گوشت خوری کے نقصانات

انسانی تاریخ کا طویل ترین دور زیادہ تر سبزی خوری کارہا ہے اور اب بھی دنیا کی بڑی آبادی کا یہی طرز زندگی ہے اور ماضی قریب تک اسی طرح کی صورت حال اہلِ مغرب کی بھی تھی۔ گوشت کی طرف زیادہ رغبت صرف صدی کا قصہ ہے، جس کو مزید مہمیز بیسویں صدی کی خوش حالی نے دی ہے۔ یہ بات دلچسپ ہے کہ ایک امریکی ۱۹۴۰ ء تک گائے کا گوشت سالانہ ۳۰ کلو کھاتا تھا، جو ۱۹۷۸ میں ۴۰ کلو ہوگیا اور اب مزید بڑھ گیا ہے۔ ایک امریکی کی مجموعی گوشت کی خوراک بشمول مرغی ،مچھلی،۱۰۰ کلو سالانہ ہے۔ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیا اور انڈے اس کے علاوہ ہیں۔ ہمارے ملک میں گوشت بہت زیادہ کھایا جاتا ہے۔ کڑاہی گوشت،نہاری، پسندے،بریانی،کُنا،بہاری بوٹی،سیخ کباب اور گولا کباب وغیرہ کے اشتیاق نے لوگوں کا خرچ بہت بڑھا دیا ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گیارہ ترقی یافتہ ممالک دنیا کا ۴۰ فی صد گوشت کھاتے ہیں۔ کیا سبزی خورطویل عمر ہوتے ہیں؟ یہ غلط فہمی عام ہے کہ انسان جیسی قوی البحثہ مخلوق بغیر گوشت کھائے زندہ نہیں رہ سکتی۔ ہاتھی، گھوڑے،بیل، اور دوسرے حیوان سبزی خور اور نہایت مضبوط وجفاکش ہیں۔ عالمی جنگوں کے زمانے میں جن ممالک میں گوشت کی رسد گھٹ گئی تھی، سبزی خوری نے صحت بہتر کردی ہے اور امکان موت کی شرح گھٹا دی تھی۔ اُس زمانے میں دل کی رگوں کے امراض کم ہوگئے تھے، مگر جنگ کے بعد جب غذاؤں میں وہی افراط ہوئی تو مرض وموت کا بھی پہلے جیسا حال ہوگیا۔ یہ بات دلچسپ ہے کہ اہل ہنزہ جن کی غذا زیادہ تر ترکاریوں پر مشتمل ہے، نہایت طویل عمر پاتے ہیں اور اس میں تو شک نہیں کہ غذاؤں میں سبزیوں کی کثرت ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتی۔ سبزی خوری کی عادت دل کی محافظ ہے۔ عیسائیوں کے ساتویں دن والے فرقے کی اکثریت کسی قسم کا گوشت نہیں کھاتی اور شراب وتمباکو کو بھی استعمال نہیں کرتی،یہی وجہ ہے کہ یہ فرقہ عارضہ قلب سے بڑی حدتک محفوظ ہے ۔ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ عارضہٴ قلب ان ممالک میں زیادہ ہے، جو گوشت خور ہیں اور حیوانی چربیاں سب سے زیادہ کھاتے ہیں، عارضہٴ قلب میں بھی سب سے زیادہ مبتلا ہوتے ہیں اور ان میں موت کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔ حالیہ زمانے میں انتباہی واصلاحی تدابیر اور احتیاط سے اس میں کمی واقع ہوئی ہے۔ امریکیوں کی بھی صورتِ حال اس ضمن میں ناگفتہ بہ تھی۔ یونانی اور اطالوی جو حیوانی چربیاں سب سے کم کھاتے ہیں، دل کی صحت کے معاملے میں بہت بہتر حالت میں ہیں۔ جاپان کی مثال بھی کسی سے کم نہیں، یہاں چکنائی بہت کم کھائی جاتی ہے اور تمام صنعتی ممالک کی نسبت عارضہٴ قلب میں اموات کی شرح یہاں سب سے کم ہے، حال آنکہ یہاں تمباکونوشی اور بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر)زیادہ ہے۔ اس بات میں اب کوئی شک وشبہ نہیں کہ سبزی خوروں میں بلند فشارِ خون اور کولیسٹرول کم ہوتا ہے۔ ان کی نسبت گوشت خوروں میں زیادہ ہوتا ہے۔ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی چیزیں اور انڈے کھانے والوں میں بھی سبزی خوروں کی نسبت کولیسٹرول اور فشارِ خون زیادہ ہوتا ہے۔ عارضہٴ تاجیِ قلب میں اہم سبب کولیسٹرول اور جمی ہوئی چکنائی ہے، جوحیوانی غذاؤں سے حاصل ہوتی ہے۔ اس حقیقت سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ سبزی خوروں کو عارضہٴ قلب سے نسبتاََ تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ کھلاڑیوں، پہلوانوں اور کسرتی افراد کو بھی گوشت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اکثر لوگ اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ کھلاڑیوں وغیرہ کو حیوانی لحمیات (گوشت) کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ دراصل انھیں جس قدر لحمیات پٹھوں کی مضبوطی اور دبازت بڑھانے کے لیے درکار ہوتی ہیں۔ اس قدر انھیں سبزیوں سے حاصل ہوجاتی ہیں۔ سبزی خوروں میں جفاکشی، مسلسل محنت کشی کی صلاحیت اور قوت برداشت زیادہ ہوتی ہے۔ گزشتہ دوعشروں کی تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ جس غذا سے عارضہٴ تاجیِ قلب کے امکانات میں کمی ہوتی ہے ، وہی غذا بڑی آنت (قولون)،پستان اور رحم وغیرہ کے سرطان میں بھی کمی کا باعث ہوتی ہے۔ چناں چہ عیسائیوں کے ساتویں دن والے فرقے اور جاپانیوں میں یہ سرطان کم ہیں،مگر گوشت خور امریکیوں میں یہی سرطان بہ کثرت ہیں۔ جاپانیوں میں معدے کے سرطان کی دیگر وجوہ ہیں۔ بڑی آنت کے سرطان کا سبب گوشت، چربی اور کولیسٹرول کی باقی ماندہ گاد ہے، جس سے سرطانی مواد پیدا ہوتا ہے اور وہ بڑی آنت کے قریب میں رہتا ہے، کیوں کہ اس طرح کی غذا کھانے والے قبض میں مبتلا رہتے ہیں۔ رحم اور پستان کے سرطان کا سبب اس غذا سے کثیر مقدار میں نسوانی ہارمون ایسٹروجن کی پیداوار ہے، جو سرطانی اثرات رکھتی ہے۔ یہ بھی پتا چلا ہے کہ سبزیاں ، گوبھی، شلجم ،مولی، پالک،پھلیاں، دالیں، بیج اورپھل کھانے والے افراد میں مانع سرطان خمائر (انزائمر)پیدا ہوجاتے ہیں اوراس طرح وہ سرطانوں سے نسبتاََ محفوظ رہتے ہیں۔ سبزی خوری کے فوائد حاصل کرنے کے لیے مطلق سبزی خور ہوجانا ضروری نہیں۔ دراصل ہر کھانے میں یا ہر روز گوشت کھانا غیر ضروری ہے۔ کھانوں کا اہتمام اس طرح کیا جائے کہ سبزیوں ، ترکاریوں پر انحصار بڑھتا اور گوشت وچربی پر کم ہوتا جائے۔ گوشت کے سالن میں سبزی کی مقدار زیادہ ہو۔ ہمارا نقطٴ نظریہ ہونا چاہیے کہ اصل کھانا دال ، سبزی،پھلی اور اناج ہے، باقی گوشت کی قلیل مقدار صرف خوشبو اور ذائقے کے لیے ہے۔