زچہ کی موت کے خلاف احتجاج ، مشتعل بھیڑ نے پولس کی پٹائی کردی

بیگوسرائے ،29 اکتوبر ( بی کے گلش ) خدا وند پور بلاک کا دولت پور اتوار کو پولس و پبلک کے درمیان میدان جنگ میں تبدیل ہوگیا۔ کمیونیٹی ہلتھ سنٹر خدا وند پور میں بھرتی زچہ کی موت سے مشتعل لوگوں کو پر امن کرانے پہنچی تھانہ پولس پر ناراض لوگوں نے حملہ کردیا۔ جس میں ایک حولدار زخمی ہوگیا۔ جبکہ دیگر کو چوٹیں آئی ہیں۔ زچہ کی موت کی خبر پاکر صبح میں دولت پور گاو¿ں کے نزدیک ایس ایچ 55 کو لوگوں نے جام کردیا۔ آمدو رفت پوری طرح بند ہونے کی خبر پاکر خدوا ندر پور تھانہ پولس پہنچی تو مشتعل بھیڑ نے پولس کو کھدیڑ کر پٹائی کردی۔ اس میں خدا وندپور پولس کے حولدار شیوناتھ یادو زخمی ہوگئے۔ جبکہ اے ایس آئی ستیندر پاسوان سمیت دیگر پولس ملازمین کو بھی چوٹیں آئیں۔ زخمی حولدار کا علاج کمیونیٹی ہلتھ سنٹر خدا وند پور میں کرایا جارہا ہے۔ پولس و گاو¿ں کے لوگوں کے درمیان جھڑپ کے بعد پاس کے چیریا بڑیا ر پور اور چھوڑاہی سے اضافی پولس دستہ بلایا گیا۔ انچار ج بی ڈی او راجد یو رجک ،و دولت پور پنچایت کے مکھیا سریندر پاسوان سمیت دیگر دانشوروں کی پہل کے بعد لوگ پر امن ہوئے۔ افسران نے علاج میں لا پرواہی برتنے والے ڈاکٹر اور صحت ملازمین کے خلاف معاملہ درج کرنے اور متوفیہ کے وارثین کو مناسب معاوضہ دینے کی یقین دہانی کرائی۔ تقریباََ چار گھنٹے بعد حالات معمول پر لوٹے ۔ مہلوکہ کے شوہر دولت پور گاو¿ں باشندہ اشوک پاسوان نے بتایا کہ وہ اپنی حاملہ بیوی ، پونم دیوی 30 کو ڈیلیوری کرانے کو لے کر 28 اکتو بر کو کمیونیٹی ہلتھ سنٹر خدا وند پور لے گئے۔ دیر رات تک ڈاکٹر و ہلتھ ملازمین کے ذریعہ ٹال مٹول کیا جاتا رہا۔ مناسب علاج نہیں کیا گیا۔ ڈاکٹر سے گزارش کرنے پر موجود صحت ملازمین نے لواحقین کے ساتھ بر ا برتاو¿ کیا۔ مہلوکہ کے شوہر کا الزام ہے کہ مناسب علاج کی کمی میں درد زہ سے تڑپ رہی ۔پونم دیوی کو اے این ایم میں نازک حالت بتاتے ہوئے ایک آٹو منگا کر سنیچر کی دیر رات آناََ فاناََ میں دولت پور بھیج دیا۔ پڑوسی لوگ جب اسے دیکھنے پہنچے تو پونم دیوی کو مردہ حالت میں پاکر آگ بگو بگولہ ہوگئے۔ اتوار کی صبح واقعہ کی جانکاری ملتے ہی عوامی ناراضگی بھڑک گئی۔ گاو¿ں کے لوگ لاش کو دولت پور گاو¿ں کے نزدیک ایس ایچ 55 پر رکھ کر سڑک جام کر کمیونیٹی ہلتھ سنٹر خدا وند پور میں تعینات ڈاکٹر و صحت ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے اور متوفیہ کے ورثاءکو مناسب معاوضہ دیئے جانے کا مطالبہ کرنے لگے۔ سڑک جام کی وجہ کر دونوں طرف تقریباََ 2کیلومیٹر تک گاڑیوں کی قطار لگ گئی۔