ہمیں فخر ہے ۔مسٹر مودی نے ہندوستان اور میانمار کے درمیان ترقی کے لیے تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر، توانائی کے لئے رابطے اور کنیکٹویٹی بڑھانے کے ہماری کوشش اچھے مستقبل کا اشارہ کرتی ہے شمالی میانمار کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہندوستان سے ہائی سپیڈ ڈیزل کے ٹینکروں کا آنا شروع ہوگیا ہے ۔ مسٹر مودی نے کہا کہ “مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے ہندوستان آنے کے خواہش مند میانمار کے تمام شہریوں کو مفت ویزا دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مجھے یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نے میانمار 40 شہریوں کو جو ہندوستانی جیلوں میں بند ہیں چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ جلد ہی میانمار میں اپنے خاندانوں سے ملیں گے “۔ وزیر اعظم نے نیپی¸ تا میں اپنے قیام کو ‘بہت بامعنی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال زلزلے سے نقصان ہونے والے آنند مندر اور دیگر تاریخی اور ثقافتی عمارتوں کو ہندوستان کے تعاون سے تجدید و مرمت کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ “رنگون میں ہند نژاد کمیونٹی سے ملاقات کے علاوہ میں مذہبی اور تاریخی اہمیت کی یادگاروں پر بھی خراج عقیدت پیش کروں گا۔