آرامکو کے حصص کی فروخت کے لیے تیاریاں درست ٹریک پر ہیں: سعودی ولی عہد

ریاض27اکتوبر(آئی این ایس انڈیا ) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ قومی تیل کمپنی سعودی آرامکو کے آیندہ سال پا نچ فی صد حصص کی پہلی مرتبہ فروخت کے لیے تما م تیاریاں درست ٹریک پر ہیں۔انھوں نے یہ بات برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہی ہے۔آرامکو کے پانچ فی صد حصص سعودی عرب کے ویڑن 2030ءکے تحت فرو خت کیے جارہے ہیں۔سعودی حکام کا کہنا ہے کہ اندرون ملک کے علاوہ نیویارک ، لند ن ، ٹوکیو ، ہانگ کانگ ایسی بین الاقوامی اسٹاک ایکس چینجز نےآرامکو کی جزوی لسٹنگ میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔البتہ کون سی اسٹاک ایکس چینج آرامکو کے حصص فروخت کے لیے پیش کرے گی،اس کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔اس وجہ سے یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ آرامکو کے حصص کی فروخت کو 2018ءمیں مزید کچھ وقت کے لیے مو¿خر کیا جاسکتا ہے یا پھر سرے سے اس معاملے ہی کو یکسر ملتوی کیا جاسکتا ہے ۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے رائیٹرز سے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ ” ہم 2018ءمیں حصص کی فروخت کے لیے بالکل ٹریک پر ہیں۔البتہ ابھی لسٹنگ کی تفصیل پر بات چیت جاری ہے“۔سرمایہ کار ایک عرصے سے آرامکو کی مالیت کے بارے میں قیاس آرائیاں کرتے ر ہے ہیں لیکن شہزادہ محمد نے اپنے انٹرویو میں بتایا ہے کہ ”آرامکو کی کل قدر کا تخمینہ دو کھرب ڈالرز ہے۔ جب اتنی بڑی کمپنی کے حصص فروخت کے لیے پیش کیے جارہے ہیں تو پھر قیاس آرائیاں تو ہوں گی“۔ ان کا کہنا تھا کہ ” آرامکو حصص کی فروخت کے دن خود ہی اپنا آپ ثابت کردے گی۔ جب میں اس کی قدر کے بارے میں بات کرتا ہوں تو یہ دو کھرب ڈالرز کی بات ہوتی ہے لیکن یہ دو کھرب ڈالرز سے زیادہ بھی ہوسکتی ہے “۔ماہرین کے مطابق آرامکو کے حصص کی فرو خت کے وقت کا اس اسٹاک مارکیٹ کے قواعد وضوابط اور دائرہ کار پر بھی انحصار ہوگا،جہاں یہ اپنے اندراج کا انتخاب کرے گی۔اس کے حصص کی قیمت پر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بھی اثر انداز ہوسکتی ہیں۔اس وقت عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت 60 ڈالرز فی بیرل سے کم ہے اور سعودی حکام اس کو بہتر قرار دے ر ہے ہیں۔اس وقت تیل برآمد کرنے والے مما لک کی تنظیم اوپیک اور غیر اوپیک ممالک تیل کی پیداوار کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے ایک سمجھوتے پر عمل پیرا ہیں۔جب شہزادہ محمد سے سوال کیا گیا کہ کیا مارچ 2018ءمیں اس سمجھو تے کی مدت ختم ہونے کے بعد اس میں توسیع کی جائے گی؟ تو انھو ں نے اس کے جواب میں کہا :” ہم تیل پیدا کر نے والے ممالک ،اوپیک اور غیر اوپیک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پ±ر عزم ہیں۔ ہم نے ایک تاریخی سمجھوتا طے کیا تھا اور ہم تیل کی طلب اور رسد میں توازن اور استحکا م قائم کرنے کے لیے کسی بھی اقدام کی حمایت کریں گے“۔