جوانی میں بڑھاپے سے بچنے کیلئے چند احتیاطی تدابیر

محمد اشرف القادری پورنوی
یہ حقیقت ہے کہ دنیا کا ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ میںہمیشہ چست اور چاق و چوبند رہوں اور جلدی سے بڑھاپا نہ آے لیکن اس کے لیے جواحتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے ان تدابیر کو شاید ہی کوئی اپناتا ہو مگر جو لوگ ان احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہیں وہ اللہ کی توفیق سے ہمیشہ جسمانی اور ذہنی دونوں اعتبار سے مضبوط اور صحت مند رہتے ہیں اورجو لوگ صحت کی خاطر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کرتے ہیں وہ جوانی ہی میں بڑھاپا محسوس کرنے لگتے ہیں اور بڑھاپے میں جاکر انہیں بہت زیادہ پریشانی اور مصیبتیں اٹھانی پڑتی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آپ نے ضرور ایسے 80 یا 90 سالہ افراد کو دیکھا ہوگا جو جسمانی طور پر مستعد اور ہر کام کرتے ہیں اور ایسے بھی 40 یا 50 سال کے لوگوں کو آپ نے دیکھے ہوں گے جن سے ہلا بھی نہیں جاتا۔
درحقیقت انسان کی چند عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو جسم کو تیزی سے برھاپے کی جانب گامزن کر دیتی ہیں۔ تاہم ان عادتوں سے واقف ہو کر انہیں ترک کرنا اور قبل از وقت بڑھاپے سے بچنا کافی آسان ہے۔ یہ عادات درج ذیل ہیں۔
کم نیند:
اگر آپ مناسب نیند نہیں لیتے تو آپ کا پورا جسم متاثر ہوتا ہے، نیند صحت مند اور خوش باش زندگی کے ضروری ترین اجزا میں سے ایک ہے، کیونکہ یہ دماغ کو اپنا کام ٹھیک کرنے میں مدد دیتی ہے جبکہ جسمانی نظام کو بھی ری چارج کرتی ہے۔ نیند سے دوری سے جسمانی وزن میں اضافہ، کینسر اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تمباکو نوشی:
اگر آپ تمباکو نوشی، منشیات وغیرہ کی لت کا شکار ہوں تو یہ چیزیں جسم کو آپ کے خیال سے بھی تیزی سے تباہ کر دیتی ہیں، ایک سگریٹ کے نتیجے میں 15 منٹ کے اندر ڈی این اے کو نقصان پہنچ سکتا ہے تو اس سے نجات پالینا ہی بہتری ہے۔ تمباکونوشی کے نتیجے میں جلد موت کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
خراب غذائی عادات:
ناقص غذا آپ کو قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بنا سکتی ہیں، جنک فوڈ، میٹھی یا زیادہ چربی والی غزائیں اس سفر کو تیز کر دیتی ہیں جبکہ محدود مقدار میں کیلوریز اور زیادہ غذائیت پر مبنی خوراک جیسے پھل، سبزیاں، اجناس اور گوشت وغیرہ کا استعمال اس سے بچاتا ہے۔
جسمانی سرگرمیوں سے دوری:
ہر وقت بیٹھے رہنے کی عادت جسم کے لئے تباہ کن بلکہ جان لیوا ثابت ہوتی ہے، بیٹھے رہنے کے نتیجے میں زیریں جسم کے عضلات کی کارکردگی متاثر ہوتی ہیں جبکہ میٹابولز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انسان جلد بوڑھا ہونے لگتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ بہت زیادہ جسمانی محنت کرنے لگیں بلکہ کرسی سے کچھ دیر کے لئے اٹھ کر چہل قدمی کرنا بھی مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
تناﺅ Tension:
کبھی کبھی تناﺅ تو نقصان دہ نہیں بلکہ آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے کیونکہ یہ مختلف ہارمونز کو خارج کرتا ہے، مگر جب یہ روزمرہ میں آپ کو شکار کرنے لگے تو یہ ہارمونز سردرد اور دل میں درد کا باعث بنتے ہیں، طویل المعیاد بنیادوں پر شدید تناﺅآپ کو نوجوانی میں ہی بوڑھاپا دکھانے لگتا ہے۔
خطرات کے عناصر کو نظر انداز کرنا:
اگر ہائی بلڈ پیشر، ہائی بلڈ گلوکوز یا ہائی گلوکوز کی تشخیص نہ ہو سکے تو یہ جسم کو تباہ کر دینے والے امراض ثابت ہوتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ اکثر افراد کو ان امراض کا علم ہی اُس وقت ہوتا ہے جب ہارٹ اٹیک یا فالج کا حملہ ہوتا ہے اور اُس وقت تک کافی تاخیر ہو چکی ہوتی ہے، تو ہر چند ماہ کے اندر ان کے ٹیسٹ کرا لینا اور ان کی علامات پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
خلاصہ یہ کہ آپ کی صحت آپ کے لیے بہت ہی اہمیت کے حامل ہے جس کی حفاظت اور صیانت کرنا بہت ہی ضروری ہے کیوں کہ دنیا کی ساری کامیابی کا دار و مدار صحت کی بقا پر ہی ہے ،اگر صحت نہیں ہے تودنیا کی ساری نعمتیں بے کار ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ جب انسان کی صحت بگڑ جاتی ہے توانسان شفایابی کے لیے لاکھوں اور کروڑوں روپے منٹوں میں خرچ کردیتے ہیں ۔یہ کیوں ہوتا ہے ؟یہ صرف نہ برتنے کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن اگر پہلے ہی سے انسان احتاط برتنے لگے تو انسان کی زندگی میں اس طرح کی نوبت ہی نہ آے ۔اس لیے میں تمام لوگوں سے گزارش کرتا ہوں کہ مذکورہ احتیاطی تدابیر کو ضرور اپنائیں ۔