جی ایس ٹی سلیب میں کٹوتی کا اشارہ

فرید آباد ،یکم اکتوبر (ایجنسی یواین آئی): وزیرمالیات ارون جیٹلی نے یہ اشارہ دیا ہے کہ محصولات بڑھنے کے بعد جی ایس ٹی سلیب میں کٹوتی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے عمل درآمد کے بعد ’ریونیو نیوٹرل‘ کی سطح تک پہنچنے کے بعد ہی بڑے پیمانے پر اقتصادی سدھار کی گنجائش ہے۔ ریونیو نیوٹرل در جی ایس ٹی کی وہ در ہے ، جس میں ٹیکس کے ضابطوں میں تبدیلی کے بعد بھی ٹیکس کی شکل میں حکومت کو مساوی رقم ملے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال جی ایس ٹی کے چار سلیب ہیں جو صفر سے 28 فیصد کے درمیان ہیں۔ انہوں نے اپنے ناقدین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ملک کی ترقی کا مطالبہ کرتے ہیں انہیں اس میںخود ہی تعاون کرنا چاہئے اور ایمانداری کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کرنی چاہئے ۔مسٹر جیٹلی نے آج یہاں نیشنل اکیڈمی آف کسٹمس اکسائز اینڈ نارکوٹکس کے یوم قیام کے موقع پراورانڈین ریونیوآفیسر کے 67 ویں بیچ کے الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کسی بھی ملک کو چلانے کے لئے ٹیکس ضروری ہے اور اس آمدنی کے حصول کے بعد ہی ہندوستان ترقی پزیر ممالک سے ترقی یافتہ معیشت بن سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے معاشرے میں جہاں لوگ ٹیکس کی ادائیگی کو اہمیت نہیں دیتے ہیں لیکن وقت بدلنے کے ساتھ اب لوگوں کی ذہنیت تبدیل ہورہی ہے اور وہ یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ ٹیکس کی ادائیگی کی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وجہ سے اب ہر قسم کے ٹیکس کوضم کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگر ٹیکس کے ڈھانچے میں ایک بار تبدیلی کر دی جاتی ہے تو بہتری کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے ۔وزیرخزانہ نے ٹیکس کی ادائیگی کے لئے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کے معاملے میں کسی طرح کی کوتاہی کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔ٹیکس حکام کو اس کے لئے سختی سے کام کرنا چاہئے اور جو افراد ٹیکس کی ادائیگی نہیں کر رہے ہیں ان کی ادائیگی کو یقینی بنایا جانا چاہئے لیکن جو لوگ ٹیکس کے دائرے میں نہیں آتے ان پر غیر ضروری بوجھ بھی نہیں ڈالا جانا چاہئے ۔مسٹر جیٹلی نے کہا کہ جب ملک کی معیشت بڑھ رہی ہے تو لوگوں پر بالواسطہ ٹیکس کا بوجھ زیادہ ہو گیا ہے ۔ ڈائرکٹ ٹیکس معاشرے کے امراءدیتے ہیں جبکہ بالواسطہ ٹیکس ہر کسی کے لئے بوجھ ہے ۔ لہذا ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اپنی مالی پالیسی میں بنیادی چیزوں پر کم سے کم ٹیکس رکھیں۔انہوں نے پاس آ¶ٹ ہونے والے افسران کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا جب سول سروس کے افسر ان کو اعلی طبقہ کا سمجھا جاتا تھا لیکن اب اس خیال میں کافی تبدیلی آ گئی ہے اور وہ سسٹم میں بہتری لانے اور اپنی خود احتسابی کے تئیں مصروف عمل ہیں۔وزیر خزانہ نے ان افسران کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ اپنا طرز عمل مناسب رکھیں اور ایک صحیح نقطہ نظر اختیار کرتے ہوئے اپنی غیرجانبداری برقرار رکھیں۔مسٹر جیٹلی نے اپنی تقریر میں سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا کا نام کہیں نہیں لیا لیکن انہوں نے مسٹر سنہا کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا بالواسطہ جواب بھی دے دیا کہ ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے ٹیکس ادا کیا جانا چاہئے اور ٹیکس نظام کو بہتر بنانا کتنا ضروری ہے ۔