مان سنگھ روڈ کا نام شہید اشفاق اللہ خان رکھا جائے:گریش جویال

نئی دہلی23اکتوبر (پریس ریلیز)ملک بھر میں شہید اشفا ق اللہ خان کی یوم ولادت کے موقعہ پر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پروگرام میں انجمن فرزندان ہند کے بینر تلے منعقد کئے گئے۔ جس میں اشفاق اللہ خان کے کارہائے نمایاں اور حالا ت زندگی پر روشنی ڈالی گئی، نیز ایک بات کا مجموعی طور پر مطالبہ کیا گیا کہ تمام ملک بھر کے اسکولوں کے ابواب میں مجاہدین آزادی شہیدان وطن کے نام شامل کئے کئے جائیں۔ یوا ابھوکتی منچ کے ایک پروگرام میں انجمن فرزندان ہند کے سرپرست اور بانی جناب گریش جویال نے شر کت کرتے ہوئے شہید اشفاق اللہ خان کی حالا ت زندگی پر روشنی ڈا لتے ہوئے کہا کہ شہید اشفا ق اللہ خان ملک میں ہندو مسلم بھائی چارہ کے علمبردار تھے۔ اشفاق اللہ خان وہ شہیدان وطن ہے جس کے کارہائے نمایا ں کو ہندستان کبھی بھی بھول نہیں سکتا ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ دہلی میں قائم ایک سڑک جس کا کوئی معنی اور مطلب نہیں ہے اس کو تبدیل کرتے ہو ئے شہید اشفاق اللہ خان کے نام پر موسوم کیا جا ئے۔ اس سڑک کا نام ابھی تک مان سنگھ روڑ ہے۔ گریش جویال نے اپنا خطا ب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اشفاق اللہ خان ملک کی خدمت کیلئے جانثار کرنے والے شہید اشفاق اللہ خاں ہندو۔ مسلم اتحاد کے زبردست حامی تھے۔ کاکوری سانحہ کے سلسلے میں 19 دسمبر 1927 کو فیض آباد جیل میں پھانسی دیئے جانے والے اشفاق اللہ خان نے وقتاً فوقتاً ایسی منفرد مثالیں پیش کیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ہندو ۔مسلم اتحاد کے نہ صرف زبردست حا می تھے بلکہ وہ اس سمت میں تخلیقی کام بھی کر تے ر ہتے تھے ۔ دہلی میں گرفتار کئے جانے کے بعد کاکوری سانحہ کے خصوصی جج عین الدین نے جب انہیں سمجھا نے کی کوشش کی تو اشفاق اللہ نے جواب دیا تھا کہ ‘میں تنہامسلمان ہوں، اس لئے میری ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے ’۔ جیل میں ان سے ملا قات کرنے آئے ان کے ایک دو ست نے جیل سے فرار ہونے کی بات کی تو انہو ں نے دو ٹوک جواب دیا تھا کہ ‘ بھائی کسی مسلمان کو بھی تو پھانسی چڑھنے دو’۔ ان کی دلی خواہش تھی کہ انقلابی سرگرمیوں میں ہندو۔مسلم نوجوان فعال اور مشترکہ ذمہ داری ادا کر یں۔کاکوری سانحہ کے ہیرو شہید رام پرساد بسمل نے اپنی سوانح عمری میں ان کے بارے میں لکھا ہے کہ میرے کچھ ساتھی اشفاق اللہ خان کومسلمان ہونے کی وجہ سے نفر ت کی نظر سے دیکھتے تھے۔ ہندو مسلم جھگڑا ہونے پر ایک ذات کے لوگ کھلم کھلا گالیاں د یتے تھے ، انہیں کافر کے نام سے پکار تے تھے۔ لیکن ایسے لوگوں کے خیالات سے اتفا ق کئے بغیر وہ اپنے راستے پر آگے بڑھتے رہے۔ شہید بسمل نے لکھا ہے کہ اشفاق ہمیشہ ہندو مسلما نو ں کو ایک ساتھ مل کر کام کرنے کے حق میں تھے۔ اشفاق اللہ خان کی انقلابی تحریک میں ان کے تعاون کو اپنی ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے شہید بسمل نے لکھا ہے کہ ہم دونوں کے پھانسی پر چڑ ھنے سے لوگوں کو ایک پیغام ملے گا کہ آپ بھائی چارے کو آ گے بڑھاتے ہوئے ملک کی آزادی اور ترقی کے لئے کام کریں۔قومیت کے زبر د ست حامی شہید اشفاق اللہ ایک اچھے شاعر بھی تھے ، وہ حسرت وارثی کے نام سے اپنی شا عری کیا کرتے تھے۔ ان کی شاعر ی میں مٹھا س کے ساتھ عوام میں قومی احساس بیدار کر نے کی زبرد ست طاقت تھی ۔ ان کی شاعری سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے دل میں غلامی اور سماجی نابرابر ی سے متعلق کتنا درد تھا۔