ادلب میں تشدد روکنے کے لیے فوجی مداخلت : ترکی

انقرہ9اکتوبر(آئی این ایس انڈیا ) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ شام کے شہر ادلب میں تشدد روکنے اور سرحد پار سے ترکی کو لاحق خطرات کے تدارک کے لیے فوجی مداخلت کی گئی ہے۔ ترک صدر نے ایک بیان میں کہا کہ ادلب میں جاری لڑائی کے دوران گولے ترکی کے اندر بھی گر سکتے ہیں جس کے نتیجے میں ترک شہریوں کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ اس لیے ہم نے ادلب میں فوجی کارروائی کی ہے۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ ترکی، ایران اور روس کے درمیان شام میں تشدد کی روک تھام کے حوالے سے طے پائے معاہدے کا مقصد بھی شام کے اندر سے پڑوسی ملکوں کو لاحق خطرات کی روک تھام تھی۔ادھر شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ’آبزرویٹری‘ ایک بیان میں کہا ہے کہ شام میں ترک فوج کی مداخلت کے مخالفین نے ترک فوجیوں پر فائرنگ کی جس کے بعد فوج واپس بیرکوں میں آگئی ہے تاہم صدر ایردوآن کا کہنا ہے کہ شام میں جیش الحر کے ساتھ مل کر ترک فوج بغیر کسی رکاوٹ کے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔طیب ایردوآن کا کہنا تھا کہ ان کا ملک شام میں تشدد میں کمی لانے کے لیے ایران اور روس کے ساتھ طے پائے معاہدے پر عمل درآمد کررہا ہے۔ شام کے شہر ادلب میں فوجی مداخلت کا مقصد فری سیرین آرمی کے ساتھ مل کر شمالی ادلب میں تشدد پر قابو پانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم آستانا مذاکرات میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کررہے ہیں۔ اگر ترک فوج حرکت میں نہ آئے تو ہمارے شہر غیر محفوظ ہوجائیں گے۔