نماز دین کاستون

عتیق الرحمن رضوی
، نوری مشن، مالیگاو¿ں
مذہب اسلام میں نماز کو جواہمیت حاصل ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ۔ حضور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازکو دین کاستون ،ایمان کی علامت،جنت کی کنجی،مومنین کی معراج ،اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک اورخدا وند قدوس کی قربت کا ذریعہ بتایا ہے۔اسکے بر عکس بے نمازیوں کو عذاب کی وعیدیں سنائی گئیں اور نماز چھوڑنے کو دنیا و آخرت میںناکامی کا ذریعہ بتایا گیاہے۔
نماز کی اہمیت جاننے کے لیے کیا ہمارے لیے یہی کافی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں جتنی تاکید نماز کی فرمائی ہے اتنی تاکید کسی اور بات کی نہیں فرمائی اللہ تعالیٰ کابار بار نمازکی تاکید فرمانا ہی اس کی اہمیت کو ظاہرکر رہاہے۔چناں چہ رب تبارک و تعالیٰ ارشاد فرمارہا ہے۔اَلَّذِی±نَ یُوئ± مِنُو±نَ بِال±غَی±بِ وَیُقِی±مُو±نَ الصَّلوٰةَ وَمِمَّارَزَق±نٰھُم± یُن±فِقُو±نترجمہ:-مسلمان وہ ہیں جو ایمان رکھتے ہیں غیب کی باتوں پر اور نماز قائم کرتے ہیں اور اللہ کی دی ہوئی روزی میں سے ا س کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔َ ( سورہ بقرہ پ۱۔آیت۳)…. ایک جگہ ارشاد ہوا: وَاَقِی±مُو±االصَّلٰوةَ وَلاَ تَکُو±نُو±امِنَ ال±مُش±رِکِی±نَترجمہ:نماز قائم کرو اور مشرکوں جیسے نہ بنو۔(سورہ روم، آیت ۱۳پارہ۱۲)….یہاںاللہ تعالی نے نماز کو ایمان کی علامت بتا یا اور نماز نہ پڑھنے کو مشرکوں کی پہچان بتا یا ہے اس سے بڑھ کر نماز کی اہمیت سمجھنے کے لیے اور کیابات ہوسکتی ہے۔
اسی طرح نماز کی بے پناہ فضیلتیں ہیں جن سے ہر نمازی فیضیاب ہو سکتا ہے ان فضائل وفوائد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نماز شکستہ دل لوگوں کے مرض کا علاج ہے۔سنو پروردگار فرما رہا ہے: اَلاَبِذِک±رِ اللّٰہِ تَط±مَئِنُّ ال±قُلُو±بترجمہ:جان لو اللہ کے ذکر ہی میں دلوں کا سکون ہے۔(پارہ ۳۱سورہ رعد آیت ۸۲)…. ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے برائی اور بے حیائی سے بچنے کا نسخہ یوں ارشاد فرمایا: اِنَّ االصََّلٰوةَ تَن±ھٰی عَنِ ال±فَح±شَائِ وَال±مُن±کَر±۔ترجمہ: بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔ (سورہ عنکبوت آیت۱پارہ ۱۲)
جہاں قرآن مقدس کی متعدد آیات سے ہمیں نماز کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے وہیں مصطفی کریم علیہ الصلوٰة والتسلیم کے ارشادات مبارکہ سے بھی ہمیں نماز جیسی اہم عبادت کی اہمیت و افادیت کا اندازہ ہوتا ہے…. حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ترک نماز کفر ہے (مکاشفة القلوب) اس حدیث کی اگرچہ علما و محدثین نے یہ تشریح فرمائی ہے کہ کفر سے مراد کفر کے قریب پہنچ جانا ہے۔ مزید روایات ذیل میں ملاحظہ فرمائیں:
نماز فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں:
(۱)حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما یا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔اللہ کی وحدانیت کی گواہی دینا اور اس بات کااقرار کرنا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نماز ادا کرنا ،زکوٰةدینا ، (صاحب استطاعت ہو تو) حج کرنا،اور رمضان کے روزے رکھنا۔ (بخاری شریف)
اس حدیث پاک میں پانچ چیزوں کو اسلام کی بنیادبتا یاگیا ہے جس میں نماز بھی شامل ہے اب ظاہر ہے کہ جو نماز ترک کردیتا ہے وہ اسلام کی بنیادہی ڈھا دیتا ہے۔
(۲) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا نماز دین کا ستون ہے جس نے اسے قائم رکھا گویااس نے اپنے دین کو قائم رکھا اور جس نے نماز ترک کر دیا گویا اس نے دین کی عمارت ڈھا دیا۔ (کنزالعمال)
(۳) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا ہر چیز کی کوئی خاص علامت ہوتی ہے اور ایمان کی علامت نماز ہے۔ (منیتہ المصلی)
نماز مسلمان ہونے کی علامت ہے یعنی جونماز ی نہیں گویا وہ علامت ایمانی سے خالی ہے۔العیاذ باللہ تعالیٰ منہ
(۴) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا بندے اور کفر کے درمیان(یعنی مسلمان اور کافر کے درمیان فرق کرنے والی چیز) نماز کا چھوڑنا ہے۔(مسلم شریف)
(۵) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا سب سے پہلے قیامت کے دن آدمی سے نماز کا حساب لیا جائے گااگر یہ درست ہوئی تو باقی اعمال بھی ٹھیک رہیں گے۔اور اگر یہ بگڑی تو سبھی معاملات بگڑیں گے۔ (ریاض الصالحین)
لہذا مسلمانوں کو چاہیے کہ نمازکی حد درجہ پابندی کریں تاکہ قیامت کے دن ذلت و رسوائی کا سامنا نا کرنا پڑے۔
(۶) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا اللہ تعالیٰ نے توحید کے بعد اپنی مخلوق پر نماز سے زیادہ محبوب کوئی چیز فرض نہیں کی اگر نماز سے زیادہ محبوب اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی چیز ہوتی تو فرشتوں کے لئے اسی کو مقرر فرمادیتا حالانکہ اللہ تعالیٰ فرشتوں سے نماز کے افعال کراتا ہے کوئی ان میں رکوع میں ہے کوئی سجدہ میں کوئی قیام میں اور کوئی قعود میں۔ (دیلمی شریف)
(۷)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آدمی اللہ تعالیٰ کے سب سے زیادہ قریب سجدہ کے وقت ہو تاہے۔ (احیاءالعلوم )
ظاہر ہے کہ سجدہ نماز ہی کا حصہ ہے تو جو شخص جتنی نمازیں پڑھے گا اس کے سجدے اتنے ہی زیادہ ہوں گے اور جب سجدے زائد ہوں گے تو اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس کی قدر بھی زیادہ ہوگی۔ سبحان اللہ۔
(۸) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تمہارے بچے سات برس کے ہوں تو انھیں نماز کا حکم دو اور جب وہ دس برس کے ہوجائیں تو انہیں مار کر نمازپڑھاﺅ۔ (ابو داﺅد شریف)
حضور کے اس ارشاد میں حکمت یہ ہے کہ سات برس کی عمر ہونے پر بچوں میں شعور بیدار ہونے لگتا ہے۔ یعنی شعور بیدار ہوتے ہی بچوں کوعبادت کی جانب توجہ دلائی جائے۔لیکن دس برس کی عمر تک اگر نماز کے عادی نہ بن سکیں تو انہیں مارنے کا حکم ا س لئے دیا کیونکہ اس عمر میں جو چیز اپنائی جاتی ہے وہ فطرت میں بیٹھ جاتی ہے یعنی نماز کو بچوں کی فطرت میں شامل کردیاجائے۔
(۹) خلیفہ¿ دوم حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے صوبوں کے گورنروں کے پاس پیغام بھیجا کہ تمہارے سب کامو ں میں میرے نزدیک اہم کام نماز ہے جس نے ا س کی حفاظت کی اور اس کو ادا کرتا رہااس نے اپنا دین محفوظ رکھا اور جس نے نماز ضائع کیا وہ اور کاموں کو بدرجہ اولیٰ ضائع کرے گا۔ (بخاری شریف)
یعنی نماز جسے دین کے ستون کا درجہ دیا گیاہے یہ جاننے کے باوجود اگر کوئی نمازکو چھوڑ دے تو ایسے آدمی کا کیا اعتبار کہ وہ اور کون کونسی چیزوں میں غفلت وسستی اختیار کرے گا۔
ترک نماز پر وعیدیں:
(۱)حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم ہر گز فرض نماز کو جان بوجھ کر نہ چھوڑنا ا س لئے کہ جو جان بوجھ کر فرض نمازوں کو چھوڑ دیتا ہے وہ اللہ کے ذمہ¿ کرم سے باہر ہو جاتا ہے۔(امام احمد)اب ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کو اپنی ذمہ داری سے نکال دے وہ کیسے کامیاب ہوسکتاہے۔
(۲) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلمنے ارشاد فرمایا وہ عہد جوہمارے اور منافقین کے درمیان حائل ہے وہ نماز ہے جس نے نماز ترک کر دیا گویا ا س نے کافروں جیسا کام کیا۔ (مشکوة)
(۳)حضرت عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ اعمال میں سے کسی عمل کے چھوڑ دینے کو کفر نہیں شمار کرتے تھے سوائے نماز کے۔(ترمذی شریف)یعنی صحابہ کرام نماز نہ پڑھنے کو کفر شمار کرتے تھے۔ العیاذ باللہ
(۴)حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا جس نے نماز کی حفاظت نہیں کی تو نہ قیامت کے دن اس کے لئے روشنی ہو گی اور نہ ہی حجت بلکہ وہ قارون، فرعون، ھامان اور ابی بن خلف(جیسے دشمنان خدا) کے ساتھ ہو گا(امام احمد)
ان سارے بدبختوں کا ٹھکانہ جہنم ہے اور بے نمازی کا ا ن کے ساتھ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ بھی جہنم میں ان کے ساتھ عذاب میں گرفتار ہوگا۔
(۵) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو جان بوجھ کر نماز چھوڑ دیتا ہے اسکا نام جہنم کے اس دروازے پر لکھ دیا جا تاہے جس سے اسے داخل ہو ناہے(ابو نعیم )
یعنی بے نمازی کا جہنم میں داخلہ ایسا یقینی ہوجاتاہے کہ جہنم کے دروازے میں اس کا نام لکھ دیاجاتا ہے۔
(۶) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جس کی نمازقضاہوگئی گو یا اسکے اہل و مال جاتے رہے ۔(یعنی ا س کے گھر والے اور اسکی دولت سب برباد ہو گئے )
(بخاری و مسلم)
(۷)حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلمنے ارشاد فرما یاجس نے نماز چھوڑ دیا اسکا کوئی دین نہیں ،نماز دین کا ستون ہے۔(یعنی ایسے شخص کے ایمان کا کوئی بھروسہ نہیں) جونماز نہ پڑھتا ہو۔
(۸)اور یہ بھی فرمایا کہ اسلام میں اس کا کوئی حصہ نہیں جس کے لئے نماز نہ ہو۔(بزاز)
(۹) ایک دن حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا یوںدعا مانگا کرو”اے اللہ! ہم میں سے کسی کو شقی اور محروم نہ بنا نا پھر فر مایا جانتے ہو شقی اور محروم کون ہو تا ہے؟صحابہ نے عرض کیا آپ ہی بتائےں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم توآپ نے فرما یا جو تارکِ نماز(یعنی نماز چھوڑنے والا) ہو تا ہے۔(وہی شقی و محروم ہوتاہے)
(۰۱)معراج کی رات حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے سر پتھر سے کچلے جارہے تھے جب وہ ریزہ ریزہ ہو جاتے تو پھر اپنی اصلی حالت پر آجاتے اور یہی عذاب انھیں برابر دیا جا رہا تھا۔آپ نے پو چھا جبرئیل یہ کون لوگ ہیں؟ جبرئیل علیہ السلام نے کہا یہ وہ لوگ ہیں جن کے سر نماز پڑھنے سے بھاری ہو جا تے تھے۔(یعنی یہ نماز نہیں پڑھتے تھے، یا نماز کو بوجھ سمجھتے تھے۔) (مکاشفة القلوب)
ان آیات طیبات، احادیث بارکہ کے مطالعہ سے ہمیں نماز کی اہمیت کا یقینا اندازہ لگانا مشکل نہ ہو گا۔ بے شک نماز اہم العبادات ہے، نماز افضل العبادات ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ترک نماز کے وبال سے بچیں، اور پنج گانہ نمازوں کو ان کے وقتوں پر ادا کرکے رب کریم جل مجدہ و مصطفی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کی رضا و خوش نودی حاصل کرنے کی کوشش کریں، ناکہ تارک نماز بن کر دنیا و آخرت کی بربادی و ناکامی کا سامان اکٹھا کریں۔نماز میں سستی اور غفلت سے باز آجائیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو پنج گانہ نماز باجماعت ان کے وقتوں پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ۔ےو اےن اےن
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم و بحق غوث الاعظم محی الدین رضی اللہ عنہ۔
9096957863