پرو کبڈی کی ا یرانی میچ ریفری لیلیٰ سیفی کی خواتین کو نصیحت

پٹنہ 28اکتوبر (پرمودکمار پاٹھک)ایران کی سابق کبڈی کھلاڑی اور اب میچ ریفری بن چکی لیلیٰ سیفی نے ان دنوں ہندوستان میں ہیں، جہاں وہ دنیا کی سب سے بڑی کبڈی لیگ یعنی پرو کبڈی لیگ میں ریفری کے کردار میں چھاپ چھوڑ رہی ہیں۔ لیکن اتنا ہی نہیں لیلیٰ اپنے حجاب کے لئے مشہور ہورہی ہیں اور اس کا نام حجاب والی ریفری بھی پڑگیا ہے۔ لیلیٰ نے سینئر اسپورٹس صحافی سید حسین کو نہ صرف اس حجاب پرچرچہ کی، بلکہ انہوں نے پوری دنیا کی اسلامی خواتین کے لئے ضروری بتایا۔ لیلیٰ نے کہا ” دنیا میں کو ئی ایسا کام نہیں ہے جو عورتیں حجاب میں رہتے ہوئے نہیں کرسکتی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے بار بار مجھ سے یہ سوال پوچھا ہے کہ آپ کو اسے پہن کر ریفری کا کردار ادا کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی ۔ میں انہیں بتانا چاہتی ہوں کہ ریفری تو میں آج ہوں، اس سے پہلے میں نے ایران کے لئے کبڈی بھی کھیلا کرتی تھی، لیکن اس وقت بھی میرے سر سے کبھی حجاب نہیں ہٹا۔ میں ایک الیکٹرانک انجنیئر ہوں، لیکن میں کبھی نہیں محسوس کرتی ہوں کہ حجاب کی وجہ سے کوئی اثر پڑ رہا ہے۔ لیلیٰ نے الیکٹرانک انجینئرنگ بھی کی ہے، اور اس کے بعد انہوں نے 2004 سے پیشہ ورانہ کبڈی میں ہاتھ آزمایا اور پھر اپنے ملک کی طرف سے کھیلتے ہوئے نام روشن کیا۔ لیلیٰ نے ان ممالک کی تو تنقید کی ہے جہاں حجاب پر پابندی ہے، ساتھ ہی ساتھ اسلامی ممالک کو بھی لیلیٰ نے ہدایت دی کہ کسی بھی حالات میں ایک مسلمان عورت کو حجاب نہیں چھوڑنا چاہئے۔ ان ملکوں کو تو چھوڑ ہی دیجئے جہاں حجاب پر پابندی لگانے کی بات ہوتی ہے، کیونکہ جب اسلامی ملک میں ہی حجاب پر زور نہیں دیا جا رہا تو دوسروں کو کیا کہنا۔ میں یہ کہنا چاہوں گی کہ کوئی مجبوری یا حالات نہیں ہوسکتے جہاں ایک عورت حجاب نہ کریں۔ آپ کو ئی بھی کھیل کسی بھی پیشے یا کسی بھی حالت میں کیوں نہ ہوں ، آپ کا حجاب سر سے نہیں ہٹنا چاہئے۔ لیلیٰ سیفی نے جس انداز میں بات کی اور بے باکی سے حجاب کی طرفداری کی ہے وہ صحیح معنوں میں ہندوستان کی مسلمان عورتوں کے ساتھ ساتھ تمام اسلامی ممالک کے لئے سبق ہے۔ افسوس اس بات پر آتا ہے کہ آج کا ملک اور نوجوان ترقی یافتہ کے نام پر اسلام اور قرآن پاک کی باتوں کو بھی درکنار کرتے جارہے ہیں۔ لیکن جب انہیں کے درمیان میں لیلیٰ سےفی جیسی خاتون حجاب کی پیروکار بن کر سامنے آتی ہیں اور اسلام کا جھنڈا بلند کرتی ہیں تو ظاہر طور پر وہ دوسروں کے لئے ایک مثال کا کام کر رہی ہیں۔ امید ہے کہ، حجاب والی اس ریفری سے آج کی ترقی یافتہ خواتین اور نوجوانوں کو کچھ توفیق حاصل ہو ۔