مرکز کی نئی حج پالیسی نا قابلِ قبول:جمعےتہ علماءمراٹھواڑہ

مراٹھواڑہ11اکتوبر(پریس ریلیز)کبھی طلاق ، کبھی اذان ، کبھی عربی مدارس و دےگر شرعی امور مےں مداخلت کے بعد حکومتِ ہند نے مقدس سفرِ حج کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔مرکزی حکومت کی جانب سے تشکےل شدہ کمےٹی کی مجوزہ حج پالےسی مےں ۵۴ سال سے زائد عمر والی خواتےن کو چار عازمےن کے گروپ مےں بغےر محرم سفرِ حج کرنے کی سفارش کی گئی جو نہایت تشوےشناک ہے ، جمعےتہ علماءمراٹھواڑہ مفتی کلےم بےگ ندوی، مراٹھواڑہ آرگنائزر محمد شعےب القاسمی، مراٹھواڑہ جنرل سےکرےٹری مولانا عےسیٰ خان کاشفی اورصدر جمعیتہ علماءضلع ناگپور حافظ مسعود نے مرکزی وزےر برائے اقلےتی امور مختا ر عباس نقوی کے ذرےعہ پےش کی گئی حج پالےسی کے مسودوں پر اپنی شدےد ناراضگی کا اظہار کےا اور ساتھ ہی حکومت کی دےگرپالےسےوںکو بھی مسلم دشمنی اور شرےعت مےں کھلی مداخلت کی جارحانہ کوشش قرار دےاجس کو کسی بھی صورت مےں برداشت نہےں کےا جائے گا،جمعےتہ علماءنے حکومت سے کہا کہ وہ لوگوں کے مذہبی معاملات مےں دخل نہ دے،اس ملک کی اقلےتوں کے ساتھ اکثرےت بھی تمہاری دےگر مذہبی امور مےں مداخلت کی بنائی جارہی پالےسےوں سے شدےد غصہ مےں ہے،جمعےتہ نے مزےد کہا کہ جو جس کا ماہر ہے وہ ذمہ داری اُسے سونپنا چاہےئے ،طلاق، اذان ، مدارس ، حج کا معاملہ مذہبی امور اور شرےعت سے جڑاہوا ہے،اور جو ےہ پالےسےاں بنارہے ہےں انہےں شرعی امور کا ذرا بھی علم نہےں، حکومت کو چاہےئے کہ وہ علماءکرام سے بات کر ے ، مسلم پرسنل لاءبورڈ، جمعےتہ علماءہند اور دارالعلوم دےوبند سے پہلے جانکاری حاصل کی جائے کہ ہم ےہ پالےسی بنارہے ہےں صحےح ہے یا غلط ، شرےعت کے خلاف تو نہےں، مذہبی امور مےں مداخلت اور عوام کے جذبات سے کھلواڑ تو نہےں ہے ، لےکن نہےں جس کے دل مےں جو آئے وہ اپنی کمےٹےا ں بناکر اور مےڈےا کے سامنے اپنی پالےسےاں بیان کردےتا ہے، انہےں ےہ نہےں معلوم کہ ےہ معاملہ مسلمانوں کی شرےعت سے جڑا ہے ےا نہےں، حکومت کو یاد رکھنا چاہےئے کہ مسلمان ہی نہےں کسی بھی مذاہب کے لوگ ان کے رسم و رواج ، سماجی اور مذہبی امور مےں حکومتی مداخلت کو پسند نہےں کرےں گے،اراکےن جمعیتہ علماءمراٹھواڑہ ، مسلم پرسنل لاءبورڈ، جمعےتہ علماءہند کے ذمہ داران کی موصولہ ہدایات کے مطابق عوام مےں بےداری پےدا کرتے ہوئے حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کروائےں گے کہ وہ مذہبی امور مےں مداخلت سے باز رہے۔