ماہ ِمحرم الحرام تاریخ کے آئینے میں

محرم الحرام اسلامی سال کاپہلامہینہ ہے۔اس ماہ کومحرم اس لئے کہتے ہیںکہ اس میں جنگ وقتال حرام ہے۔یہ مہینہ بڑابابرکت اورمقدس ہے۔ محرم تحریم بابِ تفعیل سے اسم مفعول ہے،اس کے ایک معنی تعظیم کرنے کے بھی آتے ہیں اس اعتبارسے محرم کے معنی معظم (عظمت والا)ہوئے۔کسی بھی زمانے میں عظمت وحرمت کااصل سبب تواللہ تعالیٰ کی تجلیات وانوارکاظہورہوتاہے اس کے ساتھ ساتھ بعض عظیم الشان اوراہم واقعات کاکسی زمانے میں انجام اوروقوع بھی اس زمانہ کی عظمت وفضیلت کاسبب بن جاتاہے۔اورانواروتجلیات کی زیادتی سے اجروثواب میں بھی اضافہ ہوجاتاہے۔ محرم الحرام کی اتنی عظمت کیوں ہے؟اس تعلق سے جلیل القدرصحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ سب روزوں سے افضل رمضان کے بعداللہ تعالیٰ کامہینہ محرم (یعنی عاشورہ کاروزہ)ہے۔(مسلم شریف۱۸۶۳)ویسے توتمام مہینے اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں لیکن اس حدیث شریف میں خاص طورپرمحرم کی اللہ تعالیٰ کی طرف نسبت اس کے شرف اورفضیلت کے اظہارکے طورپرہے۔ تاریخی اعتبارسے بھی اس مہینہ کوخاص اہمیت اورفضیلت حاصل ہے۔یکم محرم الحرام کوسیدناحضرت عمرفاروق ؓکی تدفین عمل میں آئی۔ 10محرم کوواقعہ¿ کربلا پیش آیاجس میں نواسہ¿ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدناحضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جام شہادت نوش کیا۔
عاشورہ یعنی دسویں محرم کادن بہت معظم ہے جس میں درج ذیل اہم واقعات رونماہوئے۔
٭حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہوئی۔٭حضرت یونس علیہ السلام کے قوم کی توبہ قبول ہوئی۔٭حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ۔٭اورآپ کواسی دن آسمانوں کی طرف اٹھایاگیا۔٭حضرت ابراہیم علیہ السلام پیداہوئے۔٭نارنمرودسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کونجات ملی٭عرش ،کرسی ،آسمان ،زمین،سورج ،چاند،ستارے اورجنت پیداکئے گئے۔٭حضرت موسیٰ علیہ السلام اورآپ کی اُمت کونجات ملی اورفرعون اپنی قوم سمیت غرق ہوا۔٭حضرت یوسف علیہ السلام گہرے کوئیں سے نکالے گئے۔٭حضرت یونس علیہ السلام کومچھلی کے پیٹ سے نجات ملی۔٭حضرت یعقوب علیہ السلام نے بیماری سے نجات پائی۔٭حضرت سلیمان علیہ السلام کوبادشاہت عطاہوئی۔٭حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس آئی۔٭حضرت موسیٰ علیہ السلام پیداہوئے۔٭آسمان سے پہلی بارش ہوئی۔٭قیامت اسی دن آئے گی۔٭عاشورہ کے دن ہی اصحاب کہف نے کروٹیں بدلیں۔٭حضرت داو¿د علیہ السلام کوتاج بخشاگیا۔٭حضرت ایوب علیہ السلام کی تکلیف رفع کی گئی۔٭حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کوہِ جودی پرٹھہری۔٭حضر ت ادریس علیہ السلام کومقام بلندکی طرف اٹھایاگیا۔(بارہ مہینوں کی نفلی عبادات،ص۸۱)
عاشورہ کے فضائل احادیث کی روشنی میں: عاشورہ کے دن ہرنیک کام بڑا اَجروثواب کاموجب ہے۔حضورنبی اکرم ،نورمجسم ،سیدعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا”جوشخص دسویں محرم کاروزہ رکھے تواللہ تعالیٰ اُسے دس ہزارفرشتوں کی عبادت اوردس ہزارشہداءکاثواب عطافرماتاہے”۔سیدناانسؓ سے مروی ہے کہ تاجدارمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جوشخص محرم کے پہلے جمعہ کوروزہ رکھے تواس کے گزشتہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں”حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ چارچیزیں ہیں جنہیں حضورسرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نہیں چھوڑتے تھے۔عاشورہ کاروزہ،ذی الحجہ کے روزے(ایک سے نوتک)،ہرمہینہ کے تین روزے اوردورکعتیں فجرکی فرض نمازسے پہلے۔(نسائی شریف)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ میں نے حضورنبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کوسوائے یوم عاشورہ کے روزہ کے کسی روزہ کاقصدکرتے نہیں دیکھااورسوائے رمضان کے کسی پورے مہینے کے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔(بخاری شریف)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ رحمة للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”جوشخص محرم کے پہلے دس دن روزہ رکھے گاتووہ فردوس اعلیٰ کامالک ہوگا”۔
محرم الحرام کے نوافل: جس رات محرم کاچاندنظرآئے توجوشخص دورکعت نمازپڑھے ،ہررکعت میں سورہ¿ فاتحہ کے بعدسورہ¿ اخلاص گیارہ مرتبہ پڑھے اورسلا م کے بعدسبوح قدسوس ربناورب الملٰئکة پڑھے توبہت ثواب کامستحق ہوگا۔
سلطان الہند،عطائے رسول حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جوکوئی محرم الحرام کی پہلی شب کوچھ رکعت نمازپڑھے ہررکعت میں ایک سومرتبہ سورہ¿ فاتحہ اوردس مرتبہ سورہ¿ اخلاص پڑھے ۔ایک روایت صحیحہ میں آیاہے کہ دورکعت نفل پڑھے۔ہررکعت میں سورہ¿ فاتحہ کے بعدایک مرتبہ سورہ¿ یٰسین پڑھے تواللہ تعالیٰ اُسے جنت میں دوہزارایسے محل عطافرمائے گاجس کے ہرمحل میںیاقوت کے ایک ایک ہزاردروازے ہوں گے،ہردروازے میں ایک تخت سبززبرجدکابچھاہوگا۔ہرتخت پرایک حوربیٹھی ہوگی اوراُس نمازکے پڑھنے سے چھ ہزاربلائیں دورہوں گی اورچھ ہزارنیکیاںاس کے نامہ¿ اعمال میں لکھی جائیں گی۔(بارہ ماہ کی نفلی عبادات،ص۹۱)
عاشورہ کے دن غسل کرنابیماری سے بچاو¿ کاسبب ہے۔آقائے دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”جوشخص عاشورہ کے دن غسل کرے گاتوسوائے موت کے کسی لاعلاج مرض میں مبتلانہیں ہوگا”۔عاشورہ کے دن بیمارپُرسی کرنابھی بہت اجروثواب کاکام ہے۔حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جوکوئی عاشورہ کے دن بیمارکی تیمارداری کرتاہے گویاکہ اس نے تمام بنی آدم کی تیمارداری کی”۔ساقی¿ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے کہ جس نے دسویں محرم کوپانی کاایک گھونٹ کسی کوپلایاگویااس نے تمام پیاسے انسانوں کوپانی پلایا۔عاشورہ کے دن اپنے اہل وعیال کے لئے وسیع پیمانے پرخرچ کرنے سے پوراسال رزق میں وسعت وبرکت رہتی ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جوشخص عاشورہ کے دن اپنے اہل وعیال پرخرچ میں اضافہ کرے گاتواللہ تعالیٰ اس پرپوراسال وسعت فرمائے گا”۔حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے اس کاتجربہ کیاتووسعت ہی پائی۔لہٰذامسلمانوں کواس دن وسیع پیمانے پرخیرات کرنی چاہئے ۔اس سے رزق میں اضافہ ہوگا اورخوشحالی کے دروازے کھلیں گے۔مولیٰ تعالیٰ ہم تمام مسلمانوں کوماہ ِمحرم الحرام کی برکتوں سے مالامال فرمائے اوراس ماہِ مقدس میں کثرت کے ساتھ نیک اعمال کرنے کی توفیق بخشے۔آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم۔