شرد کے دعوے کو چیلنج کرنے الیکشن کمیشن پہنچا جنتا دل یو

پٹنہ 08 ستمبر (تاثیر بیورو): جنتا دل یو نے پارٹی کے انتخابی نشان پر جنتا دل یو شرد کے دعوے کی مخالفت کی ہے۔ پارٹی کا ایک وفد جمعہ کو الیکشن کمیشن سے ملا اور شرد گروپ کے دعوے کو چیلنج کیا ہے۔پارٹی کے جس وفد نے الیکشن کمیشن سے مل کر پارٹی اور اس کے انتخابی نشان پر شرد گروپ کے دعوے کو چیلنج کیا اس میں للن سنگھ، آر سی پی سنگھ ، سنجے جھا اور کے سی تیاگی شامل تھے۔ اس سے قبل جنتا دل یو نے راجیہ سبھا کے چیئرمین سے شرد کی رکنیت ختم کرنے کی سفارش کرچکا ہے۔ نتیش گروپ شرد یادو کے خلاف سیدھی کارروائی سے تو گریز کررہا ہے مگر پارٹی پر قبضے کی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے سنجیدہ ہے۔ نتیش گروپ چاہتا ہے کہ شرد یادو پارٹی پر اپنا دعویٰ چھوڑ کر پارٹی سے خود ہی الگ ہوجائیں۔ ساتھ ہی راجیہ سبھا کے چیئرمین ان کی رکنیت ختم کردیں۔ حالات اس موڑ پر پہنچ گئے ہیں کہ پارٹی نہ تو شرد یادو کو نکال پارہی ہے اور نہ ہی انہیں ساتھ رکھنے کی پوزیشن میں ہے۔ جنتا دل یو کے ترجمان کے سی تیاگی کا کہنا ہے کہ شرد یادو پارٹی لائن کے خلاف جاکر آر جے ڈی کی ریلی میں شامل ہوکر خود ہی پارٹی سے الگ ہوچکے ہیں۔ لیکن شرد یادو ایسا نہیں مانتے۔ شرد یادو اپنے گروپ کو ہی اصلی جنتا دل یو بتارہے ہیں۔ دوسری طرف شرد گروپ نے آج نتیش کمار کو غیر قانونی طور پر پارٹی کا صدر کئے جانے کا الزام لگاتے ہوئے آج کہا کہ اس مسئلے پر غور و خوض کرنے کے لئے 17 ستمبر کو پارٹی کی قومی مجلس عاملہ کی ایک میٹنگ طلب کی گئی ہے ۔جے ڈی یو (شرد گروپ) کے جنرل سکریٹری ارون کمار شریواستو نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پارٹی کے 2016 کے مبینہ تنظیمی انتخاب میں، آئین اور اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر نتیش کمار کی سرگرمیوں کو ایک طویل عرصے تک برداشت کیا گیا ، لیکن اب ان کے برداشت کی حدیں تجاوز ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں طلب کئے گئے پارٹی کے نیشنل ایگزیکٹو اجلاس میں ان مسائل کے علاوہ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ مسٹر شریواستو نے کہا کہ 8 اکتوبر کو پارٹی کی قومی کونسل کی میٹنگ دہلی میں ہوگی اور اس کی شام کو ایک عام مذاکرہ بھی ہوگا۔ پارٹی کے لیڈروں اور ملک بھر سے پارٹی کارکنان نیشنل ایگزیکٹو اور قومی کونسل کے اجلاس میں حصہ لیں گے ۔ جے ڈی یو کی رکنیت سازی مہم کے انچارج مسٹر شریواستو نے کہا کہ مسٹرنتیش کمار نے 5جون 2016 کو پٹنہ میں قومی عہدیداروں کا اجلاس بلایا اور اسی دن پارٹی کے الیکشن افسر کا اعلان بھی کر دیا گیا جبکہ الیکشن افسر مقرر کرنے کا فیصلہ پارٹی کی قومی مجلس عاملہ ہی کر سکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے پارٹی نے 25 جون 2016 سے رکنیت سازی مہم چلانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن مسٹر نتیش کمار نے 5 جون سے ہی رکنیت سازی مہم کی شروعات کروا دی۔ اس کے بعد، مسٹر نتیش کمار کے دستخط والے فارم کے ذریعہ ہی رکنیت سازی مہم شروع کر دی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں رکنیت سازی مہم چلائی جانی تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اس کے بعد ہی بہار، جھارکھنڈ، جموں و کشمیر، کیرل اور دادرو ناگر حویلی میں پارٹی کے تنظیمی انتخابات کرائے گئے ۔ انہوں نے کھا کہ 23 اپریل 2016 کو پٹنہ میں پارٹی کی قومی کونسل کے اجلاس میں ایک قرارداد منظور کی گئی تھی، جس میں آر ایس ایس سے پاک ہندوستان بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے کے لئے بہار میں ایک عظیم اتحاد بنانے کا عزم کیا گیا تھا۔ انھونے ے کہا کہ مسٹر نتیش کمار نے اس فیصلے کو بھی نہیں مانا اور مھاگٹھ بندھن سے الگ ہو کر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ مل کر حکومت بنا لی۔ انہوں نے کہا کہ لوہیا اور جے پی کے نظریے پر چلنے والی پارٹی کو آر ایس ایس کے نظریہ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کو کسی حالت میں بردشت نہیں کیا جائے گا۔