شہرکاری کے ساتھ ماحولیات کاتحفظ ضروری

پٹنہ 08 اکتوبر (تاثیر بیورو): وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا ہے کہ اربنائزیشن اچھی چیزہے۔ لیکن اس کے کچھ سائڈ ایفکٹ بھی ہوتے ہیں۔ اس لئے ماہرین کو شہرکاری اور توسیع کاری کے ساتھ ساتھ اس زمین کے بارے میں بھی سوچنا چاہئے جس سے ہمارا مستقبل محفوظ ہوسکے۔وزیراعلیٰ آج دی ایسوسی ایشن آف جیوگرافرس بہار۔ جھارکھنڈ کے دو روزہ 19 ویں سالانہ اجلاس اور نیشنل سمینار سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ شہرکاری کی بات اپنی جگہ صحیح ہے ۔ کچھ منصوبہ بند طریقے سے شہر بنے ہیں۔ جیسے ٹاٹا نے جمشید پور بنایا، بوکارو اسٹیل سیٹی بنا۔ یہ سب بظاہر بہت اچھا ہے لیکن اس سے باہر کی حالت کیا ہے ؟ طالب علمی کے زمانے میںہمیں جمشید پور شہر دیکھنے کا موقع ملا۔ پلانڈ سیٹی 20 کلو میٹر تک بہت اچھا لگا لیکن اس سے باہر کی حالت اچھی نہیںتھی۔ ممبئی ملک کی اقتصادی راجدھانی ہے لیکن آج اس کی کیا حالت ہے۔ چین کے شہربیجنگ جانے کا بھی موقع ملا ،وہاں میں چڑیوں کی چہچہاہٹ سننے کیلئے ترس گیا۔انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں کیلئے بھی قدرتی ماحول کی بڑی اہمیت ہے اس لئے روئے زمین کو بچانے کی بات زیادہ ہونی چاہئے۔ ہمیں قدرت کے اصول کے خلاف نہیں چلنا چاہئے۔ قدرتی ماحول اور مناظر کو بچانا ہمارا فرض ہے۔آج تکنیکی ترقی کا دور ہے لیکن اس کاغلط استعمال بہت سارے مسائل پیدا کررہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ پٹنہ کوئی شہر نہیں بلکہ ایک بڑا گاﺅںہے۔ بہار کی مالی حالت بہت اچھی نہیں مانی جاتی ہے۔ لیکن یہاں بھی 6 کروڑ لوگوں کے پاس موبائل ہے۔ اب تو لوگ موبائل سے وائس اور ویڈیو کال بھی کرنے لگے ہیں۔ 1996 تک اے سی کمرے بہت کم ہوا کرتے تھے۔ ہم نے جب گاﺅں گاﺅں میں بجلی پہنچائی تو اب گاﺅں میں بھی فریز ، ٹی وی اور ایئر کنڈیشنر لگ گئے۔ فطرت سے چھیڑ چھاڑ کر کے ہم مزہ تو لے رہے ہیں لیکن اس کے کئی تباہ کن اثرات بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ یہ زمین ہماری ضرورتوں کو پوری کرسکتی ہے ،ہمارے لالچ کو نہیں۔ یہاں تھرمل پاور پلانٹ قائم کرنے کیلئے کوئلے کی ضرورت ہے لیکن یہ زمین کی کھدائی سے ہی ممکن ہے۔ ترقی کیلئے درختوں کی کٹائی اندھادھند جاری ہے اس لئے اس طرح اکیڈمک بحث سے بہت کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس کیلئے لوگوں کی سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں سی ایم ہاﺅس میں اکثر ٹہلتا ہوں تو دیکھتا ہوںکہ کام کرنے والے مزدور پانی پی کر بوتل کو ادھر ادھر پھینک دیتے ہیں۔ میں اسے خود اٹھاکر رکھ دیتا ہوں تاکہ اس سے ان پر اثر پڑے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمارے یہاں سورج کی پوجا ہوتی ہے۔ جس کے ارد گرد ہماری زمین گھومتی ہے لیکن ہمیں اس کا احساس نہیں ہوتا ہے۔ قدرت نے اتنی طاقت دی ہے کہ ہم لوگ سارے کام آسانی سے کرلیتے ہیں۔ چھٹھ کے وقت دو دنوں تک پٹنہ سمیت پورے بہار میںآپ کو کہیں بھی کسی طرح کی گندگی نہیں دکھائی دے گی۔ لیکن دو دن بعد حالات پھر ویسے ہی ہوجاتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اربنائزیشن کا مطلب ماحولیات کا تحفظ اور سماجی تبدیلی بھی ہے۔ بہار میں 88 فیصدی لوگ گاﺅں میں رہتے ہیں جن میں سے 76 فیصد لوگ زراعت سے لگے ہوئے ہیں۔ ہم نے صنعتوں کے فروغ کیلئے کافی تجاویز پیش کی ہے۔ ہماری کوشش کھیتوں میں کام کرنے والوں کی آمدنی کو بڑھانا ہے۔ اس کیلئے زرعی روڈ میپ بنایا گیاہے۔ فوڈ پروسیسنگ میں بھی کافی امکانات ہیں۔ جغرافیائی ماہرین کے اس دوروزہ قومی اجلاس میں وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اے جی بی جے کے سوینئر اور جرنل کا بھی اجرا کیا ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے بہار ویبھوتی انوگرہ نارائن سنگھ کی تصویر پر گلہائے عقیدت بھی پیش کئے۔ جلسہ سے چیف سکریٹری انجنی کمار سنگھ، پٹنہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر را س بہاری سنگھ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ جغرافیائی کی پروفیسر آبھا لکشمی سنگھ، مگدھ یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر کے ایس پاسوان، دی ایسوسی ایشن آف جیوگرافرس بہار اینڈ جھارکھنڈ کے صدر پروفیسر ٹن ٹن جھا، پٹنہ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ایل این رام سمیت کئی دوسرے لوگوں نے بھی خطاب کیا۔